سالوں بعد سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات میں بہتری آنے لگی

ترک صدر رجب طیب اردوان نے آئندہ ماہ فروری میں سعودی عرب کے دورے کا اعلان کردیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 5 جنوری 2022 11:42

سالوں بعد سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات میں بہتری آنے لگی
استنبول ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 05 جنوری 2022ء ) ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ فروری میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ ترک میڈیا کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ کریں گے ، یہ ترک رہنماء کا 2018ء میں استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پہلا دورہ ہوگا ، 2 اکتوبر 2018ء کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر خاشقجی کے قتل کے بعد ترکی اور سعودی عرب کے درمیان کشیدہ تعلقات نمایاں طور پر خراب ہو گئے تھے۔

استنبول میں ایک تجارتی تقریب کے موقع پر سعودی عرب کے ساتھ ترک برآمد کنندگان کے مسائل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ وہ فروری میں مجھ سے توقع کرتے ہیں ، انہوں نے ایک وعدہ کیا ہے اور میں فروری میں سعودی عرب کا دورہ کروں گا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ 59 سالہ خاشقجی ایک صحافی تھے جنہوں نے واشنگٹن پوسٹ کے لیے ایک کالم لکھا تھا اور وہ ترک منگیتر ہیٹیس چنگیز سے اپنی شادی کی دستاویزات لینے قونصل خانے گئے تھے ، اسے قونصل خانے میں ایک ایسے معاملے میں قتل کر دیا گیا تھا جس نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کسی بھی ملوث ہونے سے سختی سے انکار کے باوجود ان کی ساکھ کو متاثر کیا جب کہ صدر اردوان نے اس وقت اعلیٰ سعودی حکام کو مورد الزام ٹھہرایا حالانکہ انہوں نے کبھی ولی عہد محمد بن سلمان کا نام نہیں لیا تاہم اس قتل نے دنیا بھر میں سرخیاں بنائیں اور اس وقت ترکی میں متعدد سعودی ملزمان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔

اس کے بعد کے سالوں میں سعودی عرب نے سعودیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کا دورہ کرنے اور وہاں جائیداد خریدنے سے گریز کریں جب کہ ترک برآمد کنندگان نے 2020ء میں سعودی کسٹمز میں تاخیر کی شکایت کی ، شام اور لیبیا کی جنگوں سمیت خطے کے دیگر تنازعات کی وجہ سے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں کیوں کہ ریاض خطے کی کئی دیگر ریاستوں کے ساتھ مل کر ترکی پر دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام لگاتا رہا ہے لیکن ترکی گزشتہ دو سالوں سے مصر اور سعودی عرب سمیت علاقائی حریفوں کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

گزشتہ مئی میں ترک وزیر خارجہ Mevlut Cavusoglu خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی بار سعودی عرب میں تھے ، جس نے دونوں ممالک کے درمیان طویل سفارتی سردی کے خاتمے کا اشارہ دیا، اس وقت دونوں فریقوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کی بحالی کی امید کر رہے ہیں۔ علاہ ازیں انقرہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات میں بھی نرمی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں ، 2012 کے بعد گزشتہ برس نومبر میں ترکی کے پہلے اعلیٰ سطحی دورے میں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید انقرہ میں تھے جس کے دوران متحدہ عرب امارات نے ترکی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔