پرائز بانڈز کے نمبروں پرسٹے کا متبادل طریقہ ڈھونڈ نکالا گیا

جولائی میں 15 ہزار مالیت کے پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی نہ ہونے پر پہلی مرتبہ تھائی لینڈ کی آن لائن لاٹری پر جوا ء کھیلا گیا سٹہ باز تھائی لینڈ کے علاوہ دبئی، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی لاٹریوں کو استعمال کرنے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں‘نجی ٹی وی

جمعہ 9 جولائی 2021 12:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2021ء) پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی بند ہونے پر بانڈز پرچی کے سٹہ بازوں نے غیر ملکی لاٹریوں پر سٹہ کھلانا شروع کر دیا ہے اور رواں ماہ جولائی میں 15 ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی نہ ہونے پر پہلی مرتبہ تھائی لینڈ کی آن لائن لاٹری پر جوا ء کھیلا گیا،سٹہ باز اگلے مہینوں میں تھائی لینڈ کے علاوہ دبئی، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی لاٹریوں کو استعمال کرنے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق حکومت کی جانب سے بڑی مالیت کے پرائز بانڈز بند کیے جا رہے ہیں اور اب تک 40 ہزار، 25 ہزار، 15 ہزار اور ساڑھے 7ہزار روپے کی مالیت کے پرائز بانڈز کی لین دین روکی جا چکی ہے جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں سال کے آخر تک بقیہ بانڈز یعنی 1500 روپے، 750 روپے، 100 روپے، 200 روپے اور مالیت کے بانڈز بھی بند کر دئیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

پرائز بانڈز کی بندش کے اعلان کے بعد انعامات کی غرض سے بانڈز رکھنے والوں سے زیادہ ان بانڈز کی قرعہ اندازی کے نام پربانڈ پرچی کا ماہانہ اربوں روپے کا غیر قانونی دھندہ کرنے والے پریشان ہوگئے ہیںکیونکہ وہ انہی بانڈز کے نمبرز پر سٹہ کھیلتے تھے تاہم سٹہ بازوں نے اپنا دھندہ بچانے کی غرض سے بالآخر اس کا حل ڈھونڈ نکالا اور یکم جولائی کو 15 ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی نہ ہونے پر انہوں نے تھائی لینڈ کی ایک لاٹری کو بنیاد بنا کر اسی انداز میں نمبر کاٹے اور قرعہ اندازی کے نمبرز پر اسی طرح سٹہ کھلایا جس طرح وہ پرائز بانڈز کے نمبر کو استعمال کرتے تھے۔

بانڈز پرچی کے دھندے سے منسک افراد کے مطابق جو بانڈز ابھی ختم نہیں ہوئے اور جن کی قرعہ اندازی ہونی ہے ان بانڈز پر تو جوا ء کھیلا جائے گا لیکن جن تاریخوں میں بانڈز کی قرعہ اندازی نہیں ہوگی ان میں تھائی لینڈ کی لاٹری کو استعمال کیا جائے گا۔ تھائی لینڈ کی لاٹری کا جولائی میں کامیاب استعمال کیا گیا لیکن پھر بھی متبادل کے طور پر دبئی، برطانیہ اور امریکہ کی آن لائن لاٹریوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

پاکستان میں مختلف مالیت کے پرائز بانڈز کی کئی عشروں سے لین دین ہورہی ہے انعامات نکلنے کی امید پر شہری پرائز بانڈز خریدتے رہے ہیں لیکن اس پورے قانونی عمل کے ساتھ ساتھ شروع سے ہی ایک غیر قانونی دھندہ بھی چلتا آرہا ہے جس میں پرائز بانڈز کی خرید وفروخت کے بجائے اس کے نمبرز کو استعمال کرکے ان نمبرز پر سٹہ کھیلا جاتا ہے۔ یہ جوا ء کھیلنے والا بکی کو نمبر لکھواتا ہے اگر اس کا لکھوایا ہوا نمبر قرعہ اندازی میں آنے والے نمبرز سے میچ کرتا ہے تو اسے اس کی لگائی گئی رقم کے تناسب سے رقم دی جاتی ہے۔

سٹے میں استعمال ہونے والی رقم اور انعامات کا پرائز بانڈز کے اس سسٹم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ صرف ان نمبر ز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پرائز بانڈ مارکیٹ کے ایک ڈیلر کے مطابق شروع میں یہ دھندہ کھلے عام چلتا تھا لیکن 1999میں اس پر پابندی لگا دی گئی جس کے بعد چوری چھپے سارا کام ہوتا ہے۔ تقریباً ہر علاقے میں ہی یہ نیٹ ورک موجود ہے جس میں بروکرز بکنگ کرتے ہیں اور وہی بروکرز جیتنے کی صورت میں زائد رقم دینے کے بھی پابند ہوتے ہیں۔

غیر قانونی ہونے کی وجہ سے پولیس کا کام ہے کہ وہ اس جوئے کو روکے لیکن مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی میں ہی یہ سارا دھندا ہو رہا ہے۔قرعہ اندازی میں 100 روپے کا آکڑا کھیلنے والے کا قرعہ اندازی میں نمبر میچ ہونے کی صورت میں 8 ہزار روپے اور ٹنڈیلہ کا نمبرز میچ ہونے کی صورت میں 63 ہزار روپے اور فورکاسٹ کا نمبر میچ ہونے پر چار لاکھ روپے دیے جاتے ہیں جبکہ 100روپے کا بیک آکڑہ میچ ہونے کی صورت میں بھی 8 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔

سٹہ کھیلنے والے افراد کے مطابق بانڈز پرچی کاٹنے کی ایک ایسی لت ہے جس کو پڑ جائے بڑی مشکل سے جاتی ہے۔ سٹہ کھیلنے والے عموما فائدے میں نہیں رہتے کیوں کہ وہ ایک بار جیتنے کے بعد جیتی ہوئی رقم مزید لالچ میں لگا دیتے ہیں اور ہار جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل فائدے میں صرف سٹہ کھلانے والے ہی رہتے ہیں۔