تاریخی بابری مسجد کے انہدام کا دن ہندوستان میں مسلمانوں اور ان کے ورثے کے خلاف ریاستی سرپرستی میں اقلیتوں کے ساتھ تعصب اور نفرت کی یاد دلاتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

پیر 6 دسمبر 2021 15:22

تاریخی بابری مسجد کے انہدام  کا دن ہندوستان میں مسلمانوں اور ان کے ورثے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2021ء) پاکستان نے ریاستی ملی بھگت سے بی جے پی۔آر ایس ایس غنڈوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد کے انہدام کی 29ویں برسی کے موقع پر کہا ہے کہ یہ دن ہندوستان میں مسلمانوں اور ان کے ورثے کے خلاف ریاستی سرپرستی میں اقلیتوں کیساتھ تعصب اور نفرت کی یاد دلاتا ہے۔ ایودھیا میں صدیوں پرانی مسجد کی جس ظلم اور جنون کے ساتھ بے حرمتی کی گئی اور منہدم کیا گیا وہ تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بابری مسجد کی جگہ پر مندر کی غیر قانونی تعمیر کو روکنے کے لیے فوری اقدامات  کرتے ہوئےبابری مسجد کو اس کی اصل جگہ پر دوبارہ تعمیر کرے اور بھارت میں مساجد اور اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بابری مسجد کے انہدام کے دل دہلا دینے والے مناظر نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں کے ذہنوں بلکہ عالمی برادری کے اجتماعی ضمیر میں آج بھی تازہ ہیں۔

نومبر 2019 کا بھارتی سپریم کورٹ کا تعصبانہ فیصلہ اور اس کے نتیجے میں مجرموں  بالخصوص انتہاپسندوں کی قیادت کرنے والے بی جے پی رہنما کی بے شرمی سے بریت، بھارت کی ہندوتوا انتہا پسندی کی طرف تیزی سے پیش رفت کا ثبوت ہے۔ترجمان نے کہا  کہ سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جنہوں نے متعصبانہ فیصلہ لکھنے والےبنچ کی قیادت کی تھی، کو اپنی ریٹائرمنٹ کے چار ماہ کے اندر نامزد رکن پارلیمنٹ کے طور پر مقرر کرنا، واضح طور پر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس کا مقصد بی جے پی۔

آر ایس ایس کا اپنے ہندوتوا انتہا پسند ایجنڈے کو آگے بڑھانےکاتھا۔بدقسمتی سے، یہ آج کے ہندوستان کی یہ حقیقت کا روپ دھار چکی ہے جہاں مذہبی مقامات کی بے حرمتی اور اقلیتوں کے خلاف ریاستی ملی بھگت سے  حملے معمول بن چکے ہیں۔ 29 سال پہلے جو مذہبی انتہاء پسندی کی بنیاد رکھی گئی تھی، آ ج وہ وحشت اور بربریت میں تبدیل ہو چکی ہے۔ 2002 میں گجرات اور فروری 2020 میں دہلی میں مسلم مخالف فسادات ،قتل عام، امتیازی شہریت ترمیمی قانون  اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کا مقصد مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا تھا۔

حال ہی میں آسام میں مسلمانوں پر وحشیانہ حملے، تریپورہ میں مساجد اور مسلمانوں کی املاک کی توڑ پھوڑ، گڑگاؤں میں نماز جمعہ میں مسلسل اور پابندیاں، ہندوستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت اور جنونیت کی واضح مثالیں ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم و ستم انتہائی افسوسناک ہے۔پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بابری مسجد کی جگہ پر مندر کی غیر قانونی تعمیر کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ، بابری مسجد کو اس کی اصل جگہ پر دوبارہ تعمیر کرے اور ہندوستان میں مساجد اور اسلامی مقدس مقامات کی حفاظت اور حفاظت کو یقینی بنائے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور متعلقہ بین الاقوامی ادارے بھی بھارت پر زور دیں   کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو ہندوتوا انتہا پسندی سے بچانے اور تمام اقلیتوں اور ان کے مقدس مقامات کی موثر حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے۔