وفاقی حکومت کا صوبائی نوعیت کے 357 ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ بند کرنے کا فیصلہ

ملکی ترقیاتی پروگرم کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ، وفاقی بجٹ میں صوباٸی نوعیت کے سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ بند کرنے پر ورکنگ مکمل کر لی گئی

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری منگل 28 نومبر 2023 21:39

وفاقی حکومت کا صوبائی نوعیت کے 357 ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ بند کرنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 نومبر2023ء) وفاقی حکومت نے صوبائی نوعیت کے 357 ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے ملکی ترقیاتی پروگرام کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وفاقی بجٹ میں صوباٸی نوعیت کے سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ بند کرنے پر ورکنگ مکمل کر لی گئی۔

عبوری وفاقی اور صوبائی وزرا خزانہ نے حال ہی میں وفاقی پی ایس ڈی پی سے صوبائی نوعیت کے منصوبوں کو متعلقہ صوبوں کو منتقل کرنے کے امکانات تلاش کرنے کے حوالے سے اجلاس کیا۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو 357 صوبائی نوعیت کے منصوبوں کے لیے 1373 ارب روپے کے فنڈز فراہم کر رہی ہے جبکہ پی ڈی ایم حکومت نے وفاقی پی ایس ڈی پی 2023-24 میں بجٹ کے موقع پر صوبائی منصوبوں کے لیے 314 ارب روپے (33 فیصد) فنڈز مختص کیے تھے۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت نے صوبائی وزرائے خزانہ کو آگاہ کیا ہے کہ وسائل کی کمی کے باعث اہم قومی سٹریٹجک منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے منصوبوں کی لاگت میں مسلسل اضافے ہو رہا ہے ۔جبکہ دوسری طرف وفاقی حکومت وسائل کی کمی کے باوجود آزاد جموں و کشمیر، جی بی اور کے پی کے ضم شدہ اضلاع کو خاطر خواہ فنڈنگ بھی فراہم کر رہی ہے۔

عبوری وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی 2023-24 سے زیرو پیش رفت کے حامل 137 نان سٹارٹر پراجیکٹس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے حس سے 116 ارب روپے کی بچت ہو سکے گی اس کے علاوہ، حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ SDGs اچیومنٹ پروگرام کے لیے مزید 29 ارب روپے کی رقم جاری نہیں کرے گی۔ مزید برآں تمام 49 پراجیکٹس جن کی مالیاتی پیش رفت زیرو سے بیس فیصد کے دومیان ہے ان کو متعلقہ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پلانز کو منتقل کرنے یا ملتوی کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

اس سے 29 ارب روپے کی بچت بھی ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ نیشنل اکنامک کونسل (این ای سی) نے 2021 میں ایک پالیسی کی منظوری دی تھی جس کے مطابق وفاقی حکومت غیر معمولی حالات میں 50:50 کے اشتراک کی بنیاد پر صوبائی منصوبوں کی مالی معاونت کرے گی۔ تاہم سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے این ای سی کی تمام ہدایات کی خلاف ورزی کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم اور 7ویں این ایف سی ایورڈ نے صوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مزید خود مختار اور مالی طور پر مضبوط بنایا ہے۔