مقبوضہ کشمیر ، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران متعدد نوجوان بلاجواز گرفتار

پیر 26 فروری 2024 17:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے صورتحال مسلسل سنگین ہے اوربھارتی فوجیوں اور پیراملٹری اہلکاروں نے پورے مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ایک درجن کے قریب نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار کر لیاہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں تحریک حریت جموں و کشمیر کے تین کارکن بھی شامل ہیں۔بھارتی فوجیوں نے اختلافی آوازو ں اورحق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کے جائز مطالبے کو دبانے کیلئے کولگام، بانڈی پورہ، گاندربل اور راجوری اضلاع میں پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں شروع کی ہیں۔ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی حمایت میں اٹھنے والی آوازوں کودبانے کیلئے جاری منظم مہم عالمی برادری کی فوری مداخلت اور توجہ کی متقاضی ہے ۔

(جاری ہے)

ادھرمودی کی ہندوتوا حکومت نے مذہبی حقوق کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے، ہزاروں کشمیری عقیدت مندوں کو جامع مسجد سرینگر میں شب برات کے موقع پر عبادت کرنے سے روک دیا ۔قابض حکام نے مسجد کے دروازوں کو مقفل کر دیا۔اس اقدام کے خلاف مقامی لوگوں نے زبردست احتجاج کیا ۔قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند رکھا۔

برطانیہ میں مقیم ایک ماہر تعلیم کشمیری پنڈت خاتون پروفیسر نتاشا کول کو بنگلورو ایئرپورٹ پہنچنے پربھارت میں داخل ہونے سے روک دیاگیا اور بعدازاں انہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ نتاشا کول ،کو جو ویسٹ منسٹر یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، کانگریس کی زیر قیادت کرناٹک حکومت نے ریاست میں ایک کنونشن میں شرکت کی دعوت دی تھی ۔مکمل سفری دستاویزات کے باوجود، انہیں بھارت میں داخل ہونے سے روکنے کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی ۔

وہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں۔برطانوی ہفت روزہ جریدے''دی اکانومسٹ'' میں شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میںمقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق اور گجرات میں 2002کے مسلم کش فسادات کے مقدمے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بریت کے سپریم کورٹ کے فیصلو ں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی عدلیہ کی آزادی پرسوال اٹھادئے ہیں ۔ "بھارتی سپریم کورٹ کی آزادی کا جائزہ "کے عنوان سے رپورٹ میںبی جے پی کی حکومت کے ایجنڈے کے مطابق عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ، جس سے بھارتی سپریم کورٹ کی غیر جانبداری کے بارے میں سوالات کھڑے ہو گئے ہیں ۔