حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ جالی مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 13.77 ارب ڈالر، اشیا اورخدمات کی تجارت میں خسارہ 36.524 ارب ڈالرتک پہنچ گیا

جمعہ 20 مئی 2022 16:43

حسابات جاریہ کے  کھاتوں کاخسارہ جالی مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 13.77 ارب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2022ء) ملکی حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ جالی مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 13.77 ارب ڈالر جبکہ اشیا اورخدمات کی تجارت میں خسارہ 36.524 ارب ڈالرتک پہنچ گیا۔ ۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے لیکراپریل 2022 تک کی مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 13.779 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاہے جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 2438 فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 543 ملین ڈالرریکارڈکیاگیاتھا۔

اپریل کے مہینہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر132 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔اپریل 2022 میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 623 ملین ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ سال اپریل میں 268 ارب ڈالرتھا۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بینک کے مطابق اشیا اورخدمات کی تجارت میں جاری مالی سال کے پہلے 10ماہ میں خسارہ 36.52 ارب ڈالرتک پہنچ گیا،مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں اشیا اورخدمات کی برآمدات میں 25.97 فیصد اوردرآمدات میں 38.26 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔

۔ جولائی سے لیکراپریل 2022 تک کی مدت میں اشیا اورخدمات کی تجارت میں خسارہ 36.524 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 51.48 فیصدزیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اشیا اورخدمات کے شعبہ میں تجارتی خسارہ 24.111 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا۔اعدادوشمارکے مطابق اپریل کے مہینہ میں اشیا اورخدمات کی تجارت میں خسارہ کا حجم 3.23 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ سال اپریل میں 2.81 ارب ڈالرتھا۔

اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے لیکراپریل 2022 تک کی مدت میں اشیا اورخدمات کی برآمدات کاکل حجم 32.64 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 25.97 فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اشیا اورخدمات کی برآمدات کاکل حجم 25.91 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا۔جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں اشیا کی برآمدات کاحجم 26.87 ارب ڈالراورخدمات کی برآمدات کاحجم 5.78 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا۔

اپریل 2022 میں اشیا اورخدمات کی برآمدات سے ملک کو3.78 ارب ڈالرکازرمبادلہ حاصل ہواجو گزشتہ سال اپریل میں 2.79 ارب ڈالرتھا۔اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں اشیا اورخدمات کی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 38.26 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔ جولائی سے اپریل 2022 تک کی مدت میں اشیا اورخدمات کی درآمدات کاحجم 69.16 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 50.02 ارب ڈالرتھا۔

اپریل کے مہینہ میں اشیا اورخدمات کے شعبہ جات کی درآمدات پر7.015 ارب ڈالرکازرمبادلہ صرف ہواجوگزشتہ سال اپریل میں 5.61 ارب ڈالرتھا۔سٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں سالانہ بنیادوں پر8 فیصدکی شرح سے نموریکارڈکی گئی ہے،جولائی سے اپریل تک کی مدت میں سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرکاحجم 26.077 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 24.22 ارب ڈالرتھا۔

اپریل میں سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں سالانہ بنیادوں پر12 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔سٹیٹ بینک کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران ملک میں کی جانے والی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 1.6 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ جولائی تا اپریل 2021-22 میں ایف ڈی آئی محصولات کا حجم 1.455 ارب ڈالر رہا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران پاکستان میں 1.48 ارب ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

اس طرح گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے ابتدائی دس مہینوں میں ایف ڈی آئی محصولات میں 1.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل 2021 میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 169 ملین ڈالر رہا تھا تاہم اپریل 2022 کے دوران ایف ڈی آئی کا حجم 170.6 ملین ڈالر تک بڑھا ہے۔ رواں مالی سال میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں چین سرفہرست رہا ہے اور دس ماہ کے دوران چین کی جانب سے پاکستان میں 355.8 ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں چینی سرمایہ کاری کا حجم 699.6 ملین ڈالر تھا۔

اسی طرح جاری مالی سال میں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے والا دوسرا بڑا ملک امریکہ رہا ہے جہاں سے 223.4 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے تاہم گزشتہ مالی سال میں امریکی ایف ڈی آئی کا حجم 112.7 ملین ڈالر رہا تھا۔ مزید برآں ہالینڈ سے کی جانے والی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بھی 46.6 ملین ڈالر کے مقابلہ میں 80.8 ملین ڈالر جبکہ سوئٹزرلینڈ کی پاکستان میں ایف ڈی آئی 54.3 ملین ڈالر کے مقابلہ میں 119.8 ملین ڈالر اور متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری 94.3 ملین ڈالر کے مقابلہ میں 118.2 ملین ڈالر تک بڑھی ہے۔

اسی طرح ملائیشیا سے کی جانے والی ایف ڈی آئی کا حجم بھی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں رواں مالی سال میں 36 ملین ڈالر کے مقابلہ میں 71 ملین ڈالر اور کویت سے کی جانے والی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری صفر کے مقابلہ میں 40.1 ملین ڈالر تک بڑھی ہے۔