بھارت: پولیس کانسٹبل کی مونچھ اور ملازمت اب دونوں سلامت

DW ڈی ڈبلیو منگل 11 جنوری 2022 14:40

بھارت: پولیس کانسٹبل کی مونچھ اور ملازمت اب دونوں سلامت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جنوری 2022ء) اپنی مونچھوں کی وجہ سے معطل کیے گئے مدھیہ پردیش پولیس کے کانسٹبل راکیش رانا کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے ان کی معطلی کو منسوخ کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا کہ معطلی کا حکم "اہل عہدیدار" کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا تھا۔ لہذا انہیں اپنی ڈیوٹی پر واپس لوٹ آنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مونچھیں ابھینندن سے مشابہ

کانسٹبل راکیش رانا مدھیہ پردیش پولیس کی موٹر ٹرانسپورٹ ونگ میں کام کرتے ہیں۔ ان کی مونچھیں پاکستان میں گرفتار کیے گئے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن وردھمان سے مشابہ ہیں۔ اس وجہ سے انہیں محکمہ کے افراد ابھینندن بھی کہتے ہیں۔

اپنی بحالی کے بعد رانا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ کام پر لوٹ آئے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہیں گے۔

ادھر مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے اس معاملے میں ڈائریکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن کانگریس نے اس پیش رفت پر طنز بھی کیا۔

کانگریس کے ترجمان نریندر سلوجا نے ٹوئٹ کرکے کہا، "حضور یہ درست ہے کہ مونچھ داڑھی والوں سے آپ کے رشتے ٹھیک نہیں ہیں لیکن اس راجپوت جوان کو صرف مونچھوں کی وجہ سے معطل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔

انہیں بحال کیا جائے۔"

کیا تھا معاملہ؟

راکیش رانا ایک اسپیشل ڈائریکٹر جنرل کے ڈرائیور ہیں۔ ان کے افسر نے ایک سال پہلے ہی رانا کو اپنی مونچھیں صاف کروانے کے لیے کہا تھا لیکن جب انہوں نے یہ حکم ماننے سے انکار کردیا تو انہیں معطل کردیا گیا۔

حکام نے مونچھیں صاف کروانے کے لیے دلیل دی تھی کہ اس سے ان کا چہرہ اچھی طرح دکھائی نہیں دیتا۔

محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا تھاکہ جانچ کے دوران پایا گیا کہ ان(رانا) کے بال بڑھے ہوئے ہیں اور مونچھیں عجب ڈیزائن میں گلے تک چلی گئی ہیں جس سے ان کا چہرہ بھدّا نظر آتا ہے۔

انہیں بال کٹوانے اورمونچھیں صاف کروانے کے احکامات دیے گئے۔ لیکن انہوں نے اپنی "عز ت نفس" کا حوالہ دیتے ہوئے حکم ماننے سے انکار کردیا۔

'یہ عزت نفس کا معاملہ ہے'

راکیش رانا نے اپنے جواب میں کہا تھا، "کئی پولیس افسران اور پولیس جوانوں نے مونچھیں رکھی ہوئی ہیں اور اس میں انہیں کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ مونچھوں میں جوان بہت اچھے نظرآتے ہیں۔ میں ایک عرصے سے اپنی مونچھیں سنوار رہا ہوں۔ لیکن اچانک میری مونچھوں پر سوال اٹھائے جانے لگے۔ میں معطلی کا سامنا کرسکتا ہوں لیکن مونچھیں صاف نہیں کرواسکتا۔

کیونکہ میں راجپوت ہوں اور یہ میری عزت نفس اور وقار سے بھی وابستہ ہے۔"

رانا سن 2007 سے محکمہ پولیس میں ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ وہ پچھلے گیارہ برس سے اسی طرح کی مونچھیں رکھ رہے ہیں۔

مدھیہ پردیش محکمہ پولیس کے بعض جوانوں اور دیگر اہلکاروں نے بھی راکیش رانا کی معطلی کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ جو محکمہ مونچھوں پر سوال اٹھا رہا ہے وہی محکمہ لوگوں کو مونچھیں رکھنے کے لیے پہلے 100روپے کا ماہانہ وظیفہ بھی دیتا رہا ہے۔

یہ وظیفہ مونچھوں کی دیکھ بھال کے لیے دیا جاتا تھا لیکن تقریباً دس برس پہلے اسے بند کردیا گیا۔

داڑھی پر پابندی لیکن مونچھوں پر نہیں

بھارتی پولیس محکمہ میں ایسی کوئی واضح ہدایت موجود نہیں ہے کہ کوئی شخص مونچھیں رکھ سکتا ہے یا نہیں۔

دوسری طرف الہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ اکتوبر میں ایک مسلمان پولیس کانسٹبل کو داڑھی رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اعلی حکام کی ہدایت کے باوجود داڑھی نہیں کٹوا کر عرضی گذار کانسٹبل محمد فرمان نے احکامات کی خلاف ورزی کی۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ "یہ حکم عدولی نہ صرف غلط رویہ ہے بلکہ بد تمیزی، غلط حرکت اور جرم ہے۔"

سن 2016 میں سپریم کورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں بھارتی فضائیہ میں مسلمان فوجیوں کو یہ کہتے ہوئے داڑھی رکھنے کی اجازت دینے سے منع کردیا تھا کہ داڑھی اسلامی عبادات کا کوئی لازمی عنصر نہیں ہے۔