صدرمملکت کا موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے توانائی کے بچت پر مبنی موثر استعمال پر زور ، گرین پریزیڈنسی پروجیکٹ نے 2023 کے لیے بہترین بین الاقوامی توانائی پروجیکٹ کا ایوارڈ جیت لیا

پیر 18 دسمبر 2023 17:38

صدرمملکت کا موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے توانائی کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2023ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے توانائی کے موثر استعمال اور پائیدار طریقوں کو اپنانے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے رویوں اور ترجیحات کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پیر کو یہاں ایوان صدر میں "گرین پریذیڈنسی آف پاکستان" پراجیکٹ کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقلی، توانائی کا موثر استعمال اور جنگلات کی بحالی کرہ ارض کی آب و ہوا اور ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے منفی اثرات کو روکنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید دنیا بدلتی ترجیحات اور رویوں کے ساتھ خطرناک ہوتی جا رہی ہے جنہیں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو محدود کرنے کے لیے روکنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

گرین پریذیڈنسی آف پاکستان ایک اہم اقدام ہے جس کے تحت توانائی کی بچت اور کارکردگی کے اقدامات کے موثر نفاذ کے ساتھ ساتھ ایک میگاواٹ کا سولر فوٹوولٹک سسٹم نصب کیا گیا ہے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ اس اقدام کے نتیجے میں ایوان صدر کی طرف سے توانائی کے استعمال میں 42.5 فیصد کمی آئے گی۔

یہ توانائی کی بچت 3,144 ٹن گرین ہائوس گیسوں کی کمی یا 142,090 درخت لگانے کے مساوی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ دنیا بھر کے 129 منصوبوں میں سے پاکستان کے گرین پریذیڈنسی پراجیکٹ کو "انٹرنیشنل انرجی پروجیکٹ آف دی ایئر 2023" کے باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے ایسوسی ایشن آف انرجی انجینئرز امریکہ کے 2023 کے بہترین بین الاقوامی توانائی پروجیکٹ آف دی ایئر ایوارڈ کے ساتھ اعتراف پر بھی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے دنیا میں امن کو فروغ دینے اور جنگوں کی حوصلہ شکنی پر بھی زور دیا جو گلوبل وارمنگ کو کم کرنے پر دنیا کی توجہ ہٹانے کا ایک بڑا سبب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہونے کے باوجود پاکستان کو گزشتہ سال کے تباہ کن سیلابوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا جو گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آئے۔

انہوں نے کہا کہ 20ویں صدی کے وسط تک لوگ بے پناہ وسائل کے باوجود قدرتی وسائل کے استعمال کے حوالے سے حساس تھے لیکن اب ترجیحات تبدیل ہو چکی ہیں اور وافر وسائل کا استعمال شروع کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺنے بھی اپنی زندگی میں قدرتی وسائل کو انتہائی احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کی تعلیم دی۔ صدر مملکت نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں دنیا کو صاف توانائی کے استعمال پر منتقلی کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دہائیوں میں جو فیصلے کیے جائیں گے اور ٹیکنالوجیز تیار کی جائیں گی ان کے جغرافیائی سیاست، جنگلی حیات، خوراک کی پیداوار اور انسانی کوششوں کے تقریباً ہر شعبے پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فن تعمیر سمیت متعدد شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز توانائی کے موثر استعمال میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مزید انہوں نے کہا کہ بچوں کو قدرتی وسائل کی اہمیت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

قبل ازیں صدر نے پراجیکٹ ڈائریکٹر، پراجیکٹ کے سربراہ اور اینگرو، ہواوے اور اوساکا لائٹس کے نمائندوں کو پراجیکٹ میں ان کے تعاون پر سووینئرز دیئے۔ اس موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں ایسوسی ایشن آف انرجی انجینئر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بل کینٹ نے کہا کہ ایسوسی ایشن چار دہائیوں سے ان افراد اور تنظیموں کو توانائی کے موثر استعمال کے حوالے سے ان کی کوششوں کو تسلیم ایوارڈ دے رہی ہے۔

انہوں نے پراجیکٹ گرین پریذیڈنسی کی ٹیم کو ایوارڈ جیتنے پر مبارکباد پیش کی کہ ان کی کاوشوں کی بدولت ایوان صدر میں توانائی کی 42 فیصد سے زیادہ بچت ایک شاندار کامیابی ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای سی اے) نے کہا کہ 2030 تک 60 فیصد قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے مقررہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 50 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔