طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے آوازاٹھانے والے سماجی کارکن کوگرفتارکرلیا، ملالہ کی مذمت

بچیوں کی تعلیم پر پابندی لگانے کے بعد اب طالبان حکومت تعلیم کے شعبے میں متحرک کرداروں کو گرفتار کر رہے ہیں،ملالہ یوسف زئی

بدھ 29 مارچ 2023 22:08

طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے آوازاٹھانے والے سماجی کارکن کوگرفتارکرلیا، ..
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2023ء) افغان طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے کام کرنے والے سماجی کارکن کی گرفتاری پر اقوام متحدہ سمیت نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اور سابق افغان صدر حامد کرزئی کی مذمت، رہائی کا مطالبہ کر دیا۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے UNAMA نے طالبان کی جانب سے سماجی کارکن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مطیع اللہ کی گرفتاری کے اسباب بتاکر انہیں اپنے خاندان سے رابطے اور اپنے دفاع کیلئے قانونی رسائی دی جائے۔

دوسری جانب طالبان حکومت کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے ترجمان عبدالحق حماد نے تعلیمی کارکن کی گرفتاری سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ میں مطیع اللہ ویسا کو نہیں جانتا نہ ہی مجھے اس کے کیس کے بارے میں معلوم ہے، تاہم ایک شخص کی گرفتاری پر اتنا شور دیکھ کر لگتا ہے کہ کوئی بہت بڑی سازش ناکام بنا دی گئی ہے، اگر کوئی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہے تو حکومت ایسے افراد سے باز پرس کا حق رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب مطیع اللہ ویسا کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ بچیوں کی تعلیم پر پابندی لگانے کے بعد اب طالبان حکومت تعلیم کے کیلئے متحرک لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے سماجی کارکن کی گرفتاری کو افسوسناک قرار دیکر جلد رہائی مطالبہ کرتے ہوئے سابق افغان صدر حامد کرزئی نے لکھا کہ مطیع اللہ ویسا نے افغانستان کے مختلف صوبوں میں بچوں کی تعلیم کے کیلئے بہت کوششیں کی ہیں اور انہوں نے ملک کی بہت خدمت کی ہے۔

مطیع اللہ ویسا کے بھائی عطا اللہ ویسا نے کہاکہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کے مزید دو بھائیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، ہم قلم قبیلے کے لوگ ہیں، 15 سالوں سے تعلیم کیلئے کام کر رہے ہے ہیں، اگر وہ اس کیلئے ہمیں قتل بھی کر دیں تو بھی ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔سماجی کارکن مطیع اللہ ویسا غیر سرکاری تنظیم پین پاتھ کے بانی اور طویل عرصے سے افغانستان کے مختلف صوبوں کے دور دراز علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم کردار ادا کر رہے تھے، ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بچیوں کے اسکول کھولنے کے مطالبات سے بھرا ہوا ہے۔گرفتاری سے قبل اپنی آخری ٹوئٹ میں ویسا نے لکھا تھا کہ مرد، عورتیں، بزرگ اور ملک کے ہر کونے سے تمام لوگ اپنی بچیوں کو مذہبی طور پر حاصل تعلیم کے حق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔