نوجوان نسل کی صحت کے لئے خطرہ بننے والی نکوٹین کی نئی مصنوعات سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، سماجی و طبی ماہرین کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 14 دسمبر 2023 22:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2023ء) سماجی و طبی ماہرین نے نکوٹین کی نئی مصنوعات کو نوجوان نسل کی صحت کیلئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نمٹنے کیلئے ایک جامع اور طویل مدتی حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے زیراہتمام منعقدہ  سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں تمباکو کی صنعت کی جانب سے نکوٹین مصنوعات کی مبینہ طور پر "کم نقصان دہ" نوعیت کے بارے میں گمراہ کن بیانیہ کو اجاگر کیا گیا۔

تقریب میں مقررین  نے صحت عامہ کے اس اہم مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے ان مصنوعات کو پاکستان کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر محمد علی سیف نے پاکستانی شہریوں کے تحفظ میں پالیسی سازوں کے کردار پر  زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپنے لوگوں کو نکوٹین مصنوعات کے نقصانات سے بچانا نہ صرف توجہ بلکہ ہمارے ثقافتی اور سماجی تناظر کے مطابق ٹھوس قانون سازی کے اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو صحت عامہ بالخصوص بچوں کی صحت کے تحفظ کیلئے اپنے تمام تر اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے تمباکو کی صنعت کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔

  کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کی ڈائریکٹر ٹوبیکو کنٹرول سائوتھ ایشیا ڈاکٹر ماہین ملک نے پاکستان کو درپیش مخصوص چیلنجوں کے اندر مسلسل کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے منفرد ثقافتی اور سماجی منظر نامے کے اندر نئی نیکوٹین مصنوعات کی وجہ سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جامع اور طویل مدتی نقطہ نظر ضروری ہے، ہم اپنے پارٹنر اداروں  کے تعاون سے تمباکو کی صنعت کی مکارانہ کوششوں کا مقابلہ کرتے رہے گے ۔

سابق تکنیکی سربراہ تمباکو کنٹرول سیل وزارت صحت ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے نیکوٹین مصنوعات کی روایتی اور نئی اقسام بارے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ نکوٹین مصنوعات کے "کم نقصان دہ"  ہونے کا دعوی ایک بہت بڑا جھوٹ ہے، پاکستانی تناظر میں ان مصنوعات سے بالغوں اور بچوں دونوں کو درپیش صحت کے  خطرات کو اجاگر کرنا بہت ضروری  ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ تمباکو کی صنعت جس کم نقصان کی بات کرتی ہے وہ بھی ایک انسان کی جان لینے کے لیے کافی ہے۔

کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے  میڈیا پر نیو نکوٹین مصنوعات کی فریب کارانہ تشہیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق  نے ان مصنوعات سے منسلک جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے ، تمباکو کی صنعت کہتی ہے کہ یہ مصنوعات بالغ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو  سگریٹ چھوڑنے میں مدد دیتی ہیں لیکن درحقیقت یہ نوجوانوں اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے لیے متعارف کی گئی ہیں  تاکہ انھیں اس کی لت لگائی جائے اور ان سے منافع بھی کمایا جا سکے۔

کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا مہموں پر خاصی رقم خرچ کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مصنوعات نوجوانوں اور نئے صارفین تک پہنچیں مگر ہم ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، انھوں نے کہا کہ مشہور شخصیات کو ایسی مہمات کا حصہ نہیں بننا چاہیے، کیونکہ ان کا اثر و رسوخ نادانستہ طور پر نقصان دہ چیزوں کے پھیلائو  میں حصہ ڈال سکتا ہے۔

سپارک  کے پروگرام منیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ بچے اور نوجوان پاکستان کا حال اور مستقبل ہیں، ان کی صحت اور ترقی ہمارے ملک کی بقاء کے لیے بہت ضروری ہے، یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ انہیں نکوٹین کی مصنوعات کے مضر اثرات سے بچایا جائے، اس سلسلے میں فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔