سپریم کورٹ کی جانب سے اساتذہ اورغیر تدریسی عملے کو3ماہ میں تنخواہیں جاری کرنے کے حکم سے میرا موقف سچ ثابت ہو گیا ،پیر مظہر الحق

بدھ 5 جنوری 2022 00:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جنوری2022ء) سابق وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سال2012ء میں بھرتی ادر کیڈر اساتذہ اورغیر تدریسی عملے کو3ماہ میں تنخواہیں جاری کرنے کے حکم سے میرا مئقف سچ ثابت ہو گیا کہ3600اساتذہ کی بھرتیاں جعلی نہیں تھیں ، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود محکمہ تعلیم نے اساتذہ کو تنخواہیں دینے میں سستی کا مظاہرہ کیا تو پھر سپریم کورٹ ایکشن لے گی ،سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت تنخواہ کے انتظار میں دنیا سے رخصت ہو جانیوالے درجنوں اساتذہ یا غیر تدریسی وعملہ کو نہ صرف تنخواہیں بلکہ ان کی فیملی کے فرد کوفوتگی کوٹہ پر ملازمت بھی ملنی چاہیئے ،انہوں نے سابق سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کا نا م لئے بغیر کہا کہ پیپلز پارٹی نے ان اساتذہ کی تنخواہیں نہیں روکی بلکہ ایک سیکریٹری تعلیم نے انکی تنخواہیں روکیں وہ سیکریٹری تو ریٹائر ہو گیامگر پیچھے ایسا قصہ چھوڑ گیاجس سے پیپلز پارٹی حکومت کی بدنامی ہوئی۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق کا کہنا تھا کہ سال2012ئ میں جعلی بھرتیوں کا ملبہ میرے سر ڈالنے کی کوشش کی گئی جوناکام ہوئی ،بھرتیاں کرنا ہمارا کام نہیں بلکہ پالیسی بنانا کام تھا، سال 2012کی بھرتیوں کی منظوری اس وقت کے وزیر اعلی قائم علی شاہ نے دی تھی اور اس بھرتیاں قواعد و ضوابط کے تحت ہوئی تھیں مگر میرے دور میں محکمہ تعلیم میں ایک ایسا سیکریٹری آگیا جس نے ان اساتذہ کی تنخواہیں روک دیں حالانکہ اساتذہ آج تک ڈیوٹیاں کر رہے ہیں محکمہ نیانہیں آج تک نوکری سے نہیں نکالا مگر تنخواہیں بھی بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں دو مرتبہ وزیر قانون بھی رہا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ صوبے میں ایسا کوئی قانو ن نہیں کہ کسی سرکاری ملازم کی تنخواہ روک دی جائے اگر کسی کو اعتراض بھی ہوتا ہے کہ کسی افسرنے غلط بھرتیاں کی تو سول سروس رولز کے تحت اساتذہ کو اعتراضات کیساتھ نوٹس دینا چاہیئے تھا مگر حیرت کی بات ہے کہ محکمہ ان بھرتیوں کو گذشتہ10سال تک غلط قرا ر دیتا رہا مگر آج تک کسی ایک ٹیچر کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے اسی بنیاد پر کہا کہ اگر یہ بھرتیاں غلط تھیں تو انہیں نکالا کیوں نہیں گیا۔میری وزارت کی مدت ختم ہونے کے بعد اس وقت کے وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے سینئر ڈائریکٹر نیاز لغاری کی سربراہی میں کمیٹی بنا کر ان اساتذہ کی اسکروٹنی کرائی اور کمیٹی نے سب کو بلا کر دستاویزات کی جانچ پڑتال بھی کی اور 3600اساتذہ کی بھرتیاں درست قرار دیں تب میں نے قائم علی شاہ سے رابطہ کر کے کہا کہ اب ان اساتذہ کی تنخواہیں بند کرنے کا جواز نہیں مگر میری نہیں سنی گئی ، میں نے کہہ دیا تھا کہ اگر ان اساتذہ کو حق نہ ملا تو یہ کورٹ جائیں گے اور وہاں سے ریلیف لے آئیں گے پھر آپ کی حکومت اور ہماری پارٹی شرمند ہ ہو جائے گی اب سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کو3 ماہ میں اساتذہ کو تنخواہیں دینے کا حکم دیدیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان اساتذہ کو تنخواہیں دینے میں پھرتی دیکھائے یا سستی محکمہ تعلیم کو سپریم کورٹ نے 3ماہ کا وقت دیا ہے اگر اس مدت میں کام نہیں کیا تو سپریم کورٹ ایکشن لے گی۔سپریم کوٹ کے فیصلے سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ سال2012ئ کی بھرتیاں جعلی نہیں بلکہ جائز تھیں،محکمہ کی جانب سے اسکروٹنی کے بعد بھی تنخواہیں نہ دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔#