دنیا مفادات کی بجائے اخلاقیات پر مبنی عالمی نظام کی تلاش میں ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

پیر 5 دسمبر 2022 23:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2022ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہےکہ دنیا اس وقت مفادات پر مبنی تعاون کے بجائے اخلاقیات پر مبنی عالمی نظام کی تلاش میں ہے، سرحدیں اب غیر متعلقہ ہو چکی ہیں کیونکہ چیلنجز سرحدوں کے پار ہونے والے ہیں اس لیے اس کے مطابق طریقہ کار بھی اپنانا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بحیثیت مہمان خصوصی یہاں گورنر ہاؤس میں وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام پہلی پاکستانی پولش بین الاقوامی سائنسی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گلوبل وارمنگ کے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بھی سرحد پار ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ موجودہ دور میں تعاون کا انحصار ویزا جیسی سفری دستاویزات پر نہیں ہے کیونکہ آج کل لوگ ایک ملک میں رہتے ہیں جبکہ دوسرے ملک میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے تقریب کے انعقاد پر جامعہ اردو کو سراہتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا موضوع "پاکستان-پولینڈ تعلقات،بدلتے ہوئے عالمی نظام میں چیلنجز اور مواقع" بھی بہت اہم ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر نے ثابت کر دیا ہے کہ کوئی بھی چھوٹی کمپنی بھی بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں پہلی پاکستانی،پولش بین الاقوامی سائنسی کانفرنس کی تفصیلات بتاتے ہوئے چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ اردو ڈاکٹر اصغر علی دشتی نے کہا کہ یہ کانفرنس 6،7 دسمبر کو آئ بی اے سٹی کیمپس کراچی میں منعقد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا اہتمام شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ اردو اور انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل سائنس یونیورسٹی آف مازوری اور وارمیا پولینڈ نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد ماہرین تعلیم، پیشہ ور افراد اور طلباء کو دونوں ریاستوں کے درمیان ابھرتے ہوئے شعبوں پر اختراعی خیالات کے تبادلے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی کانفرنس ہے جو پولش یونیورسٹی کے ساتھ گزشتہ سال وفاقی اردو یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف وارمیا اور مازوری پولینڈ کے درمیان طے پانے والے ایم او یو کے تحت منعقد کی جا رہی ہے۔اپنے خطاب میں انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل سائنس، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، یونیورسٹی آف وارمیا اور مازوری کے ڈائریکٹر پروفیسر آرکاڈیوس زوکوسکی نے کہا کہ ہمارا عملہ بین الاقوامی سطح پر تحقیقی کام میں مصروف ہے اور ہم مختلف شعبوں میں تعاون کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو اور یونیورسٹی آف وارمیا اینڈ مازوری - پولینڈ نے گزشتہ سال باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔پروفیسر Arkadiusz Zukowski نے کہا کہ وہ کانفرنس کے موضوع سے بہت متاثر ہیں اور بہت پر امید ہیں کہ یہ تقریب بہت کامیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کانفرنس سائنسی سفارت کاری سے ملتی جلتی ہے۔قائم مقام وائس چانسلر جامعہ اردو پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے پہلی پاکستانی-پولینڈ بین الاقوامی سائنسی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے فیکلٹی ممبران نے اس کانفرنس کو ممکن بنانے کے لیے انتھک کوششیں کیں۔ پولینڈ کی مارکیٹوں کو مستحکم قرار دیتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے پاکستانی تاجر برادری کی طرف سے پولینڈ کی مارکیٹ سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ پولینڈ یورپ کا چوتھا بڑا ملک ہے جو ایک اہم جغرافیائی مقام پر واقع ہے اور اسے یورپ کا گیٹ وے بھی سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پولینڈ کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور کانفرنس دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، سفارتی اور اقتصادی تعلقات میں ایک پیش رفت ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو طلباء کو رہنمائی اور کونسلنگ بھی فراہم کر رہا ہے اور طلباء اس کانفرنس سے بہت کچھ سیکھیں گے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئ بی اے کراچی)، اکبر زیدی نے کہا کہ آئ بی اے کراچی بھی جامعہ اردو کی طرح ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے اور ہم ہمیشہ تعلیم اور تحقیق کے فروغ کے لیے دوسرے اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔

اکبر زیدی نے کہا کہ آئی بی اے نے جو کچھ حاصل کیا ہے ہمیں تمام یونیورسٹیوں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف وارمیا اینڈ مازوری پولینڈ کے عہدیداروں کو بھی آئی بی اے کراچی کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔