جاسوسی اسکینڈل سال کی سب سے بڑی خبر ہے، اس پر عالمی پابندی لگنی چاہئیے

جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی صنعتوں کا وجود نہیں ہونا چاہئیے۔ امریکی قومی سلامتی کے سابق عہدیدار ایڈورڈ سنوڈن

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 20 جولائی 2021 12:55

جاسوسی اسکینڈل سال کی سب سے بڑی خبر ہے، اس پر عالمی پابندی لگنی چاہئیے
نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جولائی 2021ء) : امریکی قومی سلامتی کے سابق عہدیدار ایڈورڈ سنوڈن نے جاسوس کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ وئیرز پر عالمی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے سابق عہدیدار ایڈورڈ سنوڈن، جس نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے 2013ء میں دنیا بھر میں وسیع ترین جاسوسی نیٹ ورک کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا، نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے تیار کردہ سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے دنیا بھر کی مختلف شخصیات کی فون کے ذریعے جاسوسی کرنے کے حوالے سے رد عمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو چاہئیے کہ وہ جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی تجارت پر بین الاقوامی پابندی عائد کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی صنعتوں کا وجود نہیں ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا جاسوسی اسکینڈل سال کی سب سے بڑی خبر ہے ۔ برطانوی اخبار گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے سافٹ ویئرز کے انکشافات سامنے آنے کے بعد اب اندازہ ہوتا ہے کہ ظالم حکومتیں کس طرح عوام کی جاسوسی کرتی ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد صحافیوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، سفرا اور سماجی کارکنوں سمیت 50 ہزار افراد کی جاسوسی کیے جانے کا انکشاف ہوا ۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سافٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔

ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کس ملک کونسا نمبر داخل کیا۔ مبینہ جاسوسی کے دوران جن افراد کے موبائل فونز کو ہیک کیا گیا ان میں عرب ممالک میں شاہی خاندان کے افراد، مختلف ممالک کے سربراہ، وزرا، مشہور کاروباری شخصیات، انسانی حقوق کےکارکن اوراستنبول میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی 2 قریبی خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ سافٹ ویئر میں کم سے کم 50 ہزار موبائل فونز میں واٹس ایپ کی مدد سے انسٹال کیا گیا۔ فہرست میں شامل تمام نمبرز کو ہیک نہیں کیا گیا۔ مزید برآں ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی ہیک ہوئے۔