نور کو قتل کرنے کے بعد ملزم صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو بلاتا رہا

ملزم ظاہر جعفر نے کسی کو کہا کہ ڈاکو آ گئے ہیں تو کسی کو کہا میری زندگی خطرے میں ہے،چالاکی سے صورتحال سے نکلنے کی کوشش کرتا رہا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 29 جولائی 2021 17:37

نور کو قتل کرنے کے بعد ملزم صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو بلاتا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2021ء) سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس میں مزید اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔جنگ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نے نور مقدم کو قتل کرنے کے بعد اپنے والد، دوستوں اور کئی افراد سے رابطے کیے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نور مقدم کو قتل کرنے کے بعد صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو بلاتا رہا۔

ظاہر جعفر نے کسی کو کہا کہ ڈاکو آ گئے ہیں تو کسی کو کہا میری زندگی خطرے میں ہے۔ملزم نے قتل کے فورا بعد اپنے والد کو 7 بج کر 29 منٹ پر 46 سیکنڈ دورانیے کی پہلے کال کی۔والد سے بات کرنے کے بعد ملزم نے اپنے والد کے دوست کو کال کی،ملزم کی والد کے دوست کو کی گئی کال 5 منٹ اور 46 سیکنڈ جاری رہی۔ملزم کے والد نے اپنے دوست کو کہا کہ ظاہر نے کچھ گڑ بڑ کر دی ہے آپ پلیز ظاہر کے پاس گھر پہنچیں۔

(جاری ہے)

ملزم اس دوران اپنے دوستوں کو بھی کالیں کرکے حیلے بہانوں سے گھر بلاتا رہا۔ملزم کسی دوست کو ’ڈاکوں کے آنے کا ‘ اور کسی کو یہ کہتا رہا کہہ مجھ پر حملہ کر دیا گیا ہے۔ملزم نے آخری کال اپنی خاتون دوست کو کی اور اسے بھی گھر آنے کو کہا،اپنے دوست سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ والدہ اور ڈاکٹر مجھے تھراپی مرکز میں داخل کروانا چاہتے ہیں۔ظاہر جعفر کی والد کو کال کے بعد ہی انہوں نے تھراپی مرکز کے ڈاکٹر کو فون کیا۔

جعفر نے کہا کہ جلدی ظاہر کے پاس جائیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق ملزم مکمل ہوش میں تھا اور چالاکی سے کوشش کر رہا تھا کہ صورتحال سے نکلا جائے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد کی عدالت نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو مزید تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔بدھ کو نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ پراسیکیوشن کا کیا کہنا ہی سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے جواب میں کہا کہ وقوعہ کی سی سی ٹی وی وڈیوز حاصل کرلی ہیں، ملزم کو لاہور لے کرجانا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا فورنزک کرانا ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تین دن کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ملزم کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی فورنزک ٹیسٹ کرانا ہے تو فوٹو لے کر کروا لیں، اسلحہ اور موبائل فون برآمد ہوچکے، مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔مدعی کے وکیل نے کہا کہ فوٹو سے کام چلتا تو ہم ریمانڈ نہ مانگتے، سی سی ٹی وی وڈیوز کا سارا ڈیٹا نکال لیا ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ عثمان مرزا کیس میں بھی ہم سارے ملزمان کو لاہور لے کر گئے تھے، لاہور اس لیے لیجانا چاہتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے ویڈیو ایڈیٹنگ تو نہیں ہوئی۔عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، ملزم ظاہرجعفر کو 31 جولائی کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی رات ملزم ظاہر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جہاں نور کے والدین کے مطابق ملزم نے تیز دھار آلے سے قتل کیا اور سر جسم سے الگ کیا تھا۔