نور مقدم قتل کیس; گرفتار ملزمان کو الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا ہے

ملزم کے والدین نے تعلیم یافتہ ہونے کی بنا پر جیل میں بی کلاس دینے کے حوالے سے بھی درخواستیں دیں، ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سے ملاقات کے لیے چند لوگ آئے لیکن ظاہر جعفر کے ساتھ ملاقات کو ایک شخص بھی نہیں آیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 13 اگست 2021 13:55

نور مقدم قتل کیس; گرفتار ملزمان کو الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 اگست 2021ء) : نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی ٹیم کے اہلکار نے بتایا کہ ری ہیبلیٹیشن سینٹر کے انچارج محمد منظور کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر کبھی بھی اس سینٹر میں زیر علاج نہیں رہا تاہم ملزم ظاہر جعفر کی والدہ اور اس مقدمے میں شریک ملزمہ عصمت آدم جی ان کی شاگرد ضرور رہی ہیں۔

بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران بھی ملزم نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ وہ کسی جگہ زیر علاج رہا ہے اور نہ ہی اس بارے میں پولیس کو کوئی ریکارڈ دستیاب ہوا ہے۔ گرفتار ملزمان سے متعلق اڈیالہ جیل میں تعینات ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نور مقدم کیس میں گرفتار ہونے والے پانچوں ملزمان کو الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کے اہلکار نے بتایا کہ ملزمہ عصمت آدم جی کو تو خواتین کے بیرک میں رکھا گیا ہے جبکہ ملزم ذاکر جعفر اور دو گھریلو ملازمین کو کم سنگین نوعیت کے جرائم میں گرفتار ہونے والے ملزمان کی دو الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا ہے۔ جبکہ اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو اغوا، قتل اور سرقہ باالجبر کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو تعلیم یافتہ ہونے کی بنا پر جیل میں بی کلاس دینے کے حوالے سے بھی درخواستیں دی گئی ہیں تاہم جب جیل کے حکام سے اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔ اڈیالہ جیل کے اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جیل قوانین کے تحت ہفتے میں ملزمان کے ساتھ ان کے رشتہ داروں کی ملاقات کا ایک دن مقرر ہے تاہم اہلکاروں کے بقول گذشتہ دو ہفتوں کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کے ساتھ ملاقات کے لیے چند لوگ آئے لیکن ظاہر جعفر کے ساتھ ملاقات کے لیے ایک شخص بھی نہیں آیا۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اس مقدمے میں گرفتار پانچ ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیے ہیں۔

مقدمے میں گرفتار ہونے والے پانچوں ملزمان اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر کی فنگر پرنٹس کی رپورٹ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی سے بھی حاصل کی گئی ہیں۔فرانزک رپورٹ میں ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشانات نہ صرف خنجر کے دستے پر بلکہ خنجر کے اگلے حصے پر بھی پائے گئے ہیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کے بارے میں فرانزک لیب کی جو رپورٹ آئی اس میں نہ صرف ملزم کی شناخت کی تصدیق ہوئی بلکہ اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے ملزم ظاہر جعفر مقتولہ کو زبردستی گھر کے اندر لے کر جا رہا ہے۔اہلکار کا کہنا تھا کہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کرواتے وقت اس کی ابتدائی رپورٹ میں ملزم کا مقتولہ کے ساتھ زیادتی کا کہیں ذکر نہیں تھا تاہم ڈاکٹروں نے اس بارے میں ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا گیا تھا۔

اس مقدمے کی تفتیش ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی عطا الرحمن کے مطابق پولیس کو ابھی تک ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں ملی۔تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے بقول متقولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخموں کے نشانات ہیں اور اس بارے میں جب پولیس نے دوران تفتیش ملزم سے اس سے متعلق سوال کیا تو ملزم نے بتایا کہ پہلے اس نے مقتولہ کا سر دو حصوں میں کرنے کی کوشش کی تھی لیکن سر کی ہڈی سخت ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکا اور اس کے بعد اس نے اگلے حصے کی طرف سے نور مقدم کی گردن کاٹ کر اس کا سر تن سے جدا کر دیا۔

اگرچہ نور مقدم کی موت گلا کاٹنے کی وجہ سے ہوئی لیکن گلا کاٹنے سے پہلے ملزم نے نور مقدم کے سینے پر خنجروں سے وار کیے جس سے اس کی حالت نیم مردہ ہو گئی تھی۔ واقعہ کی فزانزک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ملزم ظاہر جعفر نے قتل سے پہلے مبینہ طور پر نور مقدم سے جنسی زیادتی بھی کی۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر نے قتل کرنے سے پہلے نور مقدم کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بھی بنایا اور اسے چھوٹی سی خراب چھری سے قتل کیا، جس میں چار گھنٹے لگائے۔ مقتولہ کی بائیں طرف چھاتی کو بھی بُری طرح زخمی کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ فرانزک سائنس ایجنسی میں بھی ملزم نے قتل کا اقرار کیا۔