کھاد کے استعمال اور امپورٹ کردہ کھاد کے معیار کی تشخیص کو لازم قرار دیا جائے، زرعی ماہرین
منگل 6 دسمبر 2022 20:20
(جاری ہے)
سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد مری نے کہا کہ زراعت واحد شعبہ ہے جو ملکی ترقی میں مزید کردار ادا کر سکتا ہے، لیکن پاکستان میں جدید زراعت سے لاتعلقی اور کسانوں کو تربیت نہ ہونے کی وجہ سے زمین میں بے ترتیب اورغیر ضروری زہریات استعمال کرنے سے زمین کی پیداواری صلاحیت بتدریج کم ہورہی ہے، اس لیے زمین پر زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے نامیاتی کھاد کے استعمال کے ساتھ ساتھ سیم تھور سے بچانے کیلئے ماہرین کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ کھاد کے استعمال اور خاص طور پر امپورٹ کردہ کھاد کے معیار کی تشخیص کو لازم قرار دیا جائے، کراپ پراڈکشن فیکلٹی کے ڈین اور مٹی کی سائنس کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر نے کہا کہ سوئل کو خراب کرنے، سمندری مداخلت، کسانوں میں کھاد کے استعمال اور اھمیت کے متعلق معلومات کی کمی سے مٹی سے متعلق مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ مٹی کے حوالے سے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے شعبہ سوائل سائنس کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر مہرالنسا میمن نے کہا 95 فیصد خوراک مٹی سے ملتی ہے، لیکن نامیاتی کھاد کے عدم استعمال سے زمین کی پیدواری صلاحیت ختم ہو رہی ہے۔ ایف ایف سی کی فارم ایڈوائزری سینٹر کے سربراہ شفیق الرحمن نے کہا کہ ہم زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے شارٹ کٹ کے چکر میں مٹی کا ایسا حشر کر رہے ہیں جس سے زمین کی پیداواری عمر 30 سے 35 سال رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا گزشتہ دس برسوں میں موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل اور آبادی میں بتدریج اضافے سے بھوک سے متاثرہ لوگوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے، اور 2 بلین لوگ خوراک کی کمی سے متاثرہ ہیں، جبکہ 37فیصد لوگ خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ زرعی تحقیقاتی ادارے سندھ کے سوائل فرٹیلٹی انسٹی ٹیوٹ کے ڈئریکٹر ڈاکٹر حفیظ اللہ ببر نے کہا ہم زمین کو ماں کا درجہ دیتے ہیں اور اسی کو زہر دیکر خود قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے زمین کے بہت کچھ حاصل کیا ہے اب اسے بچانے کیلئے اسے دینے کا وقت ہے، ہمیں بائیوڈائورسٹی کو اہمیت دینی ہوگی، زمین میں سے نیوٹریشنز کی کمی پورے ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، اور ماہرین پر زیادہ ذمیداری عائد ہوتی ہی۔ تقریب میں ڈین ڈاکٹر منظور علی ابڑو،ڈاکٹر محمد ابراھیم کیریو، ڈاکٹر سید ضیا الحسن شاہ، ڈاکٹر شاھنواز مری، سیڈا کے پرویز بانبھن، ساجد وسطڑو، سہیل احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا، قبل ازیں سوائل سائنس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ریلی بھی نکالی گئی، جبکہ پوسٹر کامپٹیشن کے پوزیشن ھولڈر طلبا میں ایوارڈ بھی تقسیم کئے گئے۔مزید زراعت کی خبریں
-
ساہیوال نسل کی گائے سب سے زیادہ دودھ دینے والے پالتو جانوروں میں پہلے نمبرپر آگئی
-
پاکستان بزنس فورم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس
-
مشروم کی 150 اقسام ، ہزاروں لوگ مشروم کی ایکسپورٹ کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کما رہے ہیں، ترجمان آری
-
پنجاب حکومت کا اگلے 2 سالوں کے دوران کاشتکاروں کو 60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کے زرعی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ
-
کماد کے کاشتکاروں کو فصل کی گوڈی اور نائٹروجن کھاد کی دوسری قسط ڈالنے کے بعد آبپاشی کی ہدایت
-
بہاریہ مکئی کو گڑوؤں اور کونپل کی مکھی سے بچانے کے لئے کاشتکاروں کومناسب دانہ دار زہرکے استعمال کامشورہ
-
کاشتکاروں سے 44 ہزار 783 میٹرک گندم کی خریداری کا ہدف مقررکیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنرسیالکوٹ
-
فی 50 کلوگرام بیگ یوریا کی قیمت میں634روپے کا اضافہ
-
کپاس کی کاشت 15مئی سے 31مئی کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت
-
پنجاب میں 40لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت کرنے کا ہدف مقرر
-
حکومت پنجاب کپاس کی پیداوار میں اضافہ کو اپنی اولین ترجیح کے طور پر لئے ہوئے ہے
-
کاشتکاربہاریہ سورج مکھی کی بہترین پیداوار کے لئے اچھے اگاؤ کاحامل بیج استعمال کر یں، محکمہ زراعت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.