کراچی ساحل سمندر پر پھنسے بحری جہازکے ٹوٹنے کا خدشہ

سی ویو کے مقام پر دھنسے دیوہیکل بحری جہاز کی ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں لاکھوں لیٹر ڈیزل کے بھی رسنے کا خدشہ

muhammad ali محمد علی جمعہ 23 جولائی 2021 22:19

کراچی ساحل سمندر پر پھنسے بحری جہازکے ٹوٹنے کا خدشہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2021ء) کراچی ساحل سمندر پر پھنسے بحری جہازکے ٹوٹنے کا خدشہ، سی ویو کے مقام پر دھنسے دیوہیکل بحری جہاز کی ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں لاکھوں لیٹر ڈیزل کے بھی رسنے کا خدشہ۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساحل پر عید کے روز نمودار ہونے والے دیوہیکل بحری جہاز کو تاحال ساحل سے دور نہیں دھکیلا جا سکا۔

جبکہ ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کراچی کے ساحل پر زمین میں دھنسے دیوہیکل بحری جہاز میں لاکھوں لیٹر ڈیزل اور کنٹینرز لدے ہیں اور اس کی ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں لاکھوں لیٹر ڈیزل رسنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق جہاز سی ویو کے ساحل پر ایک سے ڈیڑھ میٹر زمین میں دھنس چکا ہے اور اگر یہ زیادہ دیر دھنسا رہا تو ٹوٹ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

کے پی ٹی حکام کی جانب سے اس تمام صورتحال کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شہر قائد کے تفریحی مقام سی ویو پر پھنسا بحری جہاز بھارتی بندرگاہ سے براستہ ہانگ کانگ کراچی آیا تھا، کراچی آمد کے بعد بحری جہاز کو یہاں سےترکی کے شہر استنبول جانا تھا۔

جہاز کی پاکستان آمد 18 جولائی کو اس وقت ہوئی جب کراچی مون سون سلسلے کی زد میں تھا۔ سمندر میں طغیانی اور تیز ہواؤں کے باعث بحری جہاز سی ویو کے ساحل پر آ کر پھنس گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ہینگ ٹانگ نامی یہ مال بردار جہاز 2 ہزار 250 ٹن وزنی ہے اور اس کا کراچی آمد کا مقصد عملے کی تبدیلی تھا۔ جہاز کو سی ویو سمندر سے دور دھکیلنے کے حوالے سے کے پی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز کو نکالنے اور سمندر میں واپس لے جانے کی ذمے داری جہاز راں کمپنی کی ہے، ریسکیو کا کام ماہر کمپنی ہی کر سکتی ہے۔

کے پی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز کے ریسکیو کی ذمے داری ان پر عائد نہیں ہوتی، تاہم جہاز کے ٹوٹنے کی صورت میں ساحل اور سمندر سمیت ماحولیات کو پہنچنے والے ممکنہ نقصانات کے پیش نظر نقصانات سے بچنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ حفاظتی اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے جہاز کے چاروں طرف مخصوص باڑھ لگادی گئی ہے۔ اس باڑھ کے باعث جہاز ٹوٹنے کی صورت میں اگر تیل بہتا ہے تو یہ باڑھ تیل کو سمندر میں پھیلنے سے روک لے گا۔ جبکہ دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بحری جہاز کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔