اسجد ملہی کا ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی حالیہ رپورٹ کے ردعمل میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ

بدھ 10 نومبر 2021 23:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 نومبر2021ء) پاکستان تحریک انصاف کے راہنماء اور حلقہ این اے 75 سے سابق امیدوار اسجد ملہی نے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی حالیہ رپورٹ کے ردعمل میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکہ الیکشن کی رپورٹ لیک ہوئی یہ یکطرفہ رپورٹ ہے جو جعلی ہے اس رپورٹ میں ہم سے پوچھا ہی نہیں گیا، کہا گیا الیکشن کا ماحول نہیں تھا، یہ خود مدعی اور خود ہی منصف بن گئے ہیں، آر او نے چیف الیکشن کمشنر کے سامنے تسلیم کیا کہ انکی جان کو کوئی خطرہ نہیں تھا جس پر چیف جسٹس برہم ہوگئے، این اے 75 کے پندرہ پولنگ اسٹیشنز کو چھوڑ کر حلقے میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ ووٹ کاسٹنگ تھی، ووٹر ٹرن اوور چھیاسی فیصد رہا ،لڑکے ہمارے شہید ہوئے ایف آئی آر ہمارے اوپر ہوئی،آپ صرف ن۔

(جاری ہے)

لیگ کے ہی نہیں ہمارے بھی چیف الیکشن کمشنر ہیں، آپ پر بہت بھاری ذمہ داری ہے۔ آپ ایک آیئنی ادارے کے سربراہ ہیں، چیف الیکشن کمشنر ادارے کے ساتھ انصاف کریں اس ادارے کو متنازعہ مت بنائیں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور اورحلقہ این اے 53 سے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ڈسکہ کے حلقے این ای75 میں دوبارہ انتخابات کروائے، ڈسکہ الیکشن کی رپورٹ لیک ہوئی یہ یکطرفہ رپورٹ ہے جو جعلی ہے اس رپورٹ میں ہم سے پوچھا ہی نہیں گیا، یہ رپورٹ ہمیں ابھی تک نہیں دی گئی، یہ خود مدعی اور خود ہی منصف بن گئے ہیں، کہا گیا الیکشن کا ماحول نہیں تھا مگر این اے 75 کے پندرہ پولنگ اسٹیشنز کو چھوڑ کر حلقے میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ ووٹ کاسٹنگ تھی جہاں ووٹر ٹرن اوور چھیاس فیصد رہا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ الیکشن لڑ رہے تھے، ہمارے بینرز انتظامیہ نے اتروائے، ٹی ایم او نے ہمارے تمام بینرز اتارے ، ڈی ایم او ن لیگ کا نائب صدر تھا، شکایت کے باوجود الیکشن کمیشن نے کچھ نہیں کیا ڑکے ہمارے شہید ہوئے ایف آئی آر ہمارے اوپر ہوئی، ہم نے آر او کے تبادلے کا کہا مگر اسے تبدیل نہیں کیا گیا، پہلے کہا گیا کہ آر اور ڈی آر او ناکام رہے ہیں تو پھر انکی موجودگی مین دوبارہ انتخاب کیوں ہوا ہم نے آر او کے تبادلے کا کہا نہیں کیا گیا، آر او نے اپنی کسی رپورٹ میں نہیں لکھا کہ فائرنگ سے پولنگ متاثر ہوئی، ڈی ایم او نے ایلیٹ کے ڈالے لیجا کر ہمارے فیلکسز اتارے ہمیں بلا کر کہا گیا کہ پورے حلقے سے اپنے سارے بینر اتاریں کیونکہ آپ کے بینر پر پرنٹر کا نام نہیں لکھا ہوا اگر آپ نے نہیں اتارے تو ہم اتار دینگے، میں نے ان سے کہا کہ کیا دوسروں کے بینرز پر پرنٹر کا نام لکھا ہے مگر کسی کے بینر پر پرنٹر کا نام نہیں لکھا تھا انہوں نے غیر قانونی کام کئے ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں اپ چلتے ہوئے کام نہیں روک سکتے مگر انہوں نے روکے ایکسیئن نے خط لکھا کہ مجھے ڈی ایم او نے بلا کر کہا کہ مانگا روڈ بند کر دیں دوبارہ بلا کر ہراساں کیا کہ ن لیگ کی امیدوار سے ملیں، ہم نے آر او ڈی آر او کو بدلنے کا کہا مگر انہوں نے نہیں بدلا، کیا ان کے علاوہ کوئی آر او ایماندار نہیں ہے جو الیکشن کروا سکے پورے پاکستان نے دیکھا کہ ہم سچے نکلے ہیں، اسجد ملہی کا مزید کہنا تھا کہ آپ صرف ن۔

لیگ کے ہی نہیں ہمارے بھی چیف الکیشن کمشنر ہیں آپ پر بہت بھاری ذمہ داری ہے۔ آپ ایک آیئنی ادارے کے سربراہ ہیں، ادارے کے ساتھ انصاف کریں اسے متنازعہ مت بنائیں، اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور اور رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کا کہنا ٹھا کہ پی ٹی آئی فری اینڈ فیئر الیکشن چاہتی ہے، ہم ایک سال سے راگ الاپ رہے ہیں مشین چیک کر لیں اور وزیراعظم نے یہ سب کچھ فلور آف ہاو?س پر کہا ہے،ن ظام میں شفافیت تب آتی ہے جب اس میں نئی ٹیکنالوجی لے کر آتے ہیں، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہم آج بھی وہاں کھڑے ہوئے ہیں، کیا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چاہیے، کیا اوورسیز پاکستانی پاکستانی نہیں، وزیراعظم نے کہا تھا چار حلقے کھول دو، ہائیکورٹ میں چاروں حلقوں میں دھاندلی ثابت ہوئی، کیا کسی شخص کے خلاف کارروائی ہوئی۔

ہم تو سینٹ میں شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخاب کروانے کا کہا تھا، ہمارے کام ریفارم کرنا ہے،آپ کے سامنے مشین رکھی ہے، بتائیں اس کے اندر چوری کیسے ہو سکتی ہے، آپ کہتے ہیں کہ آر ٹی ایس سے الیکشن چوری ہوا، اگر الیکٹرانک ووٹنگ نہ ہوئی تو پھر الیکشن آر ٹی ایس سے ہو گا ، انہوں نے مزید کہا کہ سارے اتحادی وزیراعظم کے ظہرانے میں موجود تھے جہاں پر ایک رائے آئی کہ اپوزیشن کو ایک اور موقع دے دیں لہذاٰ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپوزیشن سے دوبارہ رابطہ کریں گے، اگر ان کی تجاویز ٹھیک ہوئیں تو مان لیں گے اور انہیں مشین پر جو اعتراضات ہیں تو ان کو دور کی کوشش کرینگے،ورنہ دوبارہ مشترکہ اجلاس طلب کریں گے۔