شاید امریکا سے اب ماضی کی طرح تعلقات نہ ہوں

امریکا سے ماضی جیسے تعلقات کی امید لگانا حقیقت پسندی نہیں۔امریکا میں پاکستانی سفیر نے بڑے خدشے کا اظہار کر دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 13 اکتوبر 2021 11:03

شاید امریکا سے اب ماضی کی طرح تعلقات نہ ہوں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 اکتوبر 2021ء) : امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے کہا ہے کہ اب شاید ہمارے امریکا سے تعلقات ویسے نہ ہو سکیں جیسے کسی زمانے میں تھے۔پاکستانی سفیر نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سے ماضی جیسے تعلقات کی امید لگانا حقیقت پسندی نہیں۔انہوں نے کہا کہ چین سے ہماری دیرینہ،گہرے اور مضبوط تعلقات ہیں جب کہ امریکا ہمارا اہم پارٹنر ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ امریکا اور چین سے تعلقات جس حد تک متوازی چلا سکیں ان کو چلائیں۔پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے سابق وزیرداخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کیلئے استعمال ہوا جو کہ جوبائیڈن کی ناراضگی کا باعث ہے، صدارتی انتخاب میں ایک پاکستانی بزنس مین نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو ٹرمپ کے الیکشن آفس کے طور پر استعمال کیا اور جب اس بات کا علم صدر جوبائیڈن کو ہوا تو ان کا موڈ خراب ہوگیا۔

(جاری ہے)

نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیرِداخلہ رحمان ملک نے مزید کہا کہ وزیر اعظم ا ور وزیر خارجہ کو خط لکھ کر اس کی وضاحت کرنی چاہئے،اس وقت کے سفیر سے پوچھنا چاہیئے کہ آپ کو پاکستان کا سفارت خانہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں استعمال کرنے کی اجازت کس نے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان برف نہیں پگھلی کیوں کہ اگر پگھلی ہوتی تو اب تک جوبائیڈن کی کال آگئی ہوتی۔

رحمان ملک نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ دنیا سمجھتی ہے کہ ہم نے طالبان کا ساتھ دیا جس کی وجہ سے وہ کابل پر قابض ہوگئے حالانکہ افغان فوج نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ انھوں نے کہا کہ اشرف غنی، امر اللہ صالح اور انکے دیگر ساتھی مرتے دم تک لڑنے کا دعوہ کررہے تھے مگر سب سے پہلے بھاگے۔ انھوں نے کہا کہ اگر دنیا نے اس وقت افغانستان کا ساتھ نہ دیا تو وہاں ایک بحران آجائے گا اور وہ دنیا کا سب سے بڑا دہشتگردوں کا گڑھ بن جائے گا۔