67 کے بعد اسرائیلی زندانوں میں 73 فلسطینی شہید ہوئے

مذکورہ فلسطینی جیل انتظامیہ کی طرف سے طبی غفلت کا شکار ہوکرموت کے منہ میں چلے گئے،رپورٹ

اتوار 11 ستمبر 2022 15:30

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2022ء) فلسطینی اسیران کلب کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1967 سے اب تک غاصب صیہونی ریاست کی جیلوں میں 73 بیمار قیدی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی اسیران کلب نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی غاصبانہ پالیسی کے نتیجے میں 1967 سے اب تک 73 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں شہید ہوچکے ہیں۔

یہ فلسطینی جیل انتظامیہ کی طرف سے طبی غفلت کا شکار ہوکرموت کے منہ میں چلے گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کلب نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ شہدا 1967 سے تحریک اسیر کے 231 شہدا میں سے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران بیمار قیدیوں کے معاملے میں سنگین اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ جہاں طبی غفلت کے جرم، تشدد کی پالیسی کے ساتھ، سب سے نمایاں پالیسیاں سامنے آئیں جو قیدیوں کی شہادت کا باعث بنی، طبی غفلت جیل انتظامیہ کی طرف سے قیدیوں کے خلاف استعمال کیے جانے والے وسیع جابرانہ اور مکروہ آلات بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے وضاحت کی کہ قابض ریاست کی جیلوں میں تقریبا 600 بیمار قیدی، جن کی گزشتہ برسوں میں تشخیص ہوئی ہے کو صحت کی مشکل حالات کا سامنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان قیدیوں میں سے تقریبا 200 قیدی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور 23 قیدی رسولیوں اور مختلف درجے کے کینسر میں مبتلا ہیں جن میں سب سے قیدی ناصر ابو حامد کی حالت انتہائیی تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔

3 ستمبر کواسیران کلب نے اسرائیلی "اسعاف حروفیہ" اسپتال میں فلسطینی اسیرچالیس سالہ موسی ابو محمود کی موت کا اعلان کیا۔اس کی موت قابض جیل انتظامیہ کی طرف سے بیماروں کے خلاف طبی غفلت کی پالیسی کے نتیجے میں ہوئی۔رملہ جیل جسے قیدی "ذبح خانہ" کہتے ہیں وہ روز مرہ کی موت کا گواہ ہے۔ اسیران کلب کے مطابق تقریبا 18 بیمار اور زخمی قیدیوں کو المناک حالات میں رکھا جاتا ہے۔قیدیوں کے امور سے متعلق اداروں کے مطابق رواں سال جولائی کے آخر تک قابض جیلوں میں فلسطینی اسیران اور نظر بندوں کی کل تعداد 4550 تک پہنچ گئی، جن میں 27 خواتین، 175 بچے اور تقریبا 670 انتظامی قیدی ہیں۔

متعلقہ عنوان :