غ* سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیس میںنظر ثانی کی درخواستیں خارج کر دیں

غلط فہمی پیدا کی گئی کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی، جہاں آئینی سوال ہو وہاںمعاملہ دیکھ سکتی ہے،جسٹس مندو خیل کے ریمارکس

پیر 29 جنوری 2024 20:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2024ء) سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کے فیصلے میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی نظر ثانی کی درخواستیں خاری کر دیں۔ پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ جسٹس منصورعلی شاہ نے نعیم بخاری سے پوچھا کہ وہ قانون دیکھا دیں جس کے تحت سپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کو اختیارات دیئے گئے،اس پر جسٹس منیب اختر نے کہاہے کہ مجھے سوال پوچھ تو لینے دیں آپ پہلے ہی ڈرا رہے ہیں،سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات عام نہیں ہوتے وہ محض افسران نہیں ہوتے،بانی پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بانی پی ٹی آئی ، اسد قیصر اور عارف علوی کی نظر ثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل جسٹس اطہر من اللہ پرمشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، اس دوران بانی پی ٹی آئی نے درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی۔ سابق سپیکر اسد قیصر کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دینے شروع کیے تو جسٹس منصورنے پوچھاکہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ بخاری صاحب آپ اکیلے رہ گئے ہیں،اس پر نعیم بخاری نے کہاکہ تو کیا میں بھی چلا جاؤں نعیم بخاری کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہ لگ گیا۔

نعیم بخاری نے کہاکہ لوگ اکثر میری ہنس مزاح کو غلط سمجھ لیتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں نہیں سمجھونگا، نعیم بخاری نے کہاکہ لوگ تو اب مجھے جنازوں پر بھی نہیں بلاتے،کہتے ہیں کہیں مردہ زندہ ہو کر لطیفہ سنانے کا نہ کہہ دے، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ آپ اب کیا چاہتے ہیں نعیم بخاری نے کہاکہ میں چاہتا ہوں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کا عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، عدالت مجلس شوری پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی، جسٹس منیب اختر کے سوالات خوش آئند لیکن خوفناک ہوتے ہیں، عدالت نے کہاکہ نظرثانی کا کوئی گراؤنڈ نہیں بنتا، جسٹس جمال لندوخیل نے کہاکہ یہ غلط فہمی پیدا کی گئی کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی، جہاں آئینی سوال ہو وہاں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کا معاملہ دیکھ سکتی ہے، نعیم بخاری نے کہاکہ آرٹیکل 69کی زیلی شق دو کے تحت اسپیکر زاتی اقدام کا جواب نہیں، جسٹس منیب نے کہاکہ ہم نظرثانی سن رہے ہیں، یہ نقطہ کسی آزادانہ کیس میں اٹھائیں، جسٹس منصور علی شاہ نے سابق اسپیکرز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ آرٹیکل 69 ٹو سے آگے نہیں بڑھ پا رہے جبکہ جسٹس مندوخیل نے کہا رولنگ ہونا چاہیے تھی کہ تحریک عدم اعتماد پر کارروائی 7 دن کے اندر مکمل ہو۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا یہ غلط فہمی پیدا کی گئی کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی، جہاں آئینی خلاف ورزی ہو وہاں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کا معاملہ دیکھ سکتی ہے۔وکیل نعیم بخاری نے کہا آرٹیکل 69کی زیلی شق 2 کے تحت سپیکر ذاتی اقدام کا جوابدہ نہیں، جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا ہم نظرثانی درخواست سن رہے ہیں، یہ نکتہ کسی آزادانہ کیس میں اٹھائیں، تسلی رکھیں ڈپٹی اسپیکر رولنگ فیصلہ اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی ذات کے خلاف نہیں۔ بعدازاں نظرثانی اپیلیں خارج کردیں۔