ذہنی طور پر تیار تھا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ آخری انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ہو سکتا ہے: آصف علی

تنقید ذاتی طور پر نہیں لیتا لیکن جب وہ کرکٹ سے نابلد لوگ میرے بارے میں تبصرے کریں تو تکلیف ہوتی ہے: مڈل آرڈر بلے باز

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 24 جنوری 2022 17:18

ذہنی طور پر تیار تھا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ آخری انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ہو ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 24 جنوری 2022ء ) مڈل آرڈر بلے باز آصف علی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2021ء کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے کہ یہ ان کا آخری بین الاقوامی ٹورنامنٹ ثابت ہوگا۔ آصف علی نے بتایا کہ انہوں نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے لیے انٹرنیشنل ڈیبیو سے زیادہ محنت کی۔ ورلڈ کپ سکواڈ میں آصف کے انتخاب پر بہت سوالات اٹھے کیونکہ ان کی اپنی کارکردگی میں اتار چڑھائو دیکھا جاتا رہا ہے لیکن ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف میچ وننگ کارکردگی نے ان کے ناقدین کی رائے بدل دی۔

آصف علی کا کہنا تھا کہ میں جس پوزیشن پر کھیلتا ہوں اس میں بہت اتار چڑھاؤ آتے ہیں، مڈل آرڈر بلے باز اور پاور ہٹر کے طور پر میرا ایک خاص کردار ہے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ میں مجھے شاذ و نادر ہی 2 یا 3 سے زیادہ گیندیں کھیلنے کو ملتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ میں کب بیٹنگ کرتا ہوں یا مجھے کتنی گیندیں کھیلنے کو ملتی ہیں اسی لیے وہ تنقید کرنے لگتے ہیں کہ آصف نے سیریز میں کوئی رنز نہیں بنائے۔

آصف علی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں تنقید کو ذاتی طور پر نہیں لیتا لیکن جب وہ لوگ جو کرکٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے وہ میرے بارے میں تبصرے کرتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے۔ دائیں ہاتھ کے بلے باز نے بتایا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2022ء ان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے اور وہ اس کے لیے تیار ہیں کہ یہ ان کا آخری ہو۔ یاد رہے کہ آصف علی نے نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف بالترتیب 27 اور 25 رنز کی ناقابل شکست میچ وننگ اننگز کھیلی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی 2 میچ وننگ اننگز کے بعد شائقین کی طرف سے ملنے والی حمایت سے بہت خوش ہیں لیکن انہوں نے اس بات پرمایوسی کا اظہار کیا کہ پاکستانی ٹیم ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ آصف علی نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے شعیب ملک کے ساتھ ملکر نیوزی لینڈ کیخلاف میچ آخری اوور تک لے جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خراب بال کی تلاش میں رہے، شعیب ملک وہاں بہت مددگار تھے ،ہم دونوں نے آخری اوور تک کھیلنے کا فیصلہ کیا، ہم اپنی حکمت عملی کے مطابق کھیلے اور کامیاب رہے۔

آصف علی کو ٹم ساؤتھی کا باؤنسر ہیلمٹ پر لگا لیکن انہوں نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ کچھ بھی ہو جائے وہ میدان نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب مجھے بائونسر لگا تو شعیب ملک آئے اور کہا میدان سے مت جانا، میں نے جواب دیا کہ میں کہیں نہیں جا رہا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ بھاگنے کے بعد انھیں درد محسوس ہوا لیکن انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میچ ختم کیا جائے۔ آصف علی نے پاور ہٹنگ کوچ مقرر کرنے کے پی سی بی کے فیصلے کی تعریف کی۔ پاور ہٹنگ کو بہتر بنانے کے لیے بہت کام کیا جا رہا ہے کیوں کہ ہمارے پاس پاور ہٹرز نہیں ہیں، ہمارے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ کچھ کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک سطح پر تربیت دیں تاکہ جب انہیں لایا جائے تو وہ قومی ٹیم کے لیے پرفارم کرنے کے لیے تیار ہے۔