30جولائی سے شروع سید عبداللہ شاہ غازیؒ کے 1291 ویں عرس کے انعقاد میں کوئی خلل ڈالا گیا تو عوام سخت احتجاج کریں گے ، سنی تحریک

علماء و مشائخ اہلسنت کا کورونا ایس او پیز پر عمل کروانے کے لئے کردار مثالی ہے ، مزارات اولیاء پر سینٹائزر گیٹ محکمہ اوقاف نہیں عوام لگاتے ہیں مزارات ِ اولیاء کے حوالے سے علماء و مشائخ اہلسنت و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر فیصلے کئے جائیں اس طرح کے فیصلوں سے اجتناب کیا جائے سنی تحریک تاجروں کے مسائل کے حل کے لئے ان کے ساتھ ہے حکومت تاجروں کے مطالبات کو تسلیم کر کے ہفتے میں ایک دن کی چھٹی کا اعلان کرے حکومت سندھ سید عبداللہ شاہ غازی کا 1291واں عرس ایس او پیز کے تحت منانے اور مزارات کی بندش کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، پریس کانفرنس

ہفتہ 24 جولائی 2021 20:50

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2021ء) پاکستان سنی تحریک کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے رکن فہیم الدین شیخ ، محمد طیب قادری نے کہا ہے کہ اگر 30جولائی سے شروع ہونے والے سید عبداللہ شاہ غازی کے 1291 ویں عرس مبارک کے انعقاد میں کوئی خلل ڈالا گیا تو عوام سخت احتجاج کریں گے ، علماء و مشائخ اہلسنت کا کورونا ایس او پیز پر عمل کروانے کے لئے کردار مثالی ہے ، مزارات اولیاء پر سینٹائزر گیٹ محکمہ اوقاف نہیں عوام لگاتے ہیں ، محکمہ اوقاف مزارات کی تعمیر و ترویج و اشاعت کے لئے صرف زبانی جمع خرچ کرتا ہے حکومت سندھ سید عبداللہ شاہ غازی کا 1291واں عرس ایس او پیز کے تحت منانے اور مزارات کی بندش کے فیصلے پر نظر ثانی کرے ، مزارات ِ اولیاء کے حوالے سے علماء و مشائخ اہلسنت و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر فیصلے کئے جائیں اس طرح کے فیصلوں سے اجتناب کیا جائے جس سے ملک کی اکثریت عوام کی مذہبی آزادی سلب ہوتی ہے ، پاکستان سنی تحریک تاجروں کے مسائل کے حل کے لئے ان کے ساتھ ہے حکومت تاجروں کے مطالبات کو تسلیم کر کے ہفتے میں ایک دن کی چھٹی کا اعلان کرے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پرپاکستان سنی تحریک مرکزی رابطہ کمیٹی کے محمد طیب قادری ، آل کراچی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد احمد شمسی ، زبیر علی خان، ایوب چوہدری ، زاہد امین بھی موجود تھے پاکستان سنی تحریک کے رہنمائوں نے کہا کہ جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا ملک کی معیشت کو خالی خزانے کے پیش نظر ہمارے مشائخ عظام نے مزارات اولیاء پر نصب نذرانے کی پیٹیاں حکومت کے حوالے کردیں تاکہ پاکستان مالی طور پر مستحکم ہوسکے ،مزارات پر آنے والا نذرانہ مزارات سے متصل مسافر خانوں ، لنگر خانوں اور دینی درسگاہوں پر خرچ کیا جاتا تھا ہمارے مشائخ عظام نے یہ کام اپنے ذمے لے لئے اور نظرانہ باکس حکومت کو دے دیئے ،1962میں صدر ایوب خان کے دور میں محکمہ اوقاف کا قیام عمل میں آیا اور مزارات مکمل طور پر حکومت کی تحویل میں چلے گئے آج کی پریس کانفرنس کا مقصد کورونا کے باعث مزارات کی بندش پر اپنا موقف پیش کرنا ہے 22مارچ 2020سے 26جولائی 2021تک ڈیڑھ سال کا عرصہ بنتا ہے اس دوران کورونا کی چار لہریں آئیں مگر مزارات کی بندش کا حکم نامہ 6بار جاری ہوا کورونا کے باعث تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے نمائندگان کو آن بورڈ لے کر فیصلے کئے جاتے ہیں مگر مزارات ہی واحد مراکز ہیں کہ جن کی بندش کے لئے حکومت کسی سے مشاورت کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتی ملک کے حالات کے پیش نظر اکابرین اہلسنت نے ان مواقع پر انتہائی برد باری اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی عوام کو صبر و تحمل کی تلقین کی ۔

(جاری ہے)

سید لعل شہباز قلندر کا عرس 2020اور 2021میں منعقد نہ ہوسکا2021کے موقع پر انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث سیہون شریف میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا لیکن حکومت وقت نے اس سے سبق حاصل نہ کیا اور سندھ کی ایک عظیم نورانی مرکز لواری شریف کو بند کرنے کے لئے 09ذالحج سے پہلے انگریز کی روایت برقرار رکھتے ہوئے حکم نامہ جاری کردیا ، واضح رہے کہ لواری شریف کے برزگوں نے انگریز سرکار کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کیا تو اس کی پادائش میں ان پر جعلی حج کا الزام لگا کر مزار کو بند کردیا گیا تھا یہ روایت آج بھی جاری ہے سید عبداللہ شاہ غازی جن کے بارے میں اہل تصوف ہی نہیں بلکہ سندھ حکومت کے ذمہ داران کا بھی عقیدہ ہے کہ کراچی اگر محفوظ ہے تو یہ سید عبداللہ شاہ غازی ؒ کا فیضان ہے 30جولائی بروز جمعہ سے سید عبداللہ شاہ غازی ؒ کا 1291واں عرس مبارک شروع ہونا تھا 1290سال تک عرس کی تقریبات بدترین حالات میں بھی جاری رہیں 1965کی جنگ ہو یا 1971کی جنگ یا 27دسمبر 2007کا سانحہ ہو سید عبداللہ شاہ غازی ؒ کا عرس مبارک کی تقریبات اپنی روایتی شان و شوکت سے جاری ہے مگر کورونا کی آڑ میں عرس سے چار روز قبل سید عبداللہ شاہ غازی کے عرس مبارک کی تقریبات روکنے کے لئے حکومت سندھ نے 24جولائی کو صوبے بھر کے مزارات کو بند کرنے کا اعلان کردیا ہے ، حکومت کے اس اقدام سے ملک کے 98فیصد عوام کے مضوی جذبات مجروح ہوئے ہمیں پہلے سے ہی خدشہ تھا کہ سندھ حکومت سید عبداللہ شاہ غازی کے عرس کی تقریبات روکنے کے لئے کچھ کرسکتی ہے 24جولائی کو ہمارے یہ خدشات درست ثابت ہوئے حکومت سندھ ہماری امن پالیسی صبر و تحمل کے عمل کو بزدلی نہ سمجھے ہم حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ، مزارات اولیائے کرام کو SOPs کے تحت کھولنے کی اجازت دی جائے حکومت سے یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ اس ملک کے 98فیصد طبقے کو مذہبی حقوق سے محروم کیوں رکھا جارہا ہے اگر حکومت وقت نے مزارات اولیاء کھولنے کے سلسلے میں ہمارے مطالبات پر غور نہ کیا اور عرس کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہ دی تو آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا ، اس موقع پر آل سٹی تاجر اتحاد ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد احمد شمسی نے کہا کہ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے کہ کورونا کا پھیلائو روکا جاسکے اور معیشت کا پہیہ بھی چل سکے ، ایسی پالیسیاں کسی طور بھی جمہوری نہیں ہوسکتی جس سے عوام اور تاجروں کا معاشی استحصال ہوتا ہو حکومت مارکیٹوں کو ہفتے میں دو دن بند کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور مارکیٹوں کو بند کرنے کے حوالے سے تاجر برادری کے ساتھ مشاورت سے فیصلے کئے جائیں مزاراتِ اولیاء کی بندش مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے حکومت فوری طور پر مزارات اولیاء کھولنے کے احکامات صادر کرے ۔