افسوس مسلمانوں میں قیامت کے دن اپنے اعمال کے حساب سے غفلت عام ہوچکی ہے، مولانا عمران عطاری

بد قسمتی سے ہم قبر اور قیامت کے اس معاملے میں غور کرنے سے غافل ہوتے جارہے ہیں، افسوس ہماری فکر آخرت کے بارے میں نہ رہی

ہفتہ 26 نومبر 2022 21:40

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2022ء) دعوت اسلامی کے نگران شوریٰ مولانا محمدعمران عطاری نے اعمال کی درستگی کے ساتھ قبر و حشر کی تیاری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس مسلمانوں میں قیامت کے دن اپنے اعمال کے حساب سے غفلت عام ہوچکی ہے،جب ان کے سامنے قیامت کی ہولناکی،حساب کی سختی وغیرہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے تو وہ منہ پھیر کے نکل جاتے ہیں،ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ مرنے کے بعد اپنی کرنی کا پھل بھگدنا پڑے گا،قبر وحشر میں حساب دینا ہوگا مگر بد قسمتی سے ہم قبر اور قیامت کے اس معاملے میں غور کرنے سے غافل ہوتے جارہے ہیں، افسوس ہماری فکر آخرت کے بارے میں نہ رہی۔

دعوت اسلامی کے تحت حیدر آباد میں واقع باغ مصطفی گراؤنڈ میں عظیم الشان سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں حیدر آباداور قرب وجوار سے ہزاروں عاشقان رسول نے شرکت کی جبکہ ارکان شوریٰ حاجی ایاز عطاری، حاجی فاروق جیلانی عطاری،حاجی فضیل رضا عطاری سمیت مختلف شعبہ جات کے ذمہ دار ان، علمائے کرام،سیاسی،تاجر براری، سماجی،صحافتی شعبے سے وابستہ افراد بھی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

مولانا محمد عمران عطاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی سوچ کو،اپنے اعمال کو اپنے اہداف کو درست کرلیں عنقریب موت آنے والی ہے،ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کے گھر سے جنازہ نہیں اٹھا،معاملہ برا نازک ہے،عنقریب موت آنی ہے،قبر میں جاناہے،قیامت کے دن اٹھنا ہے اور اپنے نامہ اعمال کا حساب دینا ہے،ہم اس بارے میں کتنا غور کرتے ہیں اور اسے کتنا یاد کرتے ہیں،قیامت کے دن نماز کے بارے میں،ظلم کے بارے میں سوال ہو گا ، رشوت ، سود ، بدنگاہی ، غیبت،چغلی،تہمت،قتل وغارت گری،ملاوٹ،دھوکہ دہی،چوری انکے بارے میں ہم اللہ پاک بارگاہ میں کیا جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس نے اپنی تمام فکر وں کو ایک آخر ت کی فکر بنالیا تو اللہ پاک اس کی دنیا وی فکروں کیلئے کافی ہے اور جو صرف دنیا کی فکریں کرتا رہے تو اللہ پاک کو اس کی پرواہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوگا، لہذاعقلمند وہی ہے جو اپنا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے معاملات کی تیاری کرے۔ نگران شوریٰ نے کہا کہ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے گھر میں بچے بڑے ہوکر ڈاکٹر،انجینئر وغیرہ بنیں اچھی با ت ہے مگر ہماری یہ بھی خواہش ہونی چاہئے کہ ہمارے بچے عالم اور حافظ بھی بنیں،یادرکھیں یہ والدین کی ذمہ داری کہ وہ اپنی اولاد کو اچھی تعلیم وتربیت اسلام ودین کی باتیں،اس کے احکامات اور اس کے آداب سکھائیں۔ اجتماع کے اختتام پر خصوصی دعا کی گء اور صلوة و سلام بھی ہوا۔

متعلقہ عنوان :