موجودہ حکومت کی اولین ترجیح زراعت کی ترقی ہے، ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک

منگل 20 فروری 2024 22:55

ْاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2024ء) وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہاہے کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح زراعت کی ترقی ہے، قومی معیشت کو تقویت دینے اور خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں ’’مٹی کی صحت: خوراک کی حفاظت کی کلید‘‘کے عنوان سے تین روزہ 20ویں بین الاقوامی مٹی سائنس کانگریس کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں 2023-24میں زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں 21تحقیقی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8.85ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دیا جا سکے اورکہا کہ ملک کی معیشت کا زیادہ انحصار زراعت پر ہے اور زمین کی صحت مندی میں کمی واقع ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے محققین اور مٹی کے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قابل عمل حل تلاش کریں تاکہ غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔افتتاحی سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم، وائس چانسلر، بارانی زرعی یونیورسٹی،پروفیسر ڈاکٹر شبیر اے شاہد، کویت انسٹی ٹیوٹ آف سائنٹیفک ریسرچ، کویت، پروفیسر ڈاکٹر ظاہر اے ظاہر، صدر، سوائل سائنس سوسائٹی آف پاکستان، پروفیسر ڈاکٹر خالد سیف اللہ خان، ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمینٹل سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر عظیم خالد، چیئرمین، شعبہ ماحولیاتی سائنسز/ جنرل سیکرٹری، سوائل سائنس سوسائٹی آف پاکستان بھی موجود تھے۔

بارانی یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران اور سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد بشمول وفاقی اور صوبائی پالیسی ساز، تعلیم، زراعت پاکستان اور بیرون ملک سے ایکسٹینشن اینڈ انڈسٹری اس کانگریس میں شرکت کر رہے ہیں۔ بارانی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسمی تبدیلیوں سے لے کر بڑھتی ہوئی آبادی کے دبائو تک شامل ہیں ۔

انہوں نے شرکا کو بتایا کہ یونیورسٹی زمین کی زرخیزی کو بڑھانے، پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے اور فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے متعددمنصوبے شروع کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کسانوں اور زرعی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان استعداد کار میں اضافے اور علم کی ترسیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے لئے تربیتی پروگراموں، ورکشاپس اور توسیعی خدمات کے ذریعے، یونیورسٹی نے مقامی کمیونٹیز کو پائیدار کاشتکاری کے طریقوں کو اپنانے، مٹی کے انتظام کی تکنیکوں کو بہتر بنانے اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے عملی اقدامات کے ساتھ بااختیار بنایا ہے۔

وائس چانسلر نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس اپنے مقاصد کو پورا کرے گی اور مٹی کی صحت اور غذائی تحفظ جیسے اہم مسائل پر حکمت عملی بنانے میں حکومت کی مدد کرے گی۔ انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ ہمارے معزز بین الاقوامی اور قومی ماہرین کی مہارت سے بصیرت حاصل کریں اور اس علم کو زمین پر ٹھوس عمل میں تبدیل کریں۔