سعودی عرب میں کرپشن پر 138 سرکاری ملازمین گرفتار

ملزمان پر رشوت وصول کرنے، اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور جعلسازی سمیت دیگر الزامات تھے

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 26 نومبر 2022 16:54

سعودی عرب میں کرپشن پر 138 سرکاری ملازمین گرفتار
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 نومبر 2022ء ) سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن میں 138 سرکاری ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا۔ سعودی گزٹ کے مطابق مملکت میں حکام نے بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مختلف وزارتوں میں ملازمت کرنے والے 138 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ان افراد پر رشوت وصول کرنے، اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور جعلسازی سمیت دیگر الزامات تھے۔

نگران اور انسداد بدعنوانی اتھارٹی نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے صفر 1444ھ (اگست اور ستمبر 2022ء) کے مہینے میں متعدد فوجداری اور انتظامی مقدمات سے نمٹنے کے دوران 308 مشتبہ افراد سے تفتیش کی، اس دوران کل 2 ہزار 799 چھاپہ مار کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ اتھارٹی نے بتایا ہے کہ مشتبہ افراد میں وزارت دفاع، داخلہ، نیشنل گارڈ، صحت، تعلیم، میونسپل اور دیہی امور اور ہاؤسنگ، انصاف، اور ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے ملازمین شامل ہیں، گرفتار ملزمان میں سے بعض کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

چند روز قبل بھی سعودی عرب کے ریاستی انسداد بدعنوانی کے نگراں ادارے نے بدعنوانی کے خلاف مسلسل کارروائی کے ایک حصے کے طور پر چار وزارتوں کے 60 سرکاری ملازمین کو بدعنوانی میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے نگرانی اور انسداد بدعنوانی اتھارٹی نے کہا کہ اس نے 148 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی اور 60 ملزمان کو حراست میں لیا، جن میں سے کچھ کو بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

ملزمان وزارت دفاع، داخلہ، صحت اور بلدیاتی امور کے ملازمین ہیں، جن کے جرائم میں رشوت خوری، اثر و رسوخ کے غلط استعمال، منی لانڈرنگ اور جعلسازی شامل ہیں۔ انسداد بد عنوانی ایجنسی نے عوام پر زور دیا کہ وہ کسی بھی مشتبہ مالی یا انتظامی بدعنوانی کی اطلاع دے کر عوامی پیسے کی حفاظت میں مدد کریں کیوں کہ حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے وائٹ کالر بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کیا ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں سرکاری ملازمین اور کاروباری افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان ملازمین کو ٹھوس شواہد کے بعد گرفتار کیا گیا، یہ گرفتاریاں معاشرے سے بدعنوانیوں اور جرائم کے مکمل خاتمے کے سعودی ولی عہد کے وژن کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ محمد بن سلمان کے 2017 میں ولی عہدہ کے منصب پر فائز ہوتے اُن کے کزنز، شاہی خاندان کے افراد، سکیورٹی افسران اور سرکاری ملازمین کو بڑی تعداد میں حراست میں لیا گیا تھا، دوسرا بڑا کریک ڈاؤن مارچ 2020 کو کیا گیا جس میں 298 افراد کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں اعلیٰ سرکاری افسران اور شاہی خاندان کے کچھ افراد بھی شامل تھے۔