مودی کے بھارت میں انٹرنیٹ کی آزادی سلب
اتوار 18 جولائی 2021 17:00
(جاری ہے)
تاہم بھارتی حکومت نے سینکڑوں تنقیدی ٹوئٹس کو بلاک کر دیا۔ بعدازاں ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کے شدید اعتراض پر کچھ ٹوئٹس بلاک کر دیں۔
اسی دوران بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ سے متعلق قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بالخصوص فیس بک اور ٹوئٹر کو براہ راست بھارتی حکومت کے رحم و کرم پر لا کھڑا کیا۔مودی حکومت کا کہنا ہے کہ نفرت انگیزی، غلط معلومات اور جھوٹی خبروں کے پھیلائو کو روکنے کی خاطر یہ ترامیم ناگزیر تھیں تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کو پریشانی لاحق ہے کہ یہ نئے قوانین سنسر شپ کا موجب بنتے ہوئے ناقدین اور حکومتی مخالفین کی آوازیں مکمل طورپرنہ دبا دیں۔یہ امر اہم ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی کے 2014میں برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت میں ڈیجیٹل آزادی سکڑتی جارہی ہے۔بھارتی پولیس نے ملک میں ٹوئٹر کے دفاترپر چھاپے مارے اوربھارت میں ٹوئٹر کے سربراہ منیش مہیش واڑی پر الزامات عائد کیے کہ وہ نسلی منافرت اور بھارتیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔احتجاجی کسانوں کی حمایت کرنے پر انتہا پسند ہندوئوں نے مختلف مغربی شخصیات کے خلاف احتجاج کیا۔ مبصرین کے مطابق بھارتی حکومت اس طرح سے ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دباو ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔لامینار گلوبل اینڈ ٹوئٹر کے شریک بانی راحیل خورشید نے جرمنی کے نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں انٹر نیٹ پر اسی طرح پابندیاں لگا دی جائیں جس طرح چین میں ہیں۔بھارت میں پالیسی اینڈ گورنمنٹ نامی تھنک ٹینک کے سابق سربراہ خورشید نے کہا کہ مستقبل میں بھارتی انٹر نیٹ کیسا ہو گا اس بات کااندازہ اس وقت ٹوئٹر کے ساتھ ہونے والے سلوک سے لگایا جا سکتا ہے۔ایک بلین نفوس سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کوانٹر نیٹ بزنس کے لیے بھی ایک سونے کی چڑیا قرار دیا جاتا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 2025تک90کروڑ افراد کو انٹر نیٹ کی سہولت دستیاب ہو گی۔تمام انٹر نیٹ کمپنیوں کو علم ہے کہ بھارت اس حوالے سے ایک بڑی منڈی ہے اور ہر کمپنی بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کے علاوہ صارفین کو خدمات پہنچانے کے لیے بے قرار ہے۔مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے نئے قوانین ان کمپنیوں کے لیے باعث تشویش ہیں۔ فروری میں نافذ ہونے والے ان قوانین کا اطلاق نہ صرف سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر ہوتا ہے بلکہ تمام اسٹریمنگ پلیٹ فارمز اور ڈیجیٹل نیوز کی کمپنیاں بھی ممکنہ طور پر ان سے متاثر ہو سکتی ہیں۔بھارت میں مودی حکومت کی زرعی پالیسی کے خلاف کسانوں کی احتجاجی تحریک ابھی بھی زندہ ہے۔ان قوانین کی روشنی میں اگر بھارتی حکومت ان کمپنیوں کو کہے کہ کوئی مواد غیر قانونی ہے اور اسے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے تو ان کمپنیوں کے پاس حکومت کی بات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔اس صورت میں انٹر نیٹ کمپنی کو 36گھنٹوں میں مواد ہٹانا ہو گا ورنہ اس کے خلاف مجرمانہ نوعیت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔اب صارفین بھی ان کمپنیوں کو متنازعہ مواد اپنی ویب سائٹ سے ہٹانے کی درخواست کر سکیں گے۔ کمپنیوں کو اس بات کابھی پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ ایسا عملہ مقرر کریں جو صارفین کی شکایات کا فوری ازالہ کرنے کے قابل ہو اور ساتھ ہی حکومتی درخواستوں کا فوری نوٹس لے۔انٹر نیٹ فریڈم فانڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپار گپتا کا کہنا ہے کہ ان نئے قواعد وضوابط کے تحت انٹر نیٹ پلیٹ فارمز پر پابندی انتہائی آسان ہو جائے گی اور اس طرح وہ سیلف سنسر شپ کا شکار ہو جائیں گے اور حکومتی خوف کی وجہ سے آزادی رائے و صحافت سے لطف اندوز ہونے میں ناکام ہوجا ئیں گے۔مزید اہم خبریں
-
انوارالحق کاکڑ اور حنیف عباسی کی تکرار درحقیقت قومی خزانے کی چوری میں ملوث کرداروں کا اعتراف جرم ہے
-
پی ٹی اے نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی موبائل سمز بلاک کرنے کی تجویزمستردکردی
-
ایک اور آٹو کمپنی کا گاڑی کی قیمت میں لاکھوں روپے کی کمی کا اعلان
-
گرمیوں کے آغاز پر عوام پر نیا "بجلی بم" گرانے پر غور
-
چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع شرم ناک عمل ہو گا
-
صنعت کار انڈسٹری لگائیں ، منافع کمانا آپ کا حق ہے‘بجٹ میں صنعتی پالیسی لا رہے ہیں.رانا تنویر حسین
-
ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، 27سو ارب کے محصولات کی ریکوری کیلئے قانون بن چکا ہے ، ملک موجودہ محصولات سے تین گنا زیادہ محصولات اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،محمد شہبا ز ..
-
سعودی عرب زراعت ، معدنیات، آئی ٹی،آئل ریفائنری ، سولر، پاورڈسٹری بیوشن اورپاور پروڈکشن میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے.وفاقی وزیرپیٹرولیم
-
ریونیوکلیکشن سب سے بڑا چیلنج ہے، سالانہ وصولیوں کا ہدف تین سے چار گنا کرپشن ،فراڈ اور لالچ کی نظر ہورہا ہے. شہبازشریف
-
بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے ملاقات میں کابینہ میں شامل ہونے کیلئے مثبت جواب دیا
-
چیف جسٹس کی مدت کا فکس ہونا عدالت کے وسیع تر مفاد میں ہے
-
حافظ نعیم الرحمن سے محمود اچکزئی، اسد قیصر کی ملاقات، احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت قبول کر لی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.