نئی تمباکو مصنوعات نوجوان نسل کے لیے خطرہ ہیں ، ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو

عوام تمباکو کی مصنوعات کی فروخت کے انسداد میں ہمارے ساتھ تعاون کریں،مرزا ناصر الدین مشہود احمد تمباکو کی صنعت کی کوششوں کو مناسب طریقہ کار کے ذریعے نہ روکا گیا تو یہ مزید طاقتور ہو جائے گی، ملک عمران

جمعہ 12 اگست 2022 17:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2022ء) پارلیمانی سیکرٹری وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو نے کہا ہے کہ تمباکو کی نئی مصنوعات نوجوان نسل کے لیے سب سیبڑا خطرہ ہیں، نوجوان ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں،ہم کسی بھی صنعت کو جان بوجھ کر اپنے نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے نہیں دیں گے،نوجوانوں کو بدنیتی پر مبنی طریقوں اور نقصان دہ مصنوعات سے آگاہی سپارک کا احسن اقدام ہے، تفصیلات کے مطابق نوجوانوں کے عالمی دن 2022 کے موقع پر سماجی تنظیم سپارک کے زیر اہتمام ’’تمباکو سے آزادی‘‘کے عنوان سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

مقررین نے تمباکو کی نئی مصنوعات پر پابندی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ مصنوعات نوجوان نسلوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں کیونکہ تمباکو کی صنعت ہمارے نوجوانوں کو نشے کی لت میں مبتلا کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

جھوٹے اشتہارات اور کینسر کا باعث بننے والے کیمیکل سے جڑی یہ مصنوعات نکوٹین پائوچز، اور چیونگم کے طور پر پاکستان کی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، پارلیمانی سیکرٹری، وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ہے کہ ملک ا?بادی کی اکثریت نوجوان ہے۔ 61 ملین نوجوان ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں اور حکومت کو اس کا احساس ہے۔ ہم کسی بھی صنعت کو جان بوجھ کر اپنے نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے نہیں دیں گے۔ ڈاکٹر شازیہ نے سپارک کی تعریف کی کہ وہ نوجوانوں کو بدنیتی پر مبنی طریقوں اور نقصان دہ مصنوعات سے آگاہ کر رہی ہے اور نوجوانوں کو پالیسی سازوں کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کرنے کا پلیٹ فارم بھی فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے نئی مصنوعات کے حوالے سے قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔مرزا ناصر الدین مشہود احمد، سپیشل سیکرٹری، وفاقی وزارت صحت نے تشویش کا اظہار کیا کہ روزانہ 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کر رہے ہیں اور ہر سال 170,000 لوگ تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت میں تمباکو کنٹرول سیل فعال ہے اور ہم اراکین پارلیمنٹ، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور میڈیا کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو جدید تمباکو کی مصنوعات کی فروغ اور فروخت کے انسداد میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

ملک عمران احمد، کنٹری ہیڈ، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کی) نے ذکر کیا کہ نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے، تمباکو کی صنعت معروف موسیقاروں، اداکاروں اور ماڈلز کو بامعاوضہ سوشل میڈیا مواد کے لیے شامل کر رہی ہے۔ تقریباً تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وسیع آن لائن مہمات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ مصنوعات نوجوانوں کو نشانہ بناتی ہیں۔

عمران نے کہا کہ اگر تمباکو کی صنعت کی زیادہ خریدار حاصل کرنے کی کوششوں کو مناسب طریقہ کار کے ذریعے روکا نہ گیا تو یہ مزید طاقتور ہو جائیں گی اور ملک میں اموات اور بیماریوں کا سبب بنتی رہیں گی۔ڈاکٹر ضیائو الدین اسلام، کنٹری لیڈ وائٹل اسٹریٹیجیز، / سابق ٹیکنیکل ہیڈ، ٹوبیکو کنٹرول سیل نے ذکر کیا کہ پاکستان میں نئی مصنوعات یعنی نیکوٹین پائوچز، ای سگریٹ اور ویپس کے حوالے سے کوئی وفاقی یا صوبائی قانون سازی نہیں ہے۔

تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے تحفظ آرڈیننس 2002 روایتی تمباکو مصنوعات تک بچوں کی رسائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کلیدی رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔ اس طرح کی قانون سازی نئی مصنوعات کے لیے بھی ضروری ہے۔انیس جیلانی ممبر، بورڈ آف ڈائریکٹر سپارک نے کہا کہ 1992 سے سپارک تحقیق، آگاہی بڑھانے اور بہتر پالیسی سازی اور عمل درآمد کے ذریعے ملک بھر کے بچوں کی مایوس کن حالت زار کی بہتری کے لیے کام کر رہا ہے۔

نوجوانوں کے بین الاقوامی دن 2022 کا مرکزی خیال ’’بچوں اور بڑوں کے درمیان تعاون‘‘ہے لہذا تمباکو کی صنعت کی بدنیتی پر مبنی مہمات کو روکنے کے لیے بچوں اور بڑوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔ سپارک نے تمباکو سے پاک پاکستان بنانے کے وژن کے ساتھ ’’اینٹی ٹوبیکو یوتھ کلبز‘‘مہم کا آغاز کیا ہے۔ ہمارا مقصد اپنے بچوں کو حال اور مستقبل میں اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا ہے۔اس تقریب میں سینئر صحافیوں، سول سوسائٹی کے کارکنان، اور صحت کے ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے تمباکو کے نقصانات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں سپارک اور سی ٹی ایف کے، کی مسلسل کوششوں کو سراہا۔