پولیس، عدالتی اصلاحات میں مزید تاخیر نہ کی جائے،مقررین

جمعہ 12 اگست 2022 22:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2022ء) مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ملک کی تشویشناک صورتحال نے ایک بار پھر پولیس اور عدالتی اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے جو کہ ایک صحت مند معاشرے کے لیے ضروری ہیں۔موجودہ نظام ڈیلیور کرنے میں ناکام ہو گیا ہے اور ملک کو ایک منصفانہ اور سستے میکانزم کی ضرورت ہے ۔

الفا تھنک ٹینک (اے ٹی ٹی) پاکستان کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ عوام کا پولیس پر اعتماد ختم ہو گیا ہے جس کی وجوہات میں کرپشن، نا اہلی، اعلیٰ افسران کی کوتاہی اور حوصلہ افزائی و نگرانی کی کمی شامل ہیں۔پولیس کا تفتیشی عمل ناقص ہے ، عدالتوں میں مقدمات کا انبار لگا ہوا ہے ، مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر نہیں ہوتا اور کئی فیصلوں کے انتظار میں سائلین کو دہائیوں بلکہ نسلوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے جس کا نتیجہ مایوسی اور غصہ کی صورت میں نکلتا ہے۔

(جاری ہے)

طویل التواء کے ساتھ قانون کی غلط تشریح بھی ہوتی ہے اور عدالتوں کی نگرانی یا احتساب مشکل سے ہی ہوتا ہے۔مقررین نے کہا کہ ایک سابق حکمران نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سب ڈویژنل مجسٹریٹس کے ادارے کو ختم کر دیا جو جنوبی ایشیا کے حالات کے عین مطابق تھے۔ یہ نظام آج بھی ہمسایہ ممالک ہندوستان اور بنگلہ دیش میں کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ نظام انصاف میں تاخیر اور دیگر مسائل کو عوام بھگتے ہیں جبکہ اسکا فائدہ مجرموں کو ہوتا ہے۔

یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ پاکستان میں فوجداری مقدمات میں ملزموں سزا سدینے کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے۔صرف چار فیصد ملزموں کو سزا ہوتی ہے اور باقی کو شک کا فائدہ دے دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سخت اور مثالی سزاؤں کے بغیر جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر پر قابو نہیں پایا جا سکتا اور ان حالات میں عوام کا اشتعال بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

مقررین میں چیف جسٹس (ر) انوار الحق، آئی جی (ر) ڈاکٹر کلیم امام، سابق وفاقی سیکرٹری سرور خان، بیرسٹر معاذ شاہ ،فریحہ ادریس، صدر اے ٹی ٹی راشد کمال اور اے ٹی ٹی کے چیئرمین فراست لطیف، پاکستان اکانومی واچ کے چئیرمین بریگیڈیئر (ر) اسلم خان اور یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے گروپ کنٹری ہیڈ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل شامل تھے۔