امریکی ریاست ٹیکساس کے سکول میں 18سالہ نوجوان کی فائرنگ سے15بچے ہلاک

پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور ہلاک‘ایک خاتون شدیدزخمی ہیں‘ حملہ آور نے سکول میں داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ کردی . گورنر ٹیکساس گریگ ایبٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 25 مئی 2022 03:53

امریکی ریاست ٹیکساس کے سکول میں 18سالہ نوجوان کی فائرنگ سے15بچے ہلاک
آسٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 مئی ۔2022 ) امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک سکول میں فائرنگ سے15سکول کے بچے اور ایک استاد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی ہے، گورنر گریگ ایبٹ نے کہا کہ امریکہ میں ہونے والے فائرنگ کے اس تازہ ترین میں پولیس کی جوابی فائرنگ سے 18سالہ آور ہلاک ہوگیا ہے.

(جاری ہے)

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گورنر ٹیکساس نے کہا کہ ایک 18 سالہ بندوق بردار نے ریاستی دارالحکومت ”آسٹن“سے 167میل اور سان انتونیو کے مغرب میں ایک گھنٹہ کے فاصلے پر واقع ایک چھوٹی سی کمیونٹی اوولڈے کے روب ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کی گورنر نے بتایا کہ حملہ آور نے سکول میں داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ کردی جس سے 14 طلباءاور ایک استاد جان سے گئے جبکہ پولیس کی فائرنگ سے حملہ آور بھی مارا گیا.

 18 سالہ حملہ آور اسی قصبے کا رہائشی تھا تاہم پولیس نے اس شناخت ظاہر نہیں کی مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حملہ آور اپنی گاڑی میں اوولڈے کے روب ایلیمنٹری سکول میں خودکار گن لے کر داخل ہواجبکہ اس کی پینٹ میں ایک پستول بھی تھا حملہ آور کی گاڑی سے بھی پولیس کو گئی ہتھیار برآمد ہوئے ہیں لیکن ریاست کے گورنر نے اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی.

اوولڈے میموریل ہسپتال نے پہلے فیس بک پر کہا تھا کہ 13 بچوں کو علاج کے لیے وہاں منتقل کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ پہنچنے پر دو افراد ہلاک ہو گئے تھے تاہم بعد میں مقامی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی کہ 16طالب علم ہلاک ہوئے ہیں امریکہ بھر میں کئی دہائیوں سے بندوق کا تشدد ایک مسئلہ رہا ہے، جس کی مذمت کی جا رہی ہے اور سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے خاص طور پر سکولوں میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے بعد تاہم امریکی قانون ساز ابھی تک اس معاملے پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے.

سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) نے اپنے تازہ ترین اعداد و شمار میں کہا کہ امریکہ نے 2020 میں 19,350 آتشیں ہتھیاروں سے ہونے والے قتل کی اطلاع دی جو 2019 کے مقابلے میں تقریباً 35 فیصد زیادہ ہے.
امریکا میں اس سال اب تک 212 بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات دیکھے گئے ہیں، گن وائلنس آرکائیو کے ایک جائزے کے مطابق جو کہ ایک امریکی غیر منافع بخش ادارہ ہے جو بڑے پیمانے پر فائرنگ کو کسی بھی ایسے واقعے سے تعبیر کرتا ہے جس میں چار یا اس سے زیادہ افراد کو گولی مار دی گئی ہو یا ہلاک کیا گیا ہو.

Uvalde میں ہونے والی شوٹنگ نے سوشل میڈیا پر مذمت اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے ساتھ ہی ملک میں بندوق کے تشدد کو روکنے کے لیے کارروائی کے لیے نئے مطالبات کیے گئے امریکی دانشورپروفیسر ابراہم ایکس کینڈی نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں طاقت ہمارے بچوں کی حفاظت سے قطعی انکار کرتی ہے اس سے پہلے کہ اقتدار ان خوفناک حالات میں بنیادی تبدیلیاں لائے اور کتنے بچوں کو مرنا پڑے گا؟ یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی پروفیسر اینتھیا بٹلر نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ٹوٹی ہوئی قوم ہیں، تشدد سے بھری ہوئی ہے یہ سوچنا صرف افسوسناک ہے کہ جو بچے آج صبح سکول گئے تھے وہ آج رات گھر واپس نہیں آئیں گے.