این آئی ایچ کا سہولتی مرکز بہترین کام کر رہا ہے، شاہ محمود قریشی قریشی

پاکستان کی افغانستان پر حکمت عملی واضح ہے، یو رپی یونین کے ترجمان پاکستان کو مسائل کے حل کا حصہ سمجھ رہے ہیں، میڈیا سے گفتگو

پیر 21 جون 2021 20:25

این آئی ایچ کا سہولتی مرکز بہترین کام کر رہا ہے، شاہ محمود قریشی قریشی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2021ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی قریشی نے کہا ہے کہ این آئی ایچ کی سفارت کاروں کے لیے سہولت کا دورہ کرنے آیا تھا۔ خوشی ہو ئی کہ این آئی ایچ نے اس آزمائش کے وقت میں بہت عمدہ کام کیا ہے۔ این آئی ایچ کا سہولتی مرکز بہترین کام کر رہا ہے ۔ ہاکستان کی افغانستان پر حکمت عملی واضح ہے۔

این آئی ایچ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاپاکستان کی افغانستان پر حکمت عملی واضح ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن ہو ۔ اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہم نے دنیا کے ہر فورم پر اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا ترکی میں درجنوں ممالک میں نہ صرف پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کیا گیا بلکہ سراہا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا آج یو رپی یونین کے ترجمان پاکستان کو مسائل کے حل کا حصہ سمجھ رہے ہیں۔

یہ سفر آسان نہ تھا ۔ انہوں نے کہا ترکی میں افغانستان کے موجودہ و سابق وزرائے خارجہ, امن کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ سے نشستیں ہوئیں۔ اعتراف کروں گا کہ مجحے ان افغان راہنماؤں کی گفتگو میں ایک تشویش اور فکر کا عنصر دکھائی دیا۔ انہوں نے کہا اگر صورتحال خراب ہوتی ہے تو افغانستان 90 کی دہائی میں واپس جا سکتا ہے۔ اس سے پاکستان پر بھی دباو میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا سب اس بات پر قائل ہیں کہ مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ۔ انہوں نے کہا مجھے اعتراف کرنا ہو گا کہ امن عمل میں ہیشرفت میں ایک جمود ہے۔ ا نہوں نے کہا اس وقت تک تقریبا 60 فیصد انخلائ ہو چکا ہے۔ مجھے تاثر ملا ہے کہ ستمبر سے بہت پہلے ہی انخلائ ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا جس رفتار سے انخلائ آگے بڑھ رہا ہے اس طرح گفت شنید آگے نہیں بڑھ رہی۔

یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گفتگو میں پیش رفت نہیں ہوتی تو اس کا الزام پاکستان پر ڈالنا ٹھیک نہیں ۔ کیونکہ مذاکرات کی میز پر افغان بیٹھے ہویے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں کیونکہ افغان امن سے ہمارا مفاد جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے افغانستان آج ایک تقسیم شدہ گھر دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے واضح کیا کہ اس وقت ہم امن مین شراکت دار ہیں اور شراکت داری اعتماد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

اگر آپ نے امریکہ جا کر وہی راگ آلاپنا ہے تو اس کا افغانستان اور اس خطے کو فائدہ نہیں ہو گا۔ ہم آپ کا فائدہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا افغانستان میں دو سوچیں ہیں ایک اسلامی امارات اور ایک اسلامی جمہوریہ افغانستان کا قائل ہے۔ اگر دونوں فریق لچک نہیں دکھائیں گے تو آگے کیسے بڑھیں گے۔ دیکھنا ہے کہ دونوں فریق کیا عوام کو جوڑ سکتے ہیں۔