سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے فل بینچ نے وزیر اعظم عدم اعتماد کے مقدمہ میں فیصلہ سنا دیا

ہفتہ 16 اپریل 2022 18:20

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2022ء) سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے فل بینچ نے وزیر اعظم عدم اعتماد کے مقدمہ میں فیصلہ سنا دیا۔قبل ازیں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان، جسٹس خواجہ محمد نسیم سینئر جج سپریم کورٹ، جسٹس رضا علی خان جج سپریم کورٹ اور جسٹس محمد یونس طاھر ایڈھاک جج پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔

سردار تنویر الیاس کی جانب سے طاھر عزیز خان، خواجہ عنصر احمد، سردار محمد ریشم خان اور ھارون ریاض مغل ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے خواجہ عطاء اللہ چک، راجہ محمد حنیف خان، چوھدری شوکت عزیز اورذوالقرنین نقوی ایڈووکیٹ نے پیروی کی جب کہ خواجہ محمد مقبول وار ایڈووکیٹ کورٹ نوٹس پر پیش ہوئے۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر حکم میں آزاد جموں و کشمیر عبوری آیین کے آرٹیکل 16 ذیلی آرٹیکل 3 کے تحت قرار دیا کہ جب اسمبلی سیشن میں نہ ہو اور وزیر اعظم استعفیٰ دے تو ایسی صورت میں صدر گرامی 14 ایام کے اندر قاہد ایوان کے انتخاب کے لیے اجلاس طلب کریں گے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ 14 اپریل کو وزیر اعظم کے استعفیٰ کے بعد تحریک عدم اعتماد غیر موثر ہو چکی تھی ایسی صورت میں سپیکر اسمبلی کی طرف سے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ ہائی کورٹ نے ایسی صورت میں درست طور پر حکم امتناعی جاری کیا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ چونکہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر کا دفتر زیادہ عرصہ تک خالی نھیں رکھا جا سکتا جب کہ اس وقت قائم مقام وزیر اعظم فرائض منصبی انجام دے رہے ہیںدونوں فریقین متفق ہیں کہ وزیر اعظم کا انتخاب آئین کے تحت ہی ہونا چاہیے لہذا سیکرٹری قانون اور سیکرٹری برائے وزیر اعظم کو حکم دیا جاتا ہے کہ فوری طور پر وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے صدر گرامی کی جانب سے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔