طبی و سماجی ماہرین کا تمباکو کی جدید مصنوعات پر پابندی لگانے اور آن لائن فروخت و اشتہارات کو روکنے کا مطالبہ

منگل 20 دسمبر 2022 19:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 دسمبر2022ء) طبی و سماجی ماہرین نے نئی نسل کو تمباکو کے نقصانات سے محفوظ رکھنے کیلئے تمباکو کی جدید مصنوعات پر پابندی لگانے، اس کی آن لائن فروخت و اشتہارات کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ منگل کو یہاں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف چائلڈ (سپارک) نے سوشل میڈیا پر مقبول سماجی افراد  کے ساتھ تمباکو کی جدید مصنوعات کی آن لائن فروخت اور اشتہارات پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کیلئے ایک سیشن کا اہتمام  کیا ۔

مقررین نے سیشن میں  اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کی صنعت سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ کے مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو نئی تمباکو مصنوعات جیسے ای سگریٹ، نیکوٹین پاؤچز اور گرم تمباکو والے آلات خریدنے میں ابھار رہی ہے۔

(جاری ہے)

 کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نیکوٹین اور تمباکو کی نئی مصنوعات  کو متعارف کرانے کے لیے فریب کارانہ حکمت عملی استعمال کر رہی ہے۔

اس مقصد کیلئے اسے تمباکو نوشی کے صحت مند متبادل کے طور پر  پیش کرکے، تمباکو کی صنعت آن لائن فروخت اور فروغ کے ساتھ ساتھ مقامی مارکیٹ میں داخل ہوئی ہے۔ تمباکو کی صنعت یہ دعویٰ کر کے سب کو گمراہ کر رہی ہے کہ تمباکو کی نئی مصنوعات کم نقصان دہ ہیں اور صرف ان لوگوں کے لیے ہیں جو تمباکو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے  کہ یہ مصنوعات صحت مند متبادل نہیں ہیں بلکہ بچوں اور نوعمروں کی صحت کو پہنچنے والے نقصان کی پرواہ کیے بغیر نئے صارفین کو لانے کا ایک ذریعہ ہیں۔

وائٹل سٹریٹیجیز کے کنٹری لیڈ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام  نے کہا کہ تمباکو کی صنعت جدید مصنوعات کی آن لائن فروخت اور اشتہارات سے ملک کو آلودہ کر رہی ہے لہذا ہمیں پاکستان میں ان مصنوعات کی آن لائن فروخت اور اشتہارات پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 31 ملین پاکستانی تمباکو کا استعمال کرتے ہیں اور نئی مصنوعات متعارف کرانے سے اس تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔

سوشل میڈیا کو بھی تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے ۔ سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ آن لائن اشتہارات اور فروخت کے حوالے سے کمزور پالیسیوں کی وجہ سے  تمباکو کی نئی مصنوعات جیسے نیکوٹین پاؤچز، ای سگریٹ اور گرم تمباکو کے آلات انٹرنیٹ پر آسانی سے دستیاب ہیں۔ انھوں نے حکومت سے درخواست کی کہ اس صورتحال کو بچوں کے حقوق کی ایمرجنسی کے طور پر تسلیم کیا جائے کیونکہ اس سے ان کی صحت، تعلیم اور مستقبل کی ترقی کو براہ راست نقصان پہنچے گا۔ یہ پالیسی سازوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں بچوں کے حقوق کے منافی  کوئی پالیسی نافذ نہ ہو۔