سابق کمشنر کے الزامات، راولپنڈی ڈویژن کے 6 ڈی آر اوز نے انکوائری کمیٹی کو بیان قلمبند کروا دیئے

’ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا‘ ڈی آر اوز نے لیاقت علی چٹھہ کے بیان اور دھاندلی کے الزامات کی تردید کردی

Sajid Ali ساجد علی پیر 19 فروری 2024 12:20

سابق کمشنر کے الزامات، راولپنڈی ڈویژن کے 6 ڈی آر اوز نے انکوائری کمیٹی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 فروری 2024ء ) سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کے بعد راولپنڈی ڈویژن کے 6 ڈی آر اوز نے انکوائری کمیٹی کو بیان قلمبند کروا دیئے، اگلے مرحلے میں آر اوز کے بیانات لیے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق کمشنر راولپنڈی کے انتکابات سے متعلق الزامات کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی نے کام کا آغاز کر دیا ہے، پہلے اجلاس میں الیکشن کمیشن کی خصوصی کمیٹی کے ٹی او ارز طے کیے گٸے، کمیٹی نے لیاقت علی چٹھہ کی پریس کانفرنس کی ٹرانسکرپٹ کیلئے پیمرا کو خط لکھا، کمیٹی نے ٹرانسکرپٹ کا جاٸزہ لینے کے بعد راولپنڈی ڈویژن کے انتخابی افسران کے بیانات قلمبند کرنے کا عمل شروع کردیا اور ابتدائی طور پر راولپنڈی ڈویژن کے 6 ڈی آر اوز نے انکوائری کمیٹی کو بیان قلمبند کروا دیئے، ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کے بیانات لیے گئے، جن میں ڈی آر اوز نے کمشنر کے بیان اور دھاندلی کے الزامات کی تردید کردی۔

(جاری ہے)

اسی معاملے پر سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ردعمل میں انکشاف کیا کہ مجھے معلوم ہے لیاقت علی چھٹہ کے پاس ثبوت ہیں، تحقیقات ضرور کروانی چاہئیں، اگر ایک کمشنر ایسے الزامات لگا رہے ہیں تو ان کے پاس ثبوت بھی ہوں گے، کمشنر راولپنڈی کے پاس کچھ پیغامات محفوظ ہیں، انہیں چاہیئے وہ پیغامات سامنے لائیں اور یہ بتائیں انہیں کس نے یہ سب کرنے کیلئے کہا اور میری اطلاعات کے مطابق یہ صرف ایک کمشنر راولپنڈی ہی نہیں بلکہ کچھ اور بھی سرکاری افسران جنہوں نے آر او اور پریزائڈنگ افسران کی ڈیوٹی کی، انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کو شکایت کی ہے۔

بتاتے چلیں کہ سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے ڈویژن بھر میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کی تھی، کمشنر شپ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں انتخابی دھاندلی پر خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کی شکست کو جیت میں تبدیل کردیا، میں نے ڈویژن کا سربراہ ہونے کے ناطے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے لہٰذا مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے الیکشن کروانے کے لئے تعینات کیا گیا لیکن میں شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا، 70 ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ہرایا، اس وقت بھی راولپنڈی میں جعلی مہریں لگائی جارہی ہیں، مجھے جینے کا کوئی حق نہیں، مجھ پر غلط کام کرنے کے لئے شدید دباو ڈالا گیا جس پر میں قوم سے معافی مانگتا ہوں اور اپنے جرم کے اعتراف پر خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں مجھے سزا دی جائے کیوں کہ میں نے پوری قوم کے ساتھ ظلم کیا، میں اپنے ریٹرننگ افسران سے بھی معافی مانگتا ہوں۔