مذہبی اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے قائد اعظم کی 11 اگست 1947ء کی تقریر کو آئین ، قومی و صوبائی نصاب میں شامل کیا جائے،اقلیتی و انسانی حقوق رہنما

بدھ 13 دسمبر 2023 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2023ء) اقلیتوں اور انسانی حقوق کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے قائد اعظم کی 11 اگست 1947ء کی تقریر کو آئین ، قومی و صوبائی نصاب میں شامل کیا جائے،کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی جائے، اقلیتوں کے بذریعہ قانون سازی با اختیار وفاقی و صوبائی کمیشن بنائے جائیں، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس تصدق حسین جیلانی کی 19 جون 2014ء کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے کمیٹی بنائی جائے جو اپنی عملدرآمدی رپورٹ تین ماہ میں صوبائی و قومی اسمبلی میں پیش کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں اقلیتوں کو با اختیار بنانے اور مذہبی برادریوں کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنے کی کوشش کے حوالے سےسنٹر فار سوشل جسٹس، اقلیتی فورم پاکستان اور پیپلز کمیشن برائے اقلیتی حقوق کے زیراہتمام منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے پیپلز کمیشن برائے اقلیتی حقوق کے چیئرمین پیٹر جیکب، انسانی حقوق کی معروف کارکن جیا جگی، معروف کالم نگار اور انسانی حقوق کارکن نبیلہ فیروز بھٹی، چوہدری اشرف فرزند اور ادارہ برائے سماجی انصاف کے بورڈ ممبر ڈاکٹراے ایچ نیئر نے خطاب کیا۔

مقررین نے مذہبی اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مطالبات پیش کرتے ہوئےکہا کہ 2024 کے انتخابات میں امید ہے کہ ملک بھر سے تقریباً 40 لاکھ اقلیتی ووٹرزانتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔ اس سلسلے میں اقلیتی فورم پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان بھر میں اقلیتی برادریوں کے اراکین کی جانب سے ایک مہم شروع کی گئی ہے، اس مہم کا مقصد مذہبی اقلیتوں کو درپیش انسانی حقوق کے مسائل کی طر ف توجہ مبذول کرانا اور اقلیتوں میں شعور کو بڑھانا ہے، یہ مہم روشن مستقبل کے لئے انتخابی عمل میں اقلیتوں کی موثر اور بھرپور شمولیت میں مثبت کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں مشترکہ انتخابات کی بحالی کے بعد اقلیتی ووٹر برابری کی بنیاد پر بطور ووٹر اور امیدوار الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں نے پارٹی کے ڈھانچے میں اقلیتی ورکرز کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کے لئے اقلیتی ونگز قائم کئے ہیں ۔مزید برآں ہر سطح پر منتخب ایوانوں میں ان کی نمائندگی کو آسان بنانے کے لئے نشستیں محفوظ کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھی پاکستان ہوں" کے نعرے سے چلائی جانے والی یہ مہم سب کیلئے برابری کے حقوق پر مرکوز ہے۔