Live Updates

سینیٹرفیصل جاوید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس

سینئر صحافی ضیائ الدین کی وفات پر ان کے لیے دعائے مغفرت، ن لیگ دور حکومت کے دوران چینلز کو ملنے والے اشتہارات کی تفصیلات ، شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی گئی مریم نواز کی آڈیو سامنے آنے کے بعد وزارت اطلاعات انکوائری کررہی ہے،بدھ تک مریم نواز کی آڈیو پر تحقیقات مکمل ہوجائے گی،2008 سے اب تک اشتہارات کی تفصیلات پر رپورٹ پیش کرینگی: وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب کی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 29 نومبر 2021 22:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی،اجلاس میں سینئر صحافی ضیاء الدین کی وفات پر ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی کمیٹی نے ن لیگ دور حکومت کے دوران چینلز کو ملنے والے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلیں،کمیٹی نے شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان کے پی ٹی وی کے لائیو پروگرام کے دوران ایشو کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی،کمیٹی نے اے آر وائی سمیت جن چینلز کو کم اشتہارات دیئے ان کی ریٹنگ کی تفصیلات طلب کر لیں وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مریم نواز کی آڈیو سامنے آنے کے بعد وزارت اطلاعات انکوائری کررہی ہے،بدھ تک مریم نواز کی آڈیو پر تحقیقات مکمل ہوجائے گی،2008 سے اب تک اشتہارات کی تفصیلات پر رپورٹ پیش کرینگے،مریم نواز نے کچھ چینلز کو اشتہارات نہ دینے کی بات کی تھی کمیٹی اس بات کو دیکھ رہی ہے مریم نواز نے کس حیثیت میں ہدایات دیں،کمیٹی دیکھ رہی ہے ن لیگ دور میں اشتہار دینے کا میکنزم کیا تھااشتہارات روکنے سے آزادی صحافت کے متاثر ہونے کو بھی دیکھ رہے ہیں، رکن کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صرف سیاسی دور کی بجائے 1999 سے اشتہارات کو دیکھنا چاہیے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی چینلز کو بہت اشتہارات مل رہے ہیں اور کسی کو نہ ہونے کے برابر،میڈیا ورکرز تنخواہ نہ ملنے پر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ شعیب اختر سے بدتمیزی کا معاملہ حل ہوگیا ہے،شعیب اختر کے ساتھ معاملہ نہیں ہونا چاہیے تھا،واقعہ سے پی ٹی وی کو نقصان پہنچا ہیڈاکٹر نعمان نیاز تاحال آف ائیر ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریاستی ٹی وی چینل پر اینکر کو ایسا رویہ نہیں رکھنا چاہیے تھا، شعیب اختر ہمارے لیجنڈ ہیں انہیں تحقیقات میں شامل ہونا چاہییایم۔

(جاری ہے)

ڈی نے بتایا کہ شعیب اختر کے پیش نہ ہونے کیوجہ سے تحقیقات تاحال نامکمل ہے، وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ شعیب اختر کو ایک اور نوٹس دیکر تحقیقات مکمل کریں،کمیٹی نے ہدایت کی کہ تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ کمیٹی میں پیش کریں،کمیٹی کو پی آئی ڈی کے حکام نے بتایا کہ اشتہارات ٹی وی کو ریٹنگ اور اخبارات کو سرکولیشن کی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اے آر وائے اور دیگر چینلز کی ریٹنگ بھی اچھی تھی تو انھیں اشتہارات کیوں کم دیئے گئے بتائیں 2013 سے 18 تک اے آر وائی سمیت ان چینلز کی ریٹنگ کیا تھی جنھیں اشتہارات کم دیئے گئے اشتہارات کی تفصیل کے ساتھ ریٹنگ کا کالم شامل کیوں نہیں دیا گیا انٹرٹینمنٹ چینلز کو سرکاری اشتہارات کیوں نہیں دیئے جارہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سرکاری اشتہارات انٹرٹینمنٹ چینلز اور سپورٹس چینلز کیلئے بھی کھولے جائیں چیئرمین کمیٹی نے اے آر وائی سمیت جن چینلز کو کم اشتہارات دیئے ان کی ریٹنگ کی تفصیلات طلب کر لیں2021 کے وفاق کی جانب سے جاری اشتہارات کی تفصیل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں پیش کی گئی جس کے مطابق وفاقی حکومت نے جنگ جیو گروپ کو ایک ارب اٹھاسی کروڑ کے اشتہارات جاری کیئے دنیا گروپ کو 56 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیئیایکسپریس گروپ کو 99 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیئے اے آر وائی نیوز کو 15 کروڑ سے زائد کے اشتہارات دیئے مجموعی طور پر تین ارب 67 کروڑ سے زائد کے اشتہارات جاری کیئے گئیکمیٹی نے کیٹیگری اے بی اور سی کے چینلز کی تفصیلات کا جائزہ لیا چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ کیٹیگری اے کے تمام چینلز کا ایک ریٹ ہو گا 2018 سے 2021 کے جاری کردہ اشتہارات میں کیٹگری وائز اشتہارات کے اجرا میں ہم آہنگی نظر آتی ہے۔

2013 سے 2018 کے اشتہارات کے اجرا میں کیٹگری اے کے چینلز میں اشتہارات کے اجرا میں بہت فرق ہے 2013 سے 2018 میں ایک چینل کو 62 کروڑ دیئے گئے اور اسی کیٹیگری میں اے آر وائے کو 8 کروڑ کے اشتہارات جاری ہوئے۔ فیصل جاوید نے کہا کہ اشتہارات کے اجرا میں شفافیت لانے کے حوالے سے اقدامات پر بریف دی جائے جائے فرخ حبیب نے کہا کہ آڈیو لیکس اشتہارات بند کرنے کے حوالے سے سب کے سامنے ہیں ٹیکس دھندہ کے پیسے کو ذاتی خزانہ سمجھ کر استعمال کیا گیا پی ٹی آئی اشتہارات کی فراہمی میں شفافیت لیکر آئی ہیاشتہارات کی تفصیلات اب پی آئی ڈی ویب سائٹ پر موجود ہوتے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اشتہارات کے ذریعے میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی بیانیہ کنٹرول کرنے کیلئے نیوز چینلز کو اشتہارات دیئے جاتے ہیں تو انٹرٹینمنٹ کو کیوں نہیں دیئے جاتے۔

Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات