کامسیٹس یونیورسٹی مچھروں کے ذریعے ویکسین لگانے پر کام کررہی ہے،قائمہ کمیٹی میں انکشاف

مچھرکو ویکسین لگائی جائے گی اورمچھر جس کوبھی کاٹے گا اس کی ویکسینیشن ہوجائے گی،ریکٹر کامسیٹس

بدھ 15 ستمبر 2021 16:20

کامسیٹس یونیورسٹی مچھروں کے ذریعے ویکسین لگانے پر کام کررہی ہے،قائمہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں انکشاف ہواہے کہ کامسیٹس یونیورسٹی مچھروں کے ذریعے ویکسین لگانے پر کام کررہی ہے،جس سے مچھرکو ویکسین لگائی جائیگی اورمچھر جس کوبھی کاٹے گا اس کی ویکسینیشن ہوجائیگی جبکہ کمیٹی نے 2018کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل میں انجینئرز کی رجسٹریشن کم ہونے پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اس کی وجوہات بتائی جائیں کہ کیوں انجینئرکم ہورہے ہیں۔

بدھ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کااجلاس سردار محمدشفیق ترین کی سربراہی میں اولڈ پپس پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹر لیاقت خان تراکئی ،ثناء جمالی ،انجینئر رخسانہ زبیری نے شرکت کی جبکہ وزارت کی طرف سے سیکرٹری اختر نزیر ، ریکٹر کامسیٹس نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ریکٹر کامسیٹس نے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے کہ کامسیٹس کو1998میں بنایا گیا 2000میں ڈگری دینے والا انسٹ ٹیوٹ بنا اور 2018میں یہ مکمل یونیورسٹی بنی اس کی 7کیمپس ہیں۔

جن میں سے ایبٹ آباد، اٹک ،اسلام آباد، ساہیول، وہاڑی واہ اور ایک ورچوئل کیمپس ہے۔چیئرمین کمیٹی محمدشفیق نے کہاکہ کوئٹہ میں ایک بھی کیمپس نہیں ہے اس کی کیا وجہ ہے اسلام آباد اٹک اور واہ ساتھ ساتھ کیمپس بنائے گئے ہیں۔حکا م نے بتایاکہ دنیا میں کامسیٹس میں ہمارا شمار 800سے 1000ٹاپ یونیورسٹی میں ہوتاہے ،ایشاء میں 171نمبر پرہے۔یونیورسٹی نے ابھی تک تین پیٹرن منظور ہوگئے ہیں جن پر کام ہورہاہے۔

طلبہ کو ریسرچ کیلئے تین لاکھ روپے دیتے ہیں۔کامسیٹس3473تحقیقاتی پیپرز 2020میں شائع کئے ہیں۔پاکستان کے 15 فیصد تحقیقاتی پیپرز کامسیٹس نے شائع کئے ہیں۔کامسیٹس کے کل سٹوڈنٹس سٹارٹ اپ 129 ہیں ،کامسیٹس نے 42سٹارٹ اپس کو سپورٹ کیا ہے سٹارٹ اپ بزنس انکوبیشن 30ہیںکیمپس گریجویٹ 40ہیں وہ اب مارکیٹ میں چلے گئے ہیںمچھروں کے ذریعے ویکسین لگانے پر کام کررہے ہیں جس کے تحت مچھر کو ویکسین لگائیں گے اس کے بعد مچھر جس کوبھی کاٹے گا اس کی ویکسینیشن ہوجائے گی،ارکان نے اگر مچھر ایک بندے کوزیادہ کاٹے گا تواس کی ویکسین تو ڈبل ہوجائے گی۔

رخسانہ زبیری نے کہاکہ ایبٹ آباد کیمپس جہاں بن رہاہے اس کے خلاف تین رپورٹ سروے آف پاکستان نے دیئے ہیں کہ یہاں کھائیاں ہیں اس لیے یہاں کیمپس نہ بنائیں۔حکام نے بتایاکہ جی یہ بات ٹھیک ہے مگر جگہ اہم جگہ پر ہے۔ریکٹر کامسٹس نے بتایاکہ کامسٹس میں کل5385ملازمین ہیں۔ فیکلٹی 1865اور نان فیکلٹی ملازمین 2326ہے اور فیکلٹی اور نان فیکلٹی کاتناسب 1:24ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ اس میں بہت کم ہیں کوٹے کو فالو نہیں کیا جا رہا ہے اگلے اجلاس میں بتائیں کہ صوبہ وائز کتنے ملازمین یونیورسٹی میںکام کررہے ہیں اس کی تفصیل دیں۔صوبوں کا کوٹہ ہونا چاہیے صوبوں کے اندر میرٹ ہونا چاہیے داخلوں کانظام تبدیل کیا جائے۔ کامسٹس میں خواتین اور مردوں کے درمیان فرق بہت زیادہ ہے اس کوکم کیا جائے۔

حکام نے بتایاکہاکامسٹس انجینئرنگ پروگرام زیادہ ہیں جس کی وجہ سے طالبات کی تعداد کم ہے۔کوئٹہ کیمپس کا پی سی ون منظور نہیں ہوا ہے فنڈ موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے اس پر کام نہیں ہورہاہے بلوچستان حکومت نے 150ایکڑ زمین دی ہے ڈیزائن بن گیا ہے ایچ ای سی اس کو پلاننگ کمیشن نہیں لے کرگئی ہے۔ثناء جمالی نے کہاکہ جعفرآباد میں بھی زمین پڑی ہوئی ہے مگر ابھی تک کام نہیں ہورہاہے۔

چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 2015سے منظور ہواہے مگر ابھی تک کام نہیں ہورہاہے۔سیکرٹری نے کہاکہ جب تک کوئٹہ کیمپس نہیں بنتا ہے اس وقت تک اتنے بچوں کو بلوچستان سے رکھا جائے۔ چیئرمین نے کہاکہ آپ کی رینکنگ بہتر ہونے کے بجائے نیچے آرہی ہے اس کی کیا وجہ ہے اس کو بھی دیکھیں۔ چیرمین کمیٹی نے کہاکہ آئندہ اجلاس میں پاکستان انجینئرنگ کونسل چیرمین کوکمیٹی میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اگلے اجلاس میں چیرمین کو کمیٹی میں خود آنا ہوگا۔حکام نے بتایاکہ 2018 کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل میں انجینئر کی رجسٹریشن کم ہورہی ہے۔کمیٹی نے انجینئر کی رجسٹریشن میں کمی پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس کی وجوہات بتائی جائیں کہ کیوں انجینئرکم ہورہے ہیں۔