وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میںعدم شرکت پر اراکین اسمبلی کیخلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کا سامنا کریں گے، جام کمال خان

اتوار 22 مئی 2022 20:30

0کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2022ء) وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے والے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال خان عالیانی نے قانون سازوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لیے منعقد ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے گریز کرنے کی کوشش کی تو آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کا سامنا کریں گے۔

گزشتہ روز پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو نوٹس جاری کیا گیا Gجس میں میر عبد القدوس بزنجو سے قبل وزیر اعلی کے عہدے کے فائز رہنے والے جام کمال خان عالیانی نے کہا کہ اگر اراکین نے ان کی ہدایات پر عمل درآمد نہ کیا تو انہیں آئینی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔نوٹس میں دہرایا گیا کہ بی اے پی نے آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت دیگر جماعتوں کے ہمراہ وزیر اعلی عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے تمام اراکین کو تحریک کی حمایت میں ووٹ دینے کی تاکید کی۔خیال رہے تحریک عدم اعتماد پر14 اراکین نے دستخط کیے ہیں، ان اراکین صوبائی اسمبلی میں جام کمال خان عالیانی، پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند، اصغر خان اچکزئی، ایاین پی کے پارلیمانی پارٹی رہنما اور عبدالقدوس بزنجو کی زیر قیادت کابینہ کے دو وزرا، مشیر اور پارلیمانی سیکیورٹیز بھی شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جمعیت علمائے اسلام، بی این پی مینگل اور پی کے ایم اے پی جیسی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر دستخط نہیں کیے گئے ہیں۔خیال رہے اکتوبر 2021 میں اس وقت کے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان عالیانی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی تاہم ووٹنگ سے قبل ہی انہوں نے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

موجودہ وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اعلان کیا ہے کہ وہ عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں جبکہ ان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کوسیاست اور جمہوریت کا حصہ قرار دیا ہے۔تاہم، اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعلی نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے وزرا، مشیروں، اور پارلیمانی سیکریٹریز کو اپنی کابینہ سے نکال دیا تھا اور سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کو سرکاری سطح پر نوٹی فیکیشن نکالنے کی ہدایات کی تھی۔

وزیر اعلی نے کہا تھا کہ تمام اہم عوامی مسائل پر آنے والے بجٹ میں خاص توجہ دی جائے گی، آنے والے مالی سال کے لیے بجٹ پیش کیا جائے گا اور صوبائی حکومت لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والے اراکین پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا تھا کہ ان کو عوامی مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صرف چند ماہ پہلے بنی ہے اور وہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، وزیر اعلی نے مزید کہا کہ صوبے میں بہت سے مسائل اور مشکلات ہیں مگر حکومت لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے۔خیال رہے وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف 18 مئی کو 14 اراکین صوبائی اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی۔