سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا گھریلو صارفین کو آر ایل این جی دینے پر اظہار تشویش

4 ڈالر کی پڑنے والی مقامی قدرتی گیس گھریلو صارفین کو دی جائے، چیئر مین کمیٹی کے ریمارکس ،سینیٹرز کے سوالات پر سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی اجلاس کو کوئز شو کہہ دیا، کمیٹی اراکین کا سیکرٹری پیٹرولیم کے ریمارکس پر احتجاج ، الفاظ واپس لے لئے

منگل 12 اکتوبر 2021 20:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے گھریلو صارفین کو آر ایل این جی دینے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاہے کہ 4 ڈالر کی پڑنے والی مقامی قدرتی گیس گھریلو صارفین کو دی جائے۔سینیٹر عبدالقادر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں وزارت پیٹرولیم نے سردیوں میں گیس کی طلب و رسد پر بریفنگ دی ۔

پٹرولیم ڈویژن حکام نے بتایا کہ ملک میں 2800 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداوار ہے، ملک میں 1200 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی درآمد کی جاتی ہے، گھریلو صارفین کو 900 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جارہی ہے۔کمیٹی نے گھریلو صارفین کو آر ایل این جی دینے پر اظہار تشویش کیا ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ 4 ڈالر کی پڑنے والی مقامی قدرتی گیس گھریلو صارفین کو دی جائے۔

(جاری ہے)

چیئر مین کمیٹی نے سوال اٹھایاکہ غریب آدمی کو مہنگی درآمدی آر ایل این جی کیوں دی جارہی ہے، صنعتوں کو آر ایل این جی دی جائے اور گھریلو صارفین کو قدرتی گیس دی جائے۔سیکرٹری پٹرولیم ڈیژن نے کہاکہ 155 کنویں ہیں جہاں سے تیل اور گیس نکلتا ہے، 3500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ان کنوؤں سے نکلتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس میں ریفائن ہونے کے بعد 2800 ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل ہوتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ 2800 ایم ایم سی ایف ڈی گیس میں سے 1100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فیکٹریوں کو براہ راست جاتی ہے، 1700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے پائپوں میں جاتی ہے۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے کہاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی گیس کی قیمت اوسطاً 4 ڈالر ہے، گھریلو، صنعتی اور برآمدی شعبے کو گیس کی فراہمی ضروری ہے، میں نے وزیر اعظم کو بھی کہا کہ ہم گھریلو صارفین کو گیس دیں یا صنعتوں کو گیس دیں۔

انہوںنے کہاکہ سندھ میں بھی آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی ہورہی ہے ،سینیٹرز کے سوالات پر سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی اجلاس کو کوئز شو کہہ دیا، کمیٹی اراکین نے سیکرٹری پیٹرولیم کے ریمارکس پر احتجاج کیا ،سیکرٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود کو اپنے الفاظ واپس لینے پڑگئے۔چیرمین سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے LNG Spot Cargoسے درپیش مالیاتی نقصان پر اظہار تشویش کرتے ھوئے اس بات پر زور دیا کہ ان نقصانات کو ترجیحی بنیاد پر ختم کیا جائے۔

مزید براں حتی الامکان ایسے اقدامات کو یقینی بنایا جائے جن سے گیس کی خریداری مناسب قیمت پر کی جائے۔چیرمین سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نی PPRA Rulesکو خرید عام پر لاگو کرنے کے حوالے سے کہا کہ ان قوانین پر عمل درامد توانائی کہ شعبہ اور گیس کی خرید میں بھی کیا جانا چاہیے ،اس لیے مندرجہ بالا قوانین میں اصلاحات کو یقینی بنایا جائے۔چیئرمین سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم جناب محمد عبدالقادر نیان بڑے خریداروں جن کی طلب 50mmbtu یا زائد ھے، کو زاتی بنیاد پر گیس خریدنے کی اجازت دینے پر بھی زور دیا۔