نظام صحت پر آنیوالی لاگت کی تلافی کیلئے تمباکو ہیلتھ لیوی کا نفاذ ضروری ہے ، سوسائٹی فار پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ

پیر 13 مارچ 2023 20:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2023ء) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ نے کہا ہے کہ نظام صحت پر آنے والی لاگت کی تلافی کیلئے تمباکو ہیلتھ لیوی کا نفاذ ضروری ہے ۔جاری بیان میں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ نے تمباکو کی مصنوعات پر زیر التوا ہیلتھ لیوی بل(2019)کے نفاذ پر زور دیاہے، وفاقی کابینہ نے جون 2019ء میں ہیلتھ لیوی واپس کرنے کی منظوری دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

ملک عمران احمد، کنٹری ہیڈ، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز(سی ٹی ایف کی)نے کہا کہ تمباکو کنٹرول کیلئے طویل اور مختصر مدت دونوں طرز کے معاشی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن یہ مہلک تمباکو کی مصنوعات سے ہونیوالے نقصان کو پورا کرنے کیلئے کافی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سستی مصنوعات اور ٹیکس سے بچنے کے ہتھکنڈوں کی وجہ سے تمباکو کی صنعت اب بھی جیت رہی ہے اور ملک ہار رہا ہے، اس کے علاوہ، تمباکو کی صنعت پر مستقل جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سگریٹ جیسی غیر ضروری اشیا پر ٹیکس بڑھا کر روزمرہ استعمال کی اشیا کو عوام کے لیے سستی بنایا جا سکتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت صحت ٹیکس جیسے سگریٹ پر ہیلتھ لیوی ٹیکس کا نفاذ کرے۔ اس سے پاکستان کی موجودہ معاشی مشکلات کم ہو نگی اور عوام کو بہت ضروری ریلیف ملے گا۔سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ سگریٹ نسل انسانی پر مسلط کردہ ایک مہلک طاعون ہے جس نے صرف 20ویں صدی میں کئی مہلک جنگوں سے زیادہ لوگ مارے ہیں۔

اس کے باوجود اس پروڈکٹ کو مقامی طور پر تیار کیا جا رہا ہے اور ملک میں ہر جگہ فروخت کیا جا رہا ہیاور آج تک اس پر کوئی اضافی ہیلتھ سرچارج لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ اگر سگریٹ پر زیر التوا ہیلتھ لیوی بل (2019)لگایا جائے تو حکومت تقریبا 60ارب روپے سالانہ اضافی آمدنی حاصل کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تخمینہ لگایا ہے کہ وہ چار ماہ کی مدت میں 25 فیصد جی ایس ٹی کی بہتر شرح کے ذریعے 15 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریگا۔ ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ سے قومی خزانے میں مزید اربوں کا فائدہ ہو سکتا ہے اور یہ دیرپا حل بھی ہے چونکہ تمباکو کی صنعت ہماری صحت اور معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے بے چین ہے، اس لئے اسے اس نقصان کی تلافی کرنے میں کوئی تحفظات نہیں ہونا چاہئے۔