
پاکستان میں مستحکم تمباکو کنٹرول پروگرام کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے،ماہرین
کسی کو بھی نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ڈاکٹر شبانہ سلیم تمباکو کی صنعت نے متعدد محاذوں پر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے، خلیل احمد ڈوگر کی گفتگو
منگل 8 نومبر 2022 15:35
(جاری ہے)
تقریب کی مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر شبانہ سلیم تھیں جبکہ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام، شارق محمود خلیل احمد ڈوگر سمیت دیگر شخصیات اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد تقریب میں موجود تھی۔
اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر شبانہ سلیم نے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ہے کہ یہاں نوجوانوں کی آبادی کی اکثریت ہے جو ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں تاہم یہ نوجوان تمباکو کی وباء سے لڑ رہے ہیں۔ پاکستان میں ہر روز 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریباً 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں،ہم کسی بھی صنعت کو اپنے نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کے لیے جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پاکستان میں تمباکو کنٹرول کی کوششیں تبھی پائیدار ہو سکتی ہیں جب تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی حکومت، سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی، تعلیمی ادارے اور میڈیا بچوں کے مستقبل کو سامنے رکھیں اور تمباکو کی صنعت کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت میں تمباکو کنٹرول سیل فعال ہے اور محدود وسائل کے باوجود وزارت صحت پارلیمنٹرینز، سول سوسائٹی، ماہرین تعلیم اور میڈیا کے تعاون سے موجودہ پالیسیوں پر عملدرآمد اور نئی پالیسیاں متعارف کرانے پر توجہ دے رہی ہے۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے نتائج سے متعلق خطرناک حقائق ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام کنٹری ہیڈ اہم حکمت عملی و سابق ٹیکنیکل ہیڈ/ڈائریکٹر، ٹوبیکو کنٹرول سیل وزارت صحت حکومت پاکستان کے سابق تکنیکی فوکل پرسن براے ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول نے بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 31 ملین تک پہنچ چکی ہے، تمباکو کے استعمال سے پاکستانیوں کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور سالانہ 170000 افراد تمباکو کے استعمال کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو بارہا سفارش کی ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھایا جائے تاکہ استعمال کو کم کیا جا سکے اور صحت کے اخراجات کی وصولی کی جا سکے تاہم ایسی سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے کیونکہ پالیسی سازی میں تمباکو کی صنعت کا اثر بہت گہرا ہے۔ سب سے بڑی مثال ہیلتھ لیوی بل 2019 ہے جسے اہم پالیسی سازوں نے تمباکو کی صنعت کے ساتھ مضبوط تعلقات کی وجہ سے بار بار بلاک کیا ہے، سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ پاکستان کا حال اور مستقبل اس کے بچوں کی بقا، تحفظ اور حقوق کی فراہمی پر منحصر ہے،اس لیے جب بچوں کی بات آتی ہے تو ہمیں اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہیے اور پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے ایک پائیدار پروگرام کے قیام کے لیے اپنی پوری وابستگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے متعدد محاذوں پر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے جیسے کہ انڈر رپورٹنگ، غیر قانونی تجارت کے جھوٹے دعوے، قیمتوں میں غیر اعلانیہ اضافہ وغیرہ،تمباکو کی صنعت کی وجہ سے ہونے والے بڑے عدم توازن کو اضافی ہیلتھ ٹیکس لگانے سے ہی پورا کیا جا سکتا ہے، یہ ہیلتھ ٹیکس معمول کے ٹیکسوں سے الگ ہونا چاہیے تاکہ اضافی رقم کو تمباکو کنٹرول کی کوششوں کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔مزید قومی خبریں
-
پنجاب میں سیلاب سے اموات 100 سے تجاوز کر گئیں
-
پنجاب میں سیلاب سے 101 اموات، 4 ہزار700 دیہات اور 45 لاکھ 70 ہزار افراد متاثر
-
سیلاب کے دوران مریم نواز ایک ماں اور بہن کی طرح اپنے فرائض ادا کررہی ہیں‘ عظمیٰ بخاری
-
دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
-
ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس میں بڑی پیشرفت ‘فرد جرم کی تاریخ مقرر
-
ڈی جی آئی ایس پی آر کا فاسٹ یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ ،طلبہ اور اساتذہ سے خصوصی نشست کی
-
لاہور میں سی سی ڈی کے ساتھ مبینہ مقابلے میں ایک ملزم ہلاک
-
پاک چین کمپنیوں نے ملکر پاکستان میں 2 اور 3 پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری شروع کرد ی
-
اربن فلڈنگ پر قابو پانے کے لیے نیا لائحہ عمل اور پالیسی بنانے کا فیصلہ
-
ہری پور،شادی شدہ خاتون سے مبینہ طور پر 5 افراد کی اجتماعی زیادتی
-
عجیب بات ہے جن لاپتا افراد کو حکومت دہشتگرد کہتی رہی اب انکو پیسے دے رہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
-
آئی ایم ایف مذاکرات، ایف بی آر کو 2ہفتوں میں 1100ارب اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.