حکومت کاٹن کی کاشت میں بے پناہ اضافے کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف کے اقدامات کررہی ہے،ڈپٹی کمشنر راجنپور
پیر 26 جون 2023 17:07
(جاری ہے)
حالیہ دنوں میں درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔
ہوا بند ہونے کی وجہ سے حبس بھی بڑھتی جارہی ہے۔ یہ موسمی صورتحال سفید مکھی کی افزائش کیلئے سازگار ہے اور اس کے حملہ میں اضافہ کا موجب بن رہی ہے۔اس سے کپاس کی فصل پر سفید مکھی کی موجودگی اور اس کے حملہ میں بھی وقتاً فوقتاً اضافہ ہورہاہے. کاشتکار حضرات چوکنا رہیں۔ جڑی بوٹیوں کا خاتمہ کریں۔ ٹرپل جین بی ٹی اقسام کے کھیتوں میں جڑی بوٹی مار دوائی گلائیفوسیٹ کا سپرے کریں۔ احتیاطی طور پر چند پودوں پر سپرے کرکے رزلٹ چیک کرلیں تاکہ ٹرپل جین بیج نہ ہونے کی صورت میں سارے کھیت کو تلف ہونے سے بچایا جاسکے۔ سنگل جین بی ٹی کاشت کی صورت میں جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے کیلئے گوڈی کریں یا شیلڈ لگا کر گلائیفوسیٹ کا سپرے کریں۔ اگر سوانکی جڑی بوٹی زیادہ ہو تو سنگل جین بی ٹی کپاس پر جڑی بوٹی مار دوائی کوئزیلوفاپ یا ہیلوکسی فاپ کا سپرے مناسب ہے۔ جن کھیتوں کی چھدرائی نہیں کی وہاں کاشتکار جلدی چھدرائی مکمل کریں۔ فصل کو پانی کی کمی نہ دیں۔ پانی کا وقفہ کم کرلیں لیکن آبپاشی کرتے رہیں۔ ضرورت سے زائد نائٹروجنی کھاد کے استعمال سے پرہیز کریں۔ اس سے سفید مکھی کے حملہ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔کپاس کے کاشتکار سفید مکھی کے بروقت کنٹرول کیلئے کھیتوں میں پیلے چپکنے والے پھندے 8 تا 10 فی ایکڑ جلد ہی لگالیں اور ان پر چپکنے والا مادہ چند دنوں کے وقفے بعد لگاتے رہیں۔ سفید مکھی پیلے رنگ کی طرف رغبت رکھتی ہے۔ پیلے چپکنے والے پھندوں پر سفید مکھی چمٹ جاتی ہے۔ پتوں اور فصل کا رس چوس کر نقصان نہیں کرسکتی اور اپنی نسل آگے نہیں بڑھا سکتی۔ پیلے چپکنے والے پھندوں کا استعمال موثر ہے اور کم لاگت میں سالہا سال استعمال کیا جاسکتا ہے۔ صرف چپکنے والا مادہ وقفے وقفے سے لگانا پڑتا ہے۔ سفید مکھی کی معاشی نقصان دہ حد اوسطاً 5 فی پتہ ہے۔ معاشی نقصان دہ حد سے سفید مکھی کا حملہ کم ہودرجہ حرارت میں روز بروز اضافہ کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ موسمی صورتحال سفید مکھی کی افزائش کیلئے سازگار ہے اور اس کے حملہ میں اضافہ کا موجب بن رہی ہے۔جس سے کپاس کی فصل پر سفید مکھی کی موجودگی اور اس کے حملہ میں بھی وقتاً فوقتاً اضافہ ہورہاہے۔کاشتکار حضرات اپنے کھیتوں کی طرف توجہ دیں اور محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل کریں۔ آئی پی ایم اپنائیں۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچر پیسٹ وارننگ راجن پور راحت حسین راشد نے کہاکہ محکمہ زراعت ماہرین کے مشورہ جات کی بنیاد پر پندرہ روزہ وقفے پر کپاس کے کاشتکاروں کی رہنمائی کیلئے سفارشات جاری کرتا ہے۔ کاشتکار بہتر پیداوار کے حصول کیلئے ان پر لازمی عمل کریں۔ کپاس کے کھیتوں میں جڑی بوٹیوں کا خاتمہ کریں۔ جڑی بوٹیاں کیڑے مکوڑوں کی آماجگاہ ہوتی ہیں۔ جڑی بوٹیاں خوراک، روشنی اور پیداوار میں حصہ دار بن جاتی ہیں جس سے پیداوار کم ہوجاتی ہے۔ ٹرپل جین بی ٹی اقسام کے کھیتوں میں جڑی بوٹی مار دوائی گلائیفوسیٹ کا سپرے کریں۔ احتیاطی طور پر چند پودوں پر سپرے کرکے رزلٹ چیک کرلیں تاکہ ٹرپل جین بیج نہ ہونے کی صورت میں سارے کھیت کو تلف ہونے سے بچایا جاسکے۔ سنگل جین بی ٹی کاشت کی صورت میں جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے کیلئے گوڈی کریں یا شیلڈ لگا کر گلائیفوسیٹ کا سپرے کریں۔مزید زراعت کی خبریں
-
پنجاب میں مکئی کی سالانہ پیداوار10 گنا اضافے کے ساتھ9ملین ٹن سے بھی تجاوز کر گئی
-
غیرکاشتکارمافیازسے گٹھ جوڑ کرکے ہزاروں بوری بار دانہ خورد برد
-
کم پانی والے علاقوں میں کاشتکاروں کو باجرے کی کاشت کی ہدایت
-
پاکستان میں موجود ساہیوال نسل گائے سب سے زیادہ دودھ دینے میں پہلے نمبرپر آگئی
-
پاکستان کپاس پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے،کماد اور آم کی پیداوارمیں پانچویں اورترشاوہ پھلوں کی پیداوار میں چھٹے نمبر پرآگیا
-
پاکستان میں فی ایکڑ کماد سے اوسطاً 46 من چینی حاصل کی جاتی ہے، ماہرین جامعہ زرعیہ
-
پاکستان اس وقت ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائدکی سویابین درآمد کر رہا ہے،ڈاکٹر اقراراحمدخان
-
پاکستان میں فی ایکڑ کماد سے اوسطاً 46 من چینی حاصل کی جاتی ہے، ماہرین جامعہ زرعیہ
-
کماد کے کاشتکاروں کو کونپلوں میں دانے دار زہر ڈال کر کھیتوں کو پانی لگانے کی سفارش
-
فیصل آباد اورجھنگ میں کھجور کی اعلیٰ ترین قسم عجوہ اورعنبر کی آزمائشی پیداوار شروع
-
ضلع ساہیوال میں 81910 ایکڑ کپاس کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ،ڈپٹی کمشنر ساہیوال
-
دنیا کے مہنگے ترین اور خوبصورت آم کی کراچی میں کاشت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.