طالبان غلطیوں کی سزاعوام کو نہیں دیں گے ، سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ

ہم انسانی بنیادوں پر اپنی کارروائی جاری رکھیں گے اورطالبان کو بھی ان کے کیے گئے وعدے یاددلاتے رہیں گے،گفتگو

اتوار 23 جنوری 2022 14:15

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2022ء) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے افغانستان کے منجمد فنڈز کے مشروط اجرا کی اپنی اپیل دہراتے ہوئے افغان بحران کے حل کے لیے اپنی دور اندیش سفارت کاری جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انتونیو گوتریس نے کہا کہبچے اپنے بہن بھائیوں کو کھانا کھلانے کے لیے بیچے جا رہے ہیں، صحت کی منجمد سہولیات غذائی قلت کے شکار بچوں سے بھر چکی ہیں، لوگ گرم رہنے کے لیے اپنا سامان جلا رہے ہیں اور ملک بھر میں ذریعہ معاش ختم ہو گیا ہے۔

نیویارک میں نیوز بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو یاد دلایا کہ افغانستان میں حالات مزید بگڑ چکے ہیں اور ان سے پوچھا کہ کیا وہ فون اٹھانے اور طالبان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں تا کہ ان سے ملک کا معاشی محاصرہ ختم کرنے کے لیے درکار اصلاحات کرائی جائیں۔

(جاری ہے)

جس پر سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سب سے پہلے یہ واضح ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سنگین صورتحال ہے اور (ناکہ بندی ختم کرنے کی شرائط)ابھی تک پوری نہیں ہوئیں۔

تاہم انتونیوگوتیرس نے طالبان کی ناکامی کو انسانی بحران سے نہ جوڑنے کی اپنی اپیل دہرائی۔انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور افغانستان میں معاشی تباہی سے بچنے کی ضرورت ایک ایسی چیز ہے جس کے لیے ہم لڑ رہے ہیں، کیونکہ افغانستان کے لوگ انتہائی مایوس کن صورتحال میں ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگوں کو صرف اس وجہ سے اجتماعی سزا دینا ایک غلطی ہو گی کہ موجودہ حکمران ٹھیک طریقے سے برتا ئونہیں کر رہے۔

دونوں چیزوں کو الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم انسانی بنیادوں پر اپنی کارروائی جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم لیکویڈیٹی کی ضرورت پر اصرار کرتے رہیں گے تا کہ معیشت تباہ نہ ہو اور لوگوں کو بالکل مایوس کن صورتحال میں نہ رہیں۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیکن اقوام متحدہ بھی 'طالبان کے ساتھ انسانی حقوق کے علاوہ دہشت گردی کے سوال اور جامع طرز حکمرانی کے سوال پر پر اصرار کرتی رہے گی۔