امریکا کی جانب سے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش

پینٹاگون کے دفاعی سیکیورٹی تعاون ادارے نے بھارت کو 82 ملین ڈالرز کے انتہائی خطرناک جہاز شکن ہارپون میزائلوں کی فروخت کیلئے اجازت حاصل کر لی

muhammad ali محمد علی منگل 3 اگست 2021 23:59

امریکا کی جانب سے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اگست2021ء) امریکہ کی جانب سے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش، پینٹاگون کے دفاعی سیکیورٹی تعاون ادارے نے بھارت ک انتہائی خطرناک جہاز شکن ہارپون میزائلوں کی فروخت کیلئے اجازت حاصل کر لی۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے بھارت کی طرفداری کرتے ہوئے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کیلئے اپنا منفی کردار کھل کر ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے خطے کے امن کو برباد کرنے کیلئے کوشاں بھارت کو ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ امریکہ کی جانب سے بھارت کو جہاز شکن تباہ کن میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ امریکہ نے بھارت کو 82 ملین ڈالرز مالیت کے بحری جہاز شکن ہارپون میزائل فروخت کے معاہدے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ محکمہ دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگون کے دفاعی سیکیورٹی تعاون ادارے کو بھارت کو ہارپون میزائل کی فروخت کے معاہدے کیلئے امریکی کانگریس کی جانب سے نوٹیفائی کیا گیا ضروری سرٹیفیکیشن موصول ہوگئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ بھارت نے ہارپون جوائنٹ کامن ٹیسٹ سیٹ جس میں ایک ہارپون انٹرمیڈیٹ لیول مینٹیننس اسٹیشن اسپیئر اور مرمت کے پرزے ، سپورٹ اور ٹیسٹ کا سامان، اشاعت اور تکنیکی دستاویزات، اہلکاروں کی تربیت، انجینئرنگ ، لاجسٹک سپورٹ خدمات اور لاجسٹکس اور پروگرام سپورٹ کے دیگر متعلقہ عناصر خریدنے کی درخواست کی تھی، جن کی کل لاگت 82 ملین امریکی ڈالرز بنتی ہے۔

اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مجوزہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی حمایت کرے گی جو امریکہ اور بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے اور ایک بڑے دفاعی شراکت دار کی سلامتی کو بہتر بنانے میں مدد دے گی اور یہ سیاسی استحکام ، امن اور ہند بحر الکاہل اور جنوبی ایشیا کے خطے میں اقتصادی ترقی کے لئے بھی مثبت اقدام ثابت ہو گا ۔ یہاں واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی بھارت اور امریکہ کے درمیان اس ممکنہ دفاعی معاہدے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد پاکستان کی جانب سے امریکہ کے سامنے دو ٹوک الفاظ میں اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔