روس کے انتباہ کے باوجود فن لینڈ اور سویڈن کا نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواستیں دینے کا اعلان

غیرجانبداری کاراستہ چھوڑنا غلطی ہو گی.صدر پوٹن‘دونوں ممالک کے خلاف کاروائی کی جائے گی. روسی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 16 مئی 2022 06:37

روس کے انتباہ کے باوجود فن لینڈ اور سویڈن کا نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواستیں ..
برسلز(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 مئی ۔2022 ) روس کے انتباہ کے باوجود فن لینڈ اور سویڈن دونوں ممالک نے تصدیق کی ہے کہ وہ نیٹو کی رکنیت کے امیدوار کے طور پر یورپی فوجی اتحاد کا حصہ بننے کے لیے تحریری درخواست دیں گے اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے فن لینڈ کو خبردار کیا گیا تھا کہ غیر جانبداری کاراستہ چھوڑنا غلطی ہو گی.

فن لینڈ کے صدر سولی نینیستو نے اسے ایک تاریخی دن قرار دیا ہے ان کے مطابق ان کے ملک کی پالیسی میں یہ تبدیلی روس کے یوکرین پر حملے کے ردعمل کو ظاہر کرتی ہے دوسری جانب نیٹو کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ جلد فن لینڈ اور سویڈن کو اپنے اتحاد کا حصہ بنتے دیکھنا چاہتے ہیں.

(جاری ہے)

فن لینڈ کی روس کے ساتھ 1,300 کلومیٹر سرحد ہے وہ اب تک اپنے مشرقی پڑوسی ملک روس کی مخالفت سے بچنے کے لیے نیٹو اتحاد سے دور رہا ہے صدر نینیستو نے صدر پوٹن کو اپنے ملک کے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے فون کیا اس رابطے کے بعد فن لینڈ کے صدر نے تبصرہ کیا کہ یہ ایک براہِ راست اور صاف شفاف کال تھی جو بغیر کسی تلخی کے انجام پائی ان کے مطابق ان کے ملک کے لیے ہمشیہ تناﺅ سے بچنا اہم سمجھا جاتا تھا.

فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ولادیمیر پوٹن کو اپنے فیصلے سے متعلق صاف اور سیدھے انداز سے باخبر کرنا چاہتے تھے ان کے مطابق میں یا میرے ملک کی یہ شہرت نہیں ہے کہ ہم خوفزدہ ہو کر کسی کونے میں خاموشی سے د±بک جائیں. انہوں نے کہا کہ فن لینڈ کی پارلیمنٹ کو اب اس فیصلے کی توثیق کرنا ہو گی تاہم فن لینڈ کے وزیر اعظم سانا مارین نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ ارکان پارلیمنٹ اس معاملے پر پہلے بھرپور عزم اور ذمہ داری کے ساتھ بحث کریں گے دوسری جانب سویڈن میں بھی حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے کہا ہے کہ وہ اس سکیورٹی اتحاد کی حمایت کرتے ہیں اور ملک کی جانب سے درخواست دینے کی راہ ہموار کر رہے ہیں.

سویڈن کی جانب سے نیٹو اتحاد میں شمولیت کی درخواست دینے کا اعلان فن لینڈ کی جانب سے اتحاد میں شمولیت کے باقاعدہ اعلان کے بعد سامنے آیا ہے روس نیٹو اتحاد کو ایک سکیورٹی خطرہ سمجھتا ہے اور اس نے سنگین نتائج سے متعلق خبردار کیا ہے سویڈن دوسری جنگ عظیم میں غیر جانبدار رہا تھا اور وہ دو صدیوں تک عسکری اتحاد میں شمولیت سے بچتا رہا ہے. اپنے ایک بیان میں سویڈن کی سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ نیٹو اتحاد میں رکنیت کے لیے کام کریں گے جسے عوامی حمایت اور ملک کی حزب اختلاف کی اہم جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے اور اس سلسلے میں اگلے چند دنوں میں باقاعدہ درخواست دی جائے گی.

سویڈن کی سوشل ڈیموکریٹس جماعت نے کہا ہے کہ وہ ملک میں جوہری ہتھیار رکھنے یا نیٹو کے اڈے قائم کرنے کے مخالف تھے بعدازاں ایک پریس کانفرنس میں، وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن نے کہا کہ ان کی پارٹی کا خیال ہے کہ نیٹو اتحاد میں شامل ہونا سویڈن اور سویڈن کے عوام کی سلامتی کے لیے بہترین ہے. ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سوشل ڈیموکریٹس کے لیے، یہ واضح ہے کہ کسی اتحاد میں عسکری طور پر شامل نہ ہونا سویڈن کے لیے اچھا تھا لیکن ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ یہ مستقبل میں یہ ہمارے لیے بہتر نہیں ہو گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر سویڈن بالٹک خطے کا وہ واحد ملک ہوا جو نیٹو کا رکن نہیں ہے تو اسے خطرناک حالت میں چھوڑ دیا جائے گا.
برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی “کے مطابق نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ نے، جو برلن میں اس وقت ایک اجلاس میں شریک ہیں، فِن لینڈ اور سویڈن دونوں کے لیے حفاظتی ضمانتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ نیٹو میں شامل ہونے کے لیے ان کی درخواستوں پر تمام رکن ممالک کی طرف سے توثیق کی جا رہی ہے اس سارے عمل میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے.

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے کہا کہ ان ممالک کا اس اتحاد کا حصہ بننے کا عمل ایک غیر واضح صورتحال کی طرح نہیں ہو سکتا کہ جہاں ان دونوں ممالک کی حیثیت غیر واضح ہو صدرولادیمیر پوٹن نے فِن لینڈ کے اس اقدام پر کوئی خاص دھمکی نہیں دی ہے تاہم روسی وزارت خارجہ نے اشارہ دیا ہے کہ اس پر ردعمل ظاہر کیا جائے گا یا جوابی کارروائی ہو گی.

روس کے فن لینڈ کو بجلی کی سپلائی معطل کرنے کے فیصلے کو اس بات کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ جوابی کارروائی کس طرز کی ہو سکتی ہے فن لینڈ کا کہنا ہے کہ روس نے اپنی بجلی کا تقریباً دس فیصد فراہم کرتا ہے اور وہ توانائی کے اپنے متبادل ذرائع سے اس کمی کو پورا کرسکتا ہے. اس اعلان کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو تنظیم فن لینڈ اور سویڈن دونوں کی رکنیت پر ترکی کے اعتراضات کا ازالہ کرسکتی ہے خیال رہے کہ ترکی، جو کہ نیٹو کا رکن ملک ہے، شمالی یورپ کے ان دونوں ممالک(سویڈن اور فن لینڈ) پر کردستان ورکرز پارٹی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتا ہے.

واضح رہے کہ پی کے کے کئی دہائیوں سے ترک حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہی ہے ترکی کے وزیر خارجہ میولت چووشولو کا کہنا ہے کہ سویڈن اور فن لینڈ کو چاہیے کہ وہ اپنے ملکوں میں دہشت گردوں کی حمایت بند کریں، پہلے واضح حفاظتی ضمانتیں فراہم کریں اور ترکی پر سے برآمدات پر پابندی ہٹائیں. انہوں نے کہا کہ ترکی کسی کو دھمکی نہیں دے رہا ہے اور نہ ہی اس صورتحال میں اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا رہا ہے ترک میڈیا کے مطابق فن لینڈ کے صدر سو¿لی نینیستو نے کہا ہے کہ وہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں سویڈن اور فِن لینڈ دونوں میں کرد برادریاں رہائش پذیر ہیں اور سویڈن کی تو پارلیمنٹ میں بھی کچھ کرد نڑاد ارکان ہیں.

خیال رہے کہ ترکی نے اس بات کا ثبوت فراہم نہیں کیا ہے کہ ان کمیونٹیز کے مسلح گروپ پی کے کے سے روابط ہیں مغربی فوجی اتحاد نیٹو 1949 میں سوویت یونین کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے پڑوسی ملک یوکرین کے نیٹو میں شامل ہونے کے ارادے کو اس پر حملے کی ایک وجہ قرار دیا ہے.