حکومت کو پالیسیوں کے موثر نفاذ کے لیے رویے میں تبدیلی کی اہمیت، عوامی شمولیت کی اہمیت اور عوام میں معلومات پھیلانے کی ضرورت کو تسلیم کرنا چاہیے،مقررین

جمعرات 22 فروری 2024 22:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2024ء) عمر اصغر خان ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے صنفی بنیاد پر تشدد، بچوں کی شادی اور سماجی ہم آہنگی اور رواداری سے متعلق پالیسیوں اور قانون سازی کو لاگو کرنے کے لیے کمیونٹی کی شمولیت اور رویوں میں تبدیلی کے اقدامات کو ترجیح دینے اور ان کو مربوط کرنے کے لیے صوبائی مشاورت کا اہتمام کیا۔ مشاورت نے آواز II پروگرام کے کمیونٹی رہنماؤں کے تجربات کو سننے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا اور سول سوسائٹی کے ماہرین کی پالیسیوں کے ساتھ منسلک طرز عمل میں تبدیلی لانے کے لیے کمیونٹی کی شمولیت کے لیے موثر حکمت عملیوں کے بارے میں سفارشات مرتب کیں۔

سرکاری محکموں کے نمائندوں بشمول سماجی بہبود،اوقاف، حج، مذہبی اور اقلیتی امور اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ارکان نے تقریب میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب کی صدارت طارق جاوید کمشنر -خیبر پختونخوا نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق نے کی۔ایبٹ آباد، بونیر، لوئر دیر، مالاکنڈ، نوشہرہ، اور پشاور سے تقریب کے شرکاء نے اس تقریب میں شمولیت اختیار کی اور حکومتی کمیٹیوں میں پسماندہ گروہوں کی نمائندگی جیسے اقدامات پر زور دیا کہ کمیونٹی کی شمولیت کو پالیسی کی ترقی کا لازمی حصہ بنایا جائے جس پر عمل درآمد کرکے کمیونٹی کی شمولیت اور رویے میں تبدیلی کے اقدامات کے لیے مزید وسائل فراہم کئے جائیں۔

ڈاکٹر یاسمین زیدی - آواز II پروگرام کی ٹیم لیڈ نے پروگرام کے کمیونٹی انگیجمنٹ اپروچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ویلج و ڈسٹرکٹ فورم اور آواز آگہی مراکز جیسے کمیونٹی ڈھانچے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آواز II نے گزشتہ چار سالوں میں خیبرپختونخوا اور پنجاب دونوں کے 37 اضلاع میں کام کیا ہے، 738 ویلج اور ضلعی سطح کے فورمز قائم کیے ہیں جہاں خواتین، نوجوانوں اور معذور افراد کو صنفی بحث اور ان سے نمٹنے کے لیے اکٹھا کیا ہے۔

تشدد، بچوں کی شادی، اور سماجی ہم آہنگی پر مبنی نشستوں کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کے مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو پالیسیوں کے موثر نفاذ کے لیے رویے میں تبدیلی کی اہمیت، عوامی شمولیت کی اہمیت اور عوام میں معلومات پھیلانے کی ضرورت کو تسلیم کرنا چاہیے۔ خا ص کردیگر میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ ریڈیو، مین اسٹریم میڈیا چینلز اور مقامی مواصلاتی مہمات جیسے کہ رکشہ مہم یا ماس ٹرانزٹ مہمات موجودہ پالیسیوں اور قوانین کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

خویندو کور کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مریم بی بی نے پسماندہ افراد کی بامعنی شرکت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔اقلیتی حقوق کے ایک ممتاز کارکن سبھاش چندر نے رویے کی تبدیلی کے لیے نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ نوجوانوں کے ساتھ مؤثر طریقے سے منسلک ہونے سے مستقبل میں ایک مربوط معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔ اس موقع پر کو آر ڈینٹر رضوان نے انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقات جیسے کہ معذور افراد، خواتین، مذہبی اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے ساتھ مؤثر طریقے سے رابطے اور ان کی سماجی سرگرمیوں میں شمولیت ایک مربوط معاشرے کی بنیاد کا ضامن بنتی ہے۔

آواز II کے ڈپٹی ٹیم لیڈ ارشد محمود نے حکومتی نظام کے اندر موجود ایسے ڈھانچے کی نشاندہی کی جو طرز عمل میں تبدیلی کے لیے کمیونٹی کی شمولیت کے موثر پلیٹ فارم ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق خیبر پختونخوا گھریلو تشدد ایکٹ 2021 کے تحت ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیاں، کے پی چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010 کے تحت مقامی اور ضلع میں چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیاں اور کے پی پولیس ایکٹ 2017 کے تحت پبلک لائزن کونسلز ان اقدامات کیلئے موثر پلیٹ فارمز ثابت ہوسکتے ہیں۔

تقریب کے دوران پیش کردہ سفارشات کا جواب دیتے ہوئے طارق جاوید کمشنر این سی ایچ آر کے پی نے کہا کہ ہمیں بنگلہ دیش جیسے ملک سے سیکھنے کی ضرورت ہے جو نسبتاً نوجوان ملک ہے لیکن کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے آبادی پر قابو پانے اور خواتین کو بااختیار بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اانہوں نے کہا کہ ''پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کی خاطرحکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان کمیونٹیوں کو جانے جن کے لیے پالیسیاں وضع کی گئی ہیں ''۔

آواز II پروگرام خیبرپختونخوا اور پنجاب میں مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر بچوں، خواتین، نوجوانوں، مذہبی اقلیتوں، اور دیگر کمزور گروہوں کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے تاکہ زیادہ جامع، رواداری اور پرامن پاکستان کی جانب کام کیا جا سکے۔ آواز II برٹش کونسل کے زیر انتظام ایک پروگرام ہے۔