Live Updates

اسلام میں جبر کی بناء پر شادی یا مذہب کی تبدیلی کا کوئی تصور ہی نہیں ، پاکستان علماء کونسل

ْجبری مذہب کی تبدیلی یا شادی کی شکایات کو دور کرنے کیلئے 20 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ، این جی اوز اور اقلیتوں کے حقوق کے نام پر کام کرنے والے ادارے شکایات کو حکومت کے علم میں لائیں ، حافظ طاہر اشرفی و دیگر کا بیان

اتوار 28 نومبر 2021 19:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2021ء) اسلام میں جبر کی بناء پر شادی یا مذہب کی تبدیلی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے ، 2020-21میں اقلیتوں کی طر ف سے آنے والی 130 سے زائد شکایات کو دور کیا ہے ، جبری مذہب کی تبدیلی یا شادی کی شکایات کو دور کرنے کیلئے 20 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ، این جی اوز اور اقلیتوں کے حقوق کے نام پر کام کرنے والے ادارے شکایات کو حکومت کے علم میں لائیں ، ہر سطح پر معاملات کے حل کیلئے کوشاں ہیں، جبری مذہب کی تبدیلی یا شادی پر پاکستان علماء کونسل ، دارالافتاء پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل واضحنموقف دے چکے ہیں، پاکستان کے خلاف مذہب کی عدم آزادی کی مہم سیاسی ہے حقائق پر مبنی نہیں ہے ، پاکستان کے آئین اور قانون نے غیر مسلموں اور مسلمانوں کے حقوق کا تعین کر رکھا ہے ، کسی کو آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے، یہ بات مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے قائدین کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہی۔

(جاری ہے)

چیئرمین پاکستان علمائ کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظنمحمد طاہر محمود اشرفی ، علامہ پیر زبیر عابد ، ہندو رہنما بھگت لال ، سکھ رہنما سردار سکندر سنگھ ، پادری عمائنول کھوکھر ، مولانا محمد علی نقشندی ، سہیل رضا ، مولانا محمد اسلم قادری ، مولانا اسلم صدیقی ، حافظ نعمان ، سید فرزند علی، مولانا رحمت دین ، مولانا مفتی وسیم ، مولانا عبد الجبار، مولانا قاری کفائت اللہ ، مولانا مفتی الیاس، قاری فیصل امین ، مولانا عمار ، قاری مبشر رحیمی ، مولانا مفتی عبد الرحمن ، مولانا شمس الحق، اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف مذہب کی عدم آزادی کی مہم حقائق پر مبنی نہیں سیاسی ہے ، ہم ان شا اللہ اس حوالے سے جو بھی مسائل ہیں حل کریں گے ، بڑا عجیب لگتا ہے کہ این جی اوز اور وہ ادارے جو انسانی حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں اسلام آباد میں موجود سفارتخانوں تک تو جاتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں کہ ہمیں بتائیں ہم آپ کی شکایت دور کرتے ہیں ، آپ کے ساتھ بیٹھتے ہیں آپ کے مسائل کا حل نکالتے ہیں ، انہیں ہم تک پہنچنے میں کیا مسائل درپیش ہیں حافظنمحمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ میں آج پھر قومی اور عالمی میڈیا کے ذریعے ان کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر بیٹھتے ہیں ،مسائل کو حل کرتے ہیں لیکن اگر پراپیگنڈہ ہی کرنا ہے تو ان شاء اللہ تمام مذاہب کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ہم مذہبی قائدین کے پاس جا رہے ہیں ، اگلے مرحلے میں ہم ان شاء اللہ عوام کے پاس بھی جائیں گے۔

ہم یہ تجویز پہلے بھی دے چکے ہیں اور اس پر کام بھی ہو رہا ہے تا کہ جوہماری غیر مسلم عوام ہیں نوجوان ہیں ان کے پاس جائیں تا کہ ان کی ذہن سازی ہو ، ان کی تر بیت ہو ، ان کو ہم بتا سکیں کہ ریڈ لائن کیا ہی توہین ناموس رسالت کا معاملہ ہو ، توہین مذہب کا معاملہ ہو ، ہم نے باہمی بات چیت سے مسائل کو حل کرنا ہے اور یہ ہم کرتے آئے ہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے ایک انٹر ویو دیا ہے اس میں بھی واضح کیا ہے کہ اسلام جبر کی بنیاد پر کسی کو مسلمان بنانے کی اجازت ہی نہیں دیتاتو پھر بتائیے کہ کوئی ایسے کرے گا تو وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف کرے گا۔

لہذا باہمی اتحاد سے باہمی روابط سے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مسائل کو ان شاء اللہ ہم نے پہلے بھی حل کیا ہے ، آئندہ بھی حل کریں گے اور یہ بات ضرور کریں گے کہ بلا وجہ کا پراپیگنڈہ ہے وہ کسی بھی مذہب کے حوالے سے نہیں ہونا چاہیے ، اسلام تو تمام آسمانی مذاہب ، کتب اور انبیاء کے احترام کا درس دیتا ہے۔ مذہب کا ذاتی مفادات کیلئے استعمال درست نہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات