’مغربی رہنما نفرت انگیز ویب سائٹس کا رجحان سمجھ نہیں پا رہے‘

DW ڈی ڈبلیو اتوار 13 جون 2021 17:00

’مغربی رہنما نفرت انگیز ویب سائٹس کا رجحان سمجھ نہیں پا رہے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2021ء) پاکستانی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ سی بی سی نیٹ ورک کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اسی دوران کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے شہر لندن میں ایک پک اپ ٹرک سے کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے ایک پاکستانی نژاد خاندان کے چار ارکان کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔

ان ہلاک شدگان کی ہفتہ بارہ جون کے روز ادا کی گئی نماز جنازہ اور تدفین میں مختلف رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والوں ہزاروں افراد کے علاوہ کینیڈین حکام نے بھی شرکت کی۔

شہر کے اسلامک سینٹر کے قریب ایک بہت بڑی پارکنگ اور ایک فٹ بال میدان میں ایک نجی تقریب کا انعقاد ہوا، جس دوران چاروں ہلاک شدگان کے کینیڈا کے پرچم میں لپٹے تابوت وہاں رکھے گئے تھے اور ہزاروں سوگواروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

(جاری ہے)

اس حملے میں زندہ بچ جانے والا واحد فرد اسی خاندان کا ایک نو سالہ لڑکا ہے، جو شدید زخمی اور ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

کینیڈا میں مسجد پر خونریز حملہ: ’پانچ بہادروں‘ کے لیے قومی اعزازات

کینیڈا میں تعینات پاکستانی سفیر رضا بشیر تارڑ نے اس موقع پر کہا کہ ہلاک شدگان کے تابوتوں کا کینیڈین پرچم میں لپٹا ہونا ثابت کرتا ہے کہ پوری کینیڈین قوم اس المناک سانحے میں متاثرہ گھرانے کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستانی سفیر نے پاکستانی برادری کو بتایا کہ یہ مختصر دعائیہ تقریبات کینیڈا کے تمام بڑے نیٹ ورک چینلز سے براہ راست نشر کی جا رہی تھیں۔

متاثرہ خاندان کے ایک رکن نے اس موقع پر کہا، ''ہم اپنے اس دکھ میں تنہا نہیں ہیں۔ تعزیتی پیغامات اور تسلی کے الفاظ ہمارے دکھوں اور زخموں کو بھر دینے میں مستقبل میں بھی ہماری مدد کریں گے۔‘‘

اس تقریب کے اختتام پر چاروں تابوتوں کو لے کر سوگواران کا قافلہ قبرستان کی طرف روانہ ہوا۔ اس خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی اور اظہار تعزیت کرنے والوں نے قبرستان تک قطار میں کھڑے ہو کر چاروں ہلاک شدگان، 46 سالہ سلمان افضل، ان کی 44 سالہ شریک حیات مدیحہ، دونوں کی 15 سالہ بیٹی یومنا اور سلمان افضل کی 74 سالہ والدہ طلعت کو الوداع کہا۔

مسجد پر حملہ ’دہشت گردی‘ ہے، کینیڈا کے وزیر اعظم

اس واقعے نے، جسے حکام نے واضح طور پر مسلمانوں سے نفرت کا نتیجہ اور دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا، کینیڈا کی مسلم برادری کے ساتھ ساتھ دیگر کینیڈین باشندوں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اس کے بعد کینیڈا بھر میں مختلف مقامات پر تعزیتی تقاریب، شب بیداری اور مشعل بردار اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔

گزشتہ جمعے کو صوبے اونٹاریو کے شہر لندن کی گلیوں میں ہزاروں افراد نے ایک احتجاجی مارچ میں بھی حصہ لیا تھا۔ اس علاقے میں 30 ہزار مسلم باشندے آباد ہیں۔ ان میں سے بہت سے شرکاء نے جو بینرز اٹھا رکھے تھے، ان پر ایسے نعرے درج تھے: ''ہم سب انسان ہیں،‘‘ اور ''نفرت قتل کا سبب بنتی ہے۔‘‘

کینیڈا میں مہاجرین پر حملے بھی، حمایت بھی

اس حالیہ واقعے پر صدمے اور افسوس کا اظہار کرنے والوں نے کینیڈا کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک کیوبک سٹی میں 2017 ء میں ایک مسجد میں کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے چھ افرادکو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔

اس حالیہ حملے نے کینیڈا میں اسلاموفوبیا کے پھیلاؤ کے بارے میں بحث کو بھی تیز کر دیا ہے اور مسلم کمیونٹی میں اس خدشے کو بھی ہوا دی ہے کہ مذہبی وابستگی کی ظاہری علامات کے باعث انسان کی جان بھی جا سکتی ہے۔

کینیڈا میں بم حملے کا منصوبہ: پاکستانی ملزم کی ضمانت مسترد

اسی دوران سی بی سی نیٹ ورک کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کینیڈا میں اس حملے نے پورے پاکستان میں عام شہریوں کو حیران کر دیا۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا، ''ان نفرت انگیز ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کی جائے، جو انسانوں میں نفرت پیدا کرتی ہیں۔‘‘ عمران خان نے مزید کہا، ''چند بین الاقوامی رہنما، مغربی ممالک کے کچھ لیڈر حقیقت میں اس رجحان کو سمجھ ہی نہیں پا رہے۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا سی بی سی کو دیا گیا یہ مکمل انٹرویو آج اتوار کو نشر کیا جا رہا ہے لیکن اس کے کچھ منتخب حصے پہلے ہی نشر کر دیے گئے تھے۔

ک م / م م )اے ایف پی ای(