روس کو حملے سے روکا جائے، یوکرائن کی اپیل

DW ڈی ڈبلیو بدھ 1 دسمبر 2021 15:20

روس کو حملے سے روکا جائے، یوکرائن  کی اپیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 دسمبر 2021ء) یوکرائنی وزیر خارجہ دیمترا کوئلیبان نے بدھ کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سفارت کاروں سے ملاقات میں اصرار کیا کہ روس کو یوکرائن میں مداخلت سے باز رکھنے کے لیے پابندیوں کا ایک پیکج تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روس ان کے ملک کی سرحدوں پر فوج تعینات کر رہا ہے اور یہ پیش رفت یوکرائن پر روسی حملے کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔

اس تناظر میں کوئلیباں نے تین نکاتی ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے مطابق روس کے ساتھ رابطے کی خاطر ایک واضح چینل بنایا جائے، روس پر پابندیوں کا ایک مسودہ ترتیب دیا جائے اور کییف کی عسکری مدد میں اضافہ کیا جائے۔

یوکرائنی وزیر خارجہ نے یہ منصوبہ ریگا میں ہونے والی نیٹو رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں پیش کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اگر منظم انداز میں منصوبہ بندی کی جائے تو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو سنگین قدم اٹھانے سے روکا جا سکتا ہے۔

ان کے مطابق یہ سنگین قدم فوجی آپریشن ہے۔

اس موقع پر نیٹو عسکری اتحاد کے چیف ژینس شٹولٹن برگ نے خبردار کیا کہ اگر روس نے یوکرائن میں عسکری کارروائی کی تو ماسکو حکومت کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں نیٹو رکن ممالک روس پر پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ نیٹو کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی ملک پر پابندیاں عائد کر سکے تاہم یہ عسکری اتحاد پابندیوں کی سفارش اور مسودہ تیار کرنے کا مجاز ہے۔

سابق سوویت ریاست یوکرائن یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد میں شمولیت کی خواہاں ہے۔ حالیہ کچھ عرصے سے کییف حکومت اس مقصد کی خاطر نیٹو کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شریک ہے کہ روس کی طرف سے یوکرائن میں ممکنہ عسکری مداخلت کو روکا جا سکے۔

ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ یوکرائن اور نیٹو رکن ممالک کی طرف سے فوجی مشقوں اور صف آرائیوں نے روسی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات کریملن کے لیے ریڈ لائنز ہیں۔

پوٹن نے واضح کہا کہ اگر امریکا اور نیٹو عسکری اتحاد نے یوکرائن میں میزائل نظام نصب کیا تو روس جوابی کارروائی پر مجبور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن میں نصب کیے گئے ایسے میزائل نظام سے ماسکو کو چند منٹوں میں ہی نشانہ بنا جا سکے گا۔

ع ب ، ص ز (خبر رساں ادارے)