بین الحکومتی پینل برائے کلائمیٹ چینج کیسے کام کرتا ہے؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 1 اگست 2021 12:40

بین الحکومتی پینل برائے کلائمیٹ چینج کیسے کام کرتا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2021ء) خیال کیا جاتا ہے کہ کئی افراد نے بین الحکومتی پینل برائے کلائمیٹ چینج کا نام بھی نہیں سنا ہو گا۔ اس کو مختصر انداز میں آئی پی سی سی (IPCC) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کا ایک ادارہ ہے اور اس کی ذمہ داریوں میں ماحولیاتی صورت حال کا مسلسل جائزہ لیتے رہنا ہے۔

اس پینل کے ممبران میں کلائمیٹ کے ماہرین اور سائنسدان منتخب کیے جاتے ہیں اور وہ گاہے گاہے منفی ماحولیاتی تبدیلیوں سے زمین کو پہنچنے والے نقصانات کا احوال اپنی رپورٹس میں پیش کرتے رہتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کی سنگینی کے موضوع پر لکھے گئے عالمی ادبی شاہکار

آئی پی سی سی

اس اہم بین الاقوامی ادارے کو عالمی موسمیاتی تنظیم (World Meteorological Organization) اور اقوام متحدہ کے انوائرمنٹل پروگرام نے سن 1988 میں قائم کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کی ذمہ داریوں میں زمین کے بالائی ماحول اور تبدیلیوں کے بارے میں ایک جائزہ رپورٹ پیش کرنا ہوتا ہے۔

اس رپورٹ کو سادہ زبان میں پیش کیا جاتا ہے اور اس میں بھاری ٹیکنیکل اصطلاحات کا استعمال کم سے کم کیا جاتا ہے تا کہ عام فہم رہے۔ اس کی تیاری میں پالیسی سازوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔

آئی پی سی سی اپنی رپورٹ کی تکمیل میں دنیا بھر سے کئی سو ماحولیاتی سائنسدانوں کو شامل کرتا ہے اور ان کے معروضات کو ایک رپورٹ کی شکل میں شائع کیا جاتا ہے۔

آئی پی سی سی کی جامع رپورٹ میں کئی ریسرچ رپورٹس کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں پگھلتے گلیشیئرز سے 180 نئی جھیلیں

آئی پی سی سی کی آخری رپورٹ

اقوام متحدہ کے ادارے کی تازہ رپورٹ ہی میں بتایا گیا کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے گلوبل وارمنگ کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس گلوبل وارمنگ کی وجہ سے زمین کو کلائمیٹ چینج کا سامنا ہے، ان تبدیلیوں سے سمندری سطح بلند ہونے کے علاوہ شدید قسم کے طوفانوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

قطبی براعظموں میں برف پگھلنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ مختلف ممالک کو غیر معمولی موسلا دھار بارشوں کے ساتھ ساتھ سنگین سیلابوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ حال ہی میں جرمنی میں شدید بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔

آئی پی سی سی کی جائزہ رپورٹ

اس ادارے کے ساتھ وابستہ ماہرین اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومتوں کو یہ نہیں بتا سکتے کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے لیکن وہ انہیں ممکنہ پالیسی سازی کے لیے مثبت رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ رہنمائی مستقبل کے خدشات کے تناظر اور گرم ہوتے ماحول کے امکانی اثرات کی مناسبت سے فراہم کی جاتی ہے۔

کیا تحفظِ ماحول اقتصادی ترقی پر دباؤ بڑھا رہا ہے؟

آئی پی سی سی اپنی تفصیلی جائزہ رپورٹ عام کرنے سے قبل حکومتوں کے لیے مختصر مگر جامع رپورٹ بھی مرتب کرتا ہے۔ اس ادارے کی سابقہ تفصیلی رپورٹ سن 2014 میں شائع کی گئی تھی جو ترتیب کے اعتبار سے پانچویں تھی۔

اسی میں ہدف مقرر کیا گیا تھا کہ زمین کے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری کم کرنے کی ضرورت ہے۔

اگلی جائزہ رپورٹ

رواں برس جولائی کے آخری ایام میں دو سو اقوام کے نمائندے آئی پی سی سی کی چھٹی جائزہ رپورٹ کی تدوین کا سلسلہ شروع کر چکے ہیں۔ یہ رپورٹ اگست میں شائع کی جائے گی۔ اس کے مندرجات پر تفصیلی بحث رواں برس نومبر میں برطانوی شہر گلاسگو میں منعقدہ چھبیسویں بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس میں ہو گی۔

تفصیلی بحث کے بعد مرتب کی جانے والی حتمی جائزہ رپورٹ آئی پی سی سی سن 2022 میں عام کرے گی۔

اس ادارے کو کئی معاملات پر تنقید کا بھی سامنا ہے لیکن اس کے باوجود سن 2007 میں آئی پی سی سی کو نوبل امن پرائز سے نوازا گیا تھا۔

اجیت نرانجن، اسٹوارٹ براؤن (ع ح / ع ب)